ملک کے تمام ایئر پورٹس پر فضائی آپریشن بحال
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 09 مئی ۔2025 )ملک کے تمام ایئر پورٹس پر فضائی آپریشن بحال کردیا گیا رپورٹ کے مطابق انتظامی مسائل کی وجہ سے فلائٹس آپریشن متاثر ہے، فلائٹ شیڈول کے مطابق کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت تمام ایئرپورٹس سے 149 پروازیں منسوخ کی گئی ہیں. اسلام آباد کی 42، لاہور کی 36، کراچی کی 34، سیالکوٹ 11، ملتان 8، فیصل آباد 6، پشاور 8 اور کوئٹہ کی چار پروازیں منسوخ کی گئی ہیں آپریشن بحال ہونے کے بعد کراچی ائیرپورٹ سے اب تک صرف 6 پروازیں آپریٹ ہو سکی ہیں آپریشن معطلی کی وجہ سے گزشتہ روز 400 پروازیں متاثر ہوئیں جبکہ 130 منسوخ اور 24 متبادل ایئرپورٹس پر منتقل کیا گیا.
(جاری ہے)
دوسری جانب خلیجی ایئرلائنز نے پاکستان کے لیے فضائی آپریشن عارضی طور پر بند کردیا کشیدہ صورتحال اورفضائی حدود کی بار بار بندش سے خلیجی ایئرلائنز نے پاکستان میں فلائٹس آپریشن معطل کردیا،ایئرلائنز کے مطابق مسافروں کی حفاظت کے پیش نظر عارضی طور پر آپریشن بند کیا گیا. ایئرلائنزکا کہنا ہے کہ کنیکٹنگ پروازوں سے پاکستان جانے والے مسافروں کو اجازت نہیں،معطل پروازوں کے مسافروں سے گزارش ہے کہ وہ ہوائی اڈوں پر نہ پہنچیں،صورتحال بہتر ہوتے ہی فلائٹ آپریشن معمول کے مطابق جاری رہے گا. دوسری جانب پاکستان ریلولے کے ترجمان نے کہا ہے کہ ملک بھر میں ٹرین آپریشن معمول کے مطابق جاری ہے اور تمام ٹرینیں اپنے مقررہ شیڈول پر روانہ اور پہنچ رہی ہیں ترجمان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا یا بعض ذرائع سے چلنے والی اطلاعات کہ کچھ ٹرینیں منسوخ کی گئی ہیں بالکل بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں. ترجمان نے کہا کہ لاہور سمیت تمام ریلوے اسٹیشنوں سے ٹرینیں شیڈول کے مطابق روانہ ہو رہی ہیں اور مسافروں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں عوام سے اپیل ہے کہ وہ مستند ذرائع سے ہی معلومات حاصل کریں اور افواہوں پر کان نہ دھریں ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کی نگرانی اعلی سطح پرکی جا رہی ہے اورکسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے عملہ پوری طرح الرٹ ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مطابق
پڑھیں:
پاکستان تمام اہداف پورے کرنے کے قریب، آئی ایم ایف کا وفد 25 ستمبر کو دورہ کرے گا
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی رپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ پاکستان عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے مقرر کردہ ساتوں مقداری کارکردگی کے معیار (کیو پی سی) پر پورا اترے گا، جو کہ ملک کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کے دوسرے ششماہی جائزے سے قبل ایک مثبت پیشرفت ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد 25 ستمبر کو پاکستان کا دورہ کرے گا، تاکہ 7 ارب ڈالر کے ای ایف ایف معاہدے کے تحت ملک کی کارکردگی کا جائزہ لے، جو 2025 کی پہلی ششماہی کا احاطہ کرتا ہے، اس جائزے میں مارچ تا جون سہ ماہی کے دوران اہم معاشی اہداف پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔
