وادی نیلم جاری گولہ باری میں ٹھہراؤ کے بعد مرکزی شاہراہ ٹریفک کے لیے بحال
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
وادی نیلم پر رات گئے سے جاری فائرنگ گولہ باری رک گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاک فوج سے خوفزدہ دشمن نے ایک بار پھر سفید جھنڈا لہرا دیا
محمد اختر ایوب انچارج ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نیلم کے مطابق وادی نیلم کے تمام سیکٹرز پر رات گئے سے جاری فائرنگ گولہ باری رک گئی ہے۔
ڈی ڈی ایم اے نیلم کا کہنا ہے کہ گولہ باری سے کیل میں ایک شخص زخمی ہوا ہے۔ رہائشی مکانات املاک کے نقصان کی تفصیلات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔
محمد اختر ایوب انچارج ڈی ڈی ایم اے نیلم کے مطابق شاہراہِ نیلم ٹریفک کے لیے بحال ہے لیکن شہری محتاط رہیں۔
محمد اختر ایوب کے مطابق بجلی کی ٹرانسمیشن لائنیں متاثر ہونے سے ضلع نیلم بھر میں بجلی کا بریک ڈاؤن ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: گولہ باری
پڑھیں:
امریکا میں شٹ ڈاؤن سے ہزاروں پروازیں تاخیر کا شکار،لاکھوں مسافر متاثر
امریکی حکومت کے ملکی تاریخ کے طویل ترین 36 روزہ شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں ایئر ٹریفک کنٹرول سسٹم بھی شدید متاثر ہے۔ امریکی سیکرٹری ٹرانسپورٹیشن شان ڈفی نے کہا ہے کہ ایئر ٹریفک کنٹرول سیفٹی کے پیش نظر امریکا کے 40 بڑے ایئرپورٹس پر پروازوں کی تعداد میں 10 فیصد کمی کرنے جا رہے ہیں، اس بیان کے بعد ایئر لائنز کو 36 گھنٹوں کے اندر پروازوں کے شیڈول میں تبدیلی کرتے ہوئے فلائٹس کم کرنا پڑیں۔
خبرایجنسی کے مطابق شان ڈفی نے کہا کہ فلائٹس کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ واپس لیا جا سکتا ہے اگر ڈیموکریٹس شٹ ڈاؤن کو ختم کرنے پر آمادہ ہو جائیں۔امریکی تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے باعث 13 ہزار ایئر ٹریفک کنٹرول عملہ اور 50 ہزار ٹرانسپورٹیشن سکیورٹی کا عملہ بغیر تنخواہوں کے کام کرنے پر مجبور ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ڈیموکریٹس پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ فنڈنگ بل پر تنازعے کو ختم کریں ،تاہم اپوزیشن جماعت کا کہنا ہے کہ ہیلتھ کیئر پر سبسیڈیز کے حوالے سے ریپبلکنز بات کرنے کو تیارنہیں ۔شٹ ڈاؤن کے بعد سے ہزاروں کی تعداد میں پروازیں تاخیر کا شکار ہو چکی ہیں جبکہ ایئر لائنز کا کہنا ہے کہ 32 لاکھ مسافر متاثر ہوئے ہیں ۔
سیکرٹری ٹرانسپورٹیشن شان ڈفی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اپنی فضائی حدود کو محفوظ رکھنے کے لیے یہ فیصلہ کرنا پڑا ہے۔اگرچہ حکومت نے متاثرہ 40 ہوائی اڈوں کی شناخت نہیں کہ لیکن 30 مصروف ترین ہوائی اڈوں کے حوالے سے امکان ظاہر کیا گیا ہے جن میں نیو یارک سٹی، واشنگٹن، ڈی سی، شکاگو، اٹلانٹا، لاس اینجلس اور ڈیلاس شامل ہیں۔ ایوی ایشن ماہرین کے مطابق اس اقدام سے 1800 پروازوں کم ہو جائیں گی،اس کا مقصد ایئر ٹریفک کنٹرول عملے پر دباؤ کم کرنا ہے۔
ایف اے اے کو پہلے ہی اپنے ہدف سے 3500 عملے کی کمی کا سامنا ہے جبکہ شٹ ڈاؤن سے قبل بھی کئی اہلکار اپنے اوقات سے زیادہ اور ہفتے میں چھ روز کام کرنے پر مجبور تھے۔یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے اس شٹ ڈاؤن کے باعث کم آمدنی والے امریکیوں کو امدادی خوراک نہیں مل رہی، سروسز فراہم کرنے والے اکثر سرکاری ادارے بند ہیں جبکہ تقریباً 7 لاکھ 50 ہزار وفاقی ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے۔