واشنگٹن (نیوزڈیسک) امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ پاک بھارت تنازعہ ان کا مسئلہ نہیں ، وہ اس جنگ کے بیچ میں نہیں پڑیں گے۔امریکی نائب صدر نے آج ایک انٹرویو میں کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعہ بنیادی طور پر ہمارا مسئلہ نہیں ہے”، حالانکہ وہ اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ دونوں ممالک کو کشیدگی کم کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔

وینس نے فاکس نیوز کو بتایا انڈیا نے پاکستان پر حملہ کیا جس کا پاکستان جواب دے رہا ہے۔ ہم جو کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ ان لوگوں کو تھوڑا سا کشیدگی کم کرنے کی ترغیب دینے کی کوشش کریں، لیکن ہم ایسی جنگ کے بیچ میں ملوث نہیں ہوں گے جو بنیادی طور پر ہمارا مسئلہ نہیں ہے اور جس کا امریکہ کی اسے کنٹرول کرنے کی صلاحیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

امریکی نائب صدر کا مزید کہنا تھا ” آپ جانتے ہیں، امریکہ بھارتیوں کو ہتھیار ڈالنے کے لیے نہیں کہہ سکتا۔ ہم پاکستانیوں کو ہتھیار ڈالنے کے لیے نہیں کہہ سکتے۔ اور اس لیے، ہم اس معاملے کو سفارتی ذرائع سے آگے بڑھاتے رہیں گے۔”

وینس نے مزید کہا “ہماری امید اور توقع یہ ہے کہ یہ ایک وسیع علاقائی جنگ یا خدانخواستہ، ایک جوہری تنازعہ میں نہیں بدلے گا۔ فی الحال، ہمیں نہیں لگتا کہ ایسا ہونے والا ہے۔”

پاک ،بھارت فضائیہ کے درمیان حالیہ تاریخ کی طویل ترین لڑائی ،دنیا بھر کی افواج کیلئے مثال بن گئی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مسئلہ نہیں

پڑھیں:

ایران کا آبنائے ہرمز بند کرنے اور امریکی فوجی اہداف پر حملوں کا فیصلہ

تہران ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جون 2025ء ) ایران نے جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد آبنائے ہرمز بند کرنے اور امریکی فوجی اہداف پر حملوں کا فیصلہ کرلیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ امریکہ تھوڑا انتظار کرے، وہ جلد ہی ان حملوں کی سزا بھگتے گا، ایران کی جانب سے جوابی کارروائی کے دوران مشرق وسطیٰ میں تمام امریکی اثاثوں کو نشانہ بنایا جائے گا، یورپی یونین کا کوئی بھی بحری بیڑہ یورپ نہیں پہنچ سکے گا۔

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکہ جنگ میں اپنے نقصان کیلئے داخل ہو گیا، امریکہ کو پہنچنے والا نقصان ایران سے کہیں زیادہ ہو گا، امریکہ اب باقاعدہ جنگ میں داخل ہوچکا ہے اور اس نقصان کا مکمل ذمہ دار خود ہوگا، امریکہ تھوڑا انتظار کرے وہ ان حملوں کی سزا ضرور بھگتے گا۔

(جاری ہے)

ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد اور عوامی فلاح کے لیے ہے، تہران ہمیشہ اس بات کی ضمانت دینے کو تیار رہا ہے کہ اس کا پروگرام فوجی نوعیت کا نہیں، پرامن جوہری توانائی کا حصول ایران کا قانونی و فطری حق ہے اور یہ حق جنگ یا دھمکی کے ذریعے ایران سے نہیں چھینا جا سکتا، ایران نے ہمیشہ عالمی قوانین کی حدود میں رہ کر اپنا نیوکلیئر پروگرام جاری رکھا لیکن اب اس پر حملہ نا صرف بین الاقوامی ضابطوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ ایک ریاست کے بنیادی حق پر حملہ ہے۔

اسی طرح ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ جوہری تنصیبات پر حملے افسوسناک اور قابل مذمت ہیں، امریکی حملوں کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، ایران اپنی خودمختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام اختیارات محفوظ رکھتا ہے۔                         

متعلقہ مضامین

  • چین، بنگلہ دیش، پاکستان کے نائب وزرائے خارجہ اجلاس کا مقصد کسی تیسرے فریق کو نشانہ بنانا نہیں، چینی وزارت خارجہ
  • مسئلہ کشمیر کا یو این کی قرارداد کے مطابق حل چاہتے ہیں: اسحاق ڈار
  •   جنگ ایران سے نہیں، اُسکے جوہری پروگرام سے ہے، جے ڈی وینس
  • اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں، اسحاق ڈار
  • ایران پر امریکی حملہ، کیا پاکستان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا؟
  • سندھ طاس معاہدہ معطل کرنےکو جنگ کے مترادف سمجھتے ہیں،اسحاق ڈار
  • ایران کا آبنائے ہرمز بند کرنے اور امریکی فوجی اہداف پر حملوں کا فیصلہ
  • ایران سے بات کرینگے، دیکھتے ہیں کیا نتیجہ نکلتا ہے، ٹرمپ
  • پاکستان کا صدر ٹرمپ کو نوبیل پرائز کیلئے نامزد کرنے کی سفارش کا فیصلہ
  • امریکی مداخلت سے تیسری عالمی جنگ چھڑ سکتی ہے‘لیاقت بلوچ