قومی سلامتی پر ہرگز آنچ نہیں آنے دیں گے، محسن نقوی
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے تمام بین الاقوامی قوانین کو پامال کرکے شہری آبادیوں کو ڈورنز کے ذریعے نشانہ بنانے کی مذموم کوشش کی، پاکستان نے موثر کارروائی کرکے درجنوں ڈرونز کو مار گرایا، خطے کی خطرناک صورتحال کا تمام تر ذمہ دار بھارت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پورا خطہ جنگ کے دہانے پر ہے، قومی سلامتی پر ہرگز آنچ نہیں آنے دیں گے۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے امریکا کی قائم مقام سفیر نیٹلی بیکر نے 48 گھنٹے میں دوسری اہم ملاقات کی۔ امریکا کے پولیٹیکل قونصلر زیک ہارکن رائیڈر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ملاقات کے دوران پاک بھارت کشیدگی اور سرحدوں کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ محسن نقوی نے قائم مقام امریکی سفیر نیٹلی بیکر کو موجودہ کشیدگی اور پیدا ہونیوالی صورتحال سے آگاہ کیا اور بھارت کی ڈورنز دہشتگردی کے بارے بھی قائم مقام امریکی سفیر کو بریف کیا۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے تمام بین الاقوامی قوانین کو پامال کرکے شہری آبادیوں کو ڈورنز کے ذریعے نشانہ بنانے کی مذموم کوشش کی، پاکستان نے موثر کارروائی کرکے درجنوں ڈرونز کو مار گرایا، خطے کی خطرناک صورتحال کا تمام تر ذمہ دار بھارت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پورا خطہ جنگ کے دہانے پر ہے، قومی سلامتی پر ہرگز آنچ نہیں آنے دیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وزیر داخلہ محسن نقوی
پڑھیں:
سینٹرل جیل کو شہر سے باہر منتقل کرکے وہاں عدالتیں قائم کی جائیں، ضیاء اعوان ایڈوکیٹ
پریس کانفرنس کرتے ہوئے معروف قانون دان نے کہا کہ سٹی کورٹ میں موجود ڈے کیئر کو سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کیا جائے، ایک پولی کلینک یہاں ہونا چاہیئے، جو معذور افراد ہیں انکے لیے وہیل چیئر ہونی چاہیئے، صوبائی محتسب ہراسمنٹ کے حوالے سے یہاں ایک سیل ہونا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ ضیاء احمد اعوان نے کہا ہے کہ ہماری پٹیشن میں پہلا مطالبہ ہے کہ ایک جوڈیشل کمپلیکس ہونا چاہیئے، سینٹرل جیل کو شہر سے باہر لیکر جائیں اور سینٹرل جیل کی جگہ وہاں عدالتیں بنائی جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سٹی کورٹ سی پی ایل سی پارکنگ میں پریس کامفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ضیاء اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہماری پیٹیشن ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے، سندھ ہائیکورٹ کی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ جو سی پی ایل سی پارکنگ ہے انہیں ختم کیا جائے، یہاں ایسی بلڈنگ بنائی جائے گی جہاں دو تہہ خانے ہونگے، 12 فلور ہونگے اس بلڈنگ کے، 125 عدالتیں ہونگی اس میں، سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے چیف جسٹس آف پاکستان کو اس منصوبہ سے آگاہ کیا، اس کے لئے ساڑھے 18 ارب روپے مختص کئے ہیں، تمام ڈسٹرکٹ کے ججز نے اپنی مشکلات سے آگاہ کیا ہے، اس کے لیئے 2 ارب روپے کا مطالبہ کیا جائیگا۔
ضیاء اعوان نے کہا کہ اس سے سٹی کورٹ کے حالات بہتر ہوجائیں گے، تمام عدالتیں ایئر کنڈیشنر ھوجائیں گی، چیف جسٹس صاحب کو ایک خط لکھا ہے، ہم نے خط لکھا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلایا جائے، سٹی کورٹ سیکیورٹی کے حوالے سے خطرات سے دوچار ہے، گیٹس پر ایسا سسٹم لایا جائے کہ آنے والے سائلین کے شناختی کارڈ نوٹ کئے جائیں، وکلاء اپنا کارڈ دکھا کر خود بخود اندر آجائیں، ہمارا یہ مقصد ہے، سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں اسکا، ہماری پیٹیشن میں پہلا مطالبہ ہے کہ ایک جوڈیشل کمپلیکس ہونا چاہیئے، سینٹرل جیل کو شہر سے باہر لے کر جائیں اور سینٹرل جیل کی جگہ وہاں عدالتیں بنائی جائیں، یہ عدلیہ اور حکومت کا مشترکہ کام ہے۔