کیلر سیکٹر میں متعدد بھارتی پوسٹیں تباہ، دشمن کو بھاری نقصان کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
بھارتی جارحیت کیخلاف لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی بھارتی فوج کیخلاف منہ توڑ کارروائی جاری۔
پاک فوج کی بھارتی جارحیت کے خلاف بھرپورجوابی کارروائی جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:لائن آف کنٹرول: سماہنی سیکٹر میں پاک فوج نے بھارتی ڈرون مار گرایا
سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج نے بلا اشتعال فائرنگ کرنے پر بھارتی فوج کی کئی چیک پوسٹیں تباہ کر دی۔
کیلر سیکٹر میں ڈوبہ مور پوسٹ، بٹالین ہیڈ کوارٹر سوجی اورپیر کانتھی سیکٹر میں جبار اینڈ ترکھیاں کمپلیکس مکمل تباہ کر دیا گیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ان پوسٹوں کی تباہی سے بھارتی فوج کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان کی مؤثر جوابی کارروائیوں سے اس سے قبل بھی کئی بھارتی چیک پوسٹ تباہ ہوچکی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی جارحیت چیک پوسٹ تباہ کیلر سیکٹر لائن آف کنٹرول.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی جارحیت چیک پوسٹ تباہ کیلر سیکٹر لائن ا ف کنٹرول سیکٹر میں
پڑھیں:
دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے ایک بار پھر تباہ شدہ اسکولوں کا رخ کرنے لگے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دو سالہ تباہ کن جنگ کے بعد غزہ کے بچے بتدریج اپنی برباد شدہ درسگاہوں کی جانب لوٹنے لگے ہیں، جہاں ایک بار پھر تعلیم کی شمع روشن ہونے لگی ہے۔ جنگ بندی کے بعد تعلیم کی بحالی نے نہ صرف بچوں بلکہ والدین کے دلوں میں بھی نئی اُمید پیدا کر دی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم ایجنسی اُنروا نے اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی کے آغاز کے بعد غزہ میں بعض اسکول جزوی طور پر دوبارہ کھول دیے گئے ہیں، جہاں بچے عارضی کلاس رومز میں تعلیمی سرگرمیاں شروع کر رہے ہیں۔
اُنروا کے سربراہ فلپ لزارینی کے مطابق اب تک 25 ہزار سے زائد طلبہ عارضی تعلیمی مراکز میں واپس آچکے ہیں، جبکہ تقریباً 3 لاکھ بچے آن لائن تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ادارے کے مطابق غزہ کے علاقے نصیرات میں واقع الحصینہ اسکول میں تدریسی عمل بحال کر دیا گیا ہے، اگرچہ عمارت اب بھی تباہ شدہ ہے اور کمروں کی شدید قلت ہے۔
عرب میڈیا سے گفتگو میں 11 سالہ فلسطینی بچی وردہ نے کہا کہ “میں اب چھٹی جماعت میں ہوں، لیکن جنگ اور نقل مکانی نے میری دو سال کی تعلیم چھین لی۔” اُس نے بتایا کہ اسکول اب آہستہ آہستہ بحال ہو رہا ہے، اور جیسے ہی عمارت خالی ہوگی، کلاسز معمول کے مطابق جاری ہو سکیں گی۔
رپورٹ کے مطابق تدریس کے ابتدائی دنوں میں ایک ہی کمرے میں پچاس سے زائد طالبات تعلیم حاصل کر رہی ہیں، نہ میزیں ہیں نہ کرسیاں، صرف زمین پر بیٹھ کر وہ نوٹ بک میں لکھنے پر مجبور ہیں۔
سخت حالات، محدود وسائل اور ادھڑی عمارتوں کے باوجود غزہ کے بچوں نے ہار نہ مانی۔ وہ علم کے ذریعے اپنی برباد دنیا کو ازسرِنو روشن کرنے کے عزم کے ساتھ اسکولوں کا رُخ کر رہے ہیں — اس اُمید کے ساتھ کہ شاید تعلیم ہی اُن کے مستقبل میں امن کی کرن بن سکے۔