ٹاپ لائن کے اندازوں کے مطابق پاکستان کے آئی ایم ایف کے اہداف پر پورا اترنے کے امکانات روشن ہیں، جن میں زرمبادلہ کے ذخائر اور سواپ پوزیشنز سے متعلق اہداف بھی شامل ہیں، اسی طرح مالی سال 2025 کے پرائمری بیلنس کے اعداد و شمار بھی آئی ایم ایف کی پیش گوئیوں کے مطابق ہیں۔
آئی ایم ایف کی اصلاحات پر عملدرآمد کے ساتھ ساتھ پاکستان خصوصاً آف شور ڈرلنگ، مائننگ اور ویب 3.0 ٹیکنالوجیز جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، اس سمت میں ایک اہم سنگ میل اپریل 2025 میں ہونے والا پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم تھا، جس میں 50 سے زائد ممالک کے 5 ہزار سے زیادہ مندوبین شریک ہوئے تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ امریکا نے پاکستان کے آف شور ہائیڈرو کاربن وسائل میں نئی دلچسپی ظاہر کی ہے، جو کہ ملک کے غیر دریافت شدہ قدرتی وسائل کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، ریکو ڈیک جو ایک اہم منصوبہ ہے، آئندہ چند ہفتوں میں مالیاتی بندش (فنانشل کلوز) تک پہنچنے کی توقع ہے۔
پاکستان شدید بارشوں اور سیلاب سے بھی نبردآزما ہے، جو بلوچستان اور آزاد کشمیر کے علاوہ ملک کے بیشتر حصوں کو متاثر کر رہا ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق حالیہ سیلاب کی شدت ماضی کے مقابلے میں کم ہے، تاہم ٹاپ لائن نے خبردار کیا کہ یہ سیلاب وقتی طور پر معاشی اصلاحات میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی معیشت کی لچکدار حیثیت کے باعث معیشت جلد بحالی کی طرف لوٹ آئے گی۔
سیلاب کی وجہ سے ریلیف اخراجات میں اضافہ اور سرکاری آمدنی پر دباؤ متوقع ہے، جس کے باعث مالی سال 2026 کے لیے بجٹ خسارے کا تخمینہ 4.1 فیصد سے بڑھا کر 4.8 فیصد کردیا گیا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے اب توقع ہے کہ وہ مالی سال 2026 میں 13 کھرب 60 روپے کے ٹیکس جمع کرے گا، جو پہلے 14 کھرب 10 ارب روپے کا ہدف تھا، یہ کمی سست معاشی بحالی اور سیلاب کے جی ڈی پی پر متوقع اثرات کی عکاسی کرتی ہے۔
اب جی ڈی پی کی شرح نمو کا تخمینہ 2.75 فیصد سے 3.25 فیصد کے درمیان لگایا گیا ہے، جو پہلے 3.5 فیصد سے 4 فیصد تھا، زرعی پیداوار کی شرح نمو کو بھی کم کرکے 2.6 فیصد کردیا گیا ہے، کیوں کہ چاول کی فصل میں 15 فیصد اور کپاس میں 10 فیصد تک نقصان کی توقع ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 0 سے 0.5 فیصد کے درمیان رہنے کی پیش گوئی ہے۔
ٹاپ لائن نے درآمدات کی شرح نمو کا تخمینہ 9 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کردیا ہے، جب کہ برآمدات کی شرح نمو کا تخمینہ 4 فیصد سے کم کرکے صرف 1 فیصد کردیا ہے، تاہم ترسیلات زر میں 6 فیصد اضافے کی توقع ہے، اور اگر یہ اس سے زیادہ بڑھیں تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کے لیے مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک اب مالی سال 2026 تک پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنے کا امکان رکھتا ہے، جب کہ پہلے شرح سود میں ممکنہ اضافے کا اندازہ لگایا گیا تھا۔
یہ تبدیلی بنیادی طور پر غذائی افراط زر کے خطرات، سیلاب کے باعث بڑھتے درآمدی بلز، اور جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر کی گئی ہے، جن میں اسرائیل اور قطر میں حالیہ کشیدگیاں بھی شامل ہیں جو تیل کی قیمتوں کو متاثر کرسکتی ہیں۔
Post Views: 2