بھارت کے ساتھ کشیدگی کے بعد پاکستان سپر لیگ کے میچز متحدہ عرب امارات منتقل پاکستان کے ساتھ جاری کشیدگی میں بھارت کا انڈین پریمئیر لیگ 2025ء کرنے کا فیصلہ پاک بھارت کشیدگی: پی ایس ایل کے بقیہ میچز یو اے ای منتقل

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے بقیہ میچز اب متحدہ عرب امارات میں منعقد ہوں گے۔

یہ فیصلہ بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

پی سی بی کے مطابق بدھ کے روز راولپنڈی میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان میچ کے دوران مبینہ طور پر ایک بھارتی جاسوس ڈرون کی فضا میں موجودگی کے بعد یہ اقدام اٹھایا گیا۔ بھارت کی جانب سے اس معاملے پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

(جاری ہے)

اس واقعے کے بعد جمعرات کو کراچی کنگز اور پشاور زلمی کے درمیان ہونے والا میچ مؤخر کر دیا گیا تھا۔


پی سی بی کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹورنامنٹ کے بقیہ آٹھ میچز، جو راولپنڈی، ملتان اور لاہور میں ہونا تھے، اب متحدہ عرب امارات میں منعقد کیے جائیں گے۔
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے اپنے بیان میں کہا، ’’پی سی بی ہمیشہ اس مؤقف پر قائم رہا ہے کہ کھیل اور سیاست کو الگ رکھا جانا چاہیے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’تاہم، راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کو نشانہ بنانے کا بھارتی اقدام نہایت غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک ہے، جس کا مقصد بظاہر ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ ایکس کو سبوتاژ کرنا تھا۔ پی سی بی نے یہ فیصلہ مقامی اور غیر ملکی کھلاڑیوں کو، جو ہمارے معزز مہمان ہیں، بھارت کی ممکنہ مہم جوئی سے محفوظ رکھنے کے لیے کیا ہے۔‘‘.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پی سی بی

پڑھیں:

کراچی: پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کے دوسرے ایڈیشن کا آغاز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-08-25

 

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے پیر کے روز کراچی میں پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس (پی آئی ایم ای سی) کے دوسرے ایڈیشن کا افتتاح کرتے ہوئے پاکستان کو مشرق اور مغرب کے درمیان ایک ’قدرتی سمندری پل‘ قرار دیا۔ یہ ایونٹ پیر3نومبرسے جمعرات 6 نومبرتک کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری رہے گا، جس میں پاکستان سمیت 45 ممالک شرکت کر رہے ہیں، اس نمائش کا اہتمام پاک بحریہ کی مجموعی نگرانی میں کیا گیا ہے، جبکہ وفاقی اور صوبائی محکمے اس کے انتظامات میں معاونت فراہم کر رہے ہیں۔ پی آئی ایم ای سی سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان جغرافیائی لحاظ سے منفرد مقام رکھتا ہے کیونکہ یہ خطے (جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور افریقا) کے سنگم پر واقع ہے، جو اسے مشرق اور مغرب کے درمیان ایک قدرتی سمندری پْل بناتا ہے۔ تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ان تمام جغرافیائی فوائد کے باوجود پاکستان کا میری ٹائم شعبہ ملکی جی ڈی پی میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈال رہا ہے، جبکہ دیگر سمندری ممالک میں یہ شرح 4 سے 7 فیصد کے درمیان ہے۔ وزیر منصوبہ بندی نے بتایا کہ پاکستان کے پاس ایک ہزار کلومیٹر سے زاید طویل ساحلی پٹی، تقریباً 2 لاکھ 90 ہزار مربع کلومیٹر پر مشتمل خصوصی اقتصادی زون اور قابلِ تجدید توانائی، ماہی گیری اور معدنی وسائل کے حوالے سے وسیع ساحلی امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ’اڑان پاکستان‘ منصوبے کا مقصد 2035 تک ملک کو ایک کھرب ڈالر کی معیشت میں تبدیل کرنا ہے، جس کے لیے ’5Es فریم ورک‘ یعنی ایکسپورٹس، ای-پاکستان، ایکوئٹی و ایمپاورمنٹ، ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی اور توانائی و انفرااسٹرکچر پر کام کیا جا رہا ہے۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ حکومت نے ایکسپورٹ پر مبنی ترقی کے 8 کلیدی عوامل کی نشاندہی کی ہے، جن میں زراعت اور فوڈ پروسیسنگ، مینوفیکچرنگ اور صنعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل سروسز، کان کنی اور معدنیات، افرادی قوت اور ہنر مندوں کی برآمد، تخلیقی و ثقافتی صنعتیں، سروسز سیکٹر و سیاحت اور بلیو اکانومی (سمندری معیشت) شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس باہمی جڑے ہوئے دور میں سمندر دوبارہ عالمی تجارت، توانائی اور رابطے کی شاہراہیں بن چکے ہیں اور وہ ممالک جو انہیں دانشمندی سے استعمال کرتے ہیں، دراصل مستقبل کی معاشی طاقت کی سمت طے کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا کی خوشحالی حقیقتاً سمندروں پر سفر کرتی ہے، انہوں نے اقوام متحدہ کی تجارتی و ترقیاتی تنظیم (یو این سی ٹی اے ڈی) کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ دنیا کی کل تجارت کا 80 فیصد حجم اور 70 فیصد مالیت سمندری راستوں سے منتقل ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی بلیو اکانومی ہر سال دنیا کی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) میں 2 ہزار 500 ارب ڈالر سے زیادہ کا حصہ ڈالتی ہے، شپنگ، بندرگاہوں، ماہی گیری، ساحلی سیاحت اور دیگر شعبوں میں 35 کروڑ سے زاید روزگار فراہم کرتی ہے۔ اپنے خطاب میں احسن اقبال نے جدید بلیو اکانومی کی روح کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ تجارت، جدت اور تلاش کے ذریعے خدا کی نعمتوں کی جستجو ہے، جبکہ اس کی تخلیق کے شکر گزار اور ذمے دار نگران بننے کی کوشش ہے۔ سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بھی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔مراد علی شاہ نے اس موقع پر کہا کہ پی آئی ایم ای سی ایک عظیم موقع ہے، جو ملکی اور غیرملکی سمندری کاروباری رہنماؤں کو یکجا کرتا ہے اور سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھولتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سمندری تجارت کو فروغ دینے اور دنیا بھر سے تعلقات مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ پی آئی ایم ای سی 2025 میں 150 مقامی اور 28 بین الاقوامی نمائش کنندگان کو شامل کر رہا ہے۔ برطانیہ، سعودی عرب، چین، مصر اور ترکیہ سمیت 44 ممالک کے نمائندے یورپ، ایشیا، شمالی و جنوبی امریکا، اور مشرق بعید سے آنے والے 133 بین الاقوامی وفود کے ساتھ اس ایونٹ میں شریک ہیں۔ پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس 2025 میں میری ٹائم کے مختلف شعبوں کی نمائش کے ساتھ ساتھ بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) اور بزنس ٹو گورنمنٹ (بی ٹو جی) ملاقاتیں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط شامل ہوں گے۔ ان اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کا مقصد غیر ملکی مندوبین، سرکاری حکام اور بحری صنعت سے وابستہ اسٹیک ہولڈرز کے مابین تعاون کو فروغ دینا اور بندرگاہوں، شپنگ، ماہی گیری اور ساحلی ترقی جیسے اہم شعبوں میں شراکت داری کو مضبوط بنانا ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • نان بائیوں کی ہڑتال دوسرے روز بھی جاری، شہری شدید پریشانی میں مبتلا
  • راولپنڈی میں ڈینگی کے وار جاری، 24 گھنٹوں میں 20 نئے کیسز رپورٹ
  • بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری
  • ایشیا کپ میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، حارث روف پر دو میچز کی پابندی عائد
  • ایشیا کپ میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، حارث رؤف پر دو میچز کی پابندی عائد
  • علیمہ خان کی گرفتاری ایک مرتبہ پھر ٹل گئی
  • اسرائیل امن معاہدہ پھر سوالوں کی زد میں( تازہ حملوں میں 7 افراد شہید)
  • کراچی: پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کے دوسرے ایڈیشن کا آغاز
  • پاک افغان کشیدگی اور ٹرمپ کا کردار
  • بھارت، منی لانڈرنگ کے الزامات پر انیل امبانی گروپ کے 35کروڑ روپے کے اثاثے منجمد