کیلر سیکٹر میں متعدد بھارتی پوسٹیں تباہ، دشمن کو بھاری نقصان کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
بھارتی جارحیت کیخلاف لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی بھارتی فوج کیخلاف منہ توڑ کارروائی جاری۔
پاک فوج کی بھارتی جارحیت کے خلاف بھرپورجوابی کارروائی جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:لائن آف کنٹرول: سماہنی سیکٹر میں پاک فوج نے بھارتی ڈرون مار گرایا
سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج نے بلا اشتعال فائرنگ کرنے پر بھارتی فوج کی کئی چیک پوسٹیں تباہ کر دی۔
کیلر سیکٹر میں ڈوبہ مور پوسٹ، بٹالین ہیڈ کوارٹر سوجی اورپیر کانتھی سیکٹر میں جبار اینڈ ترکھیاں کمپلیکس مکمل تباہ کر دیا گیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ان پوسٹوں کی تباہی سے بھارتی فوج کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان کی مؤثر جوابی کارروائیوں سے اس سے قبل بھی کئی بھارتی چیک پوسٹ تباہ ہوچکی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی جارحیت چیک پوسٹ تباہ کیلر سیکٹر لائن آف کنٹرول.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی جارحیت چیک پوسٹ تباہ کیلر سیکٹر لائن ا ف کنٹرول سیکٹر میں
پڑھیں:
تباہ کن سیلاب، معاشی ترقی کی شرح میں نمایاں کمی کی پیشگوئی
کراچی:ملک میں حالیہ تباہ کن سیلاب کے بعد نجی مالیاتی اداروں نے پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح میں نمایاں کمی کی پیشگوئی کر دی ہے، ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے مالی سال 2026 کیلیے جی ڈی پی کی شرح نموکا تخمینہ 2.75 فیصدسے 3.25 فیصدکے درمیان لگایا ہے، جو اس سے قبل 3.5 فیصد سے 4.0 فیصدتھا۔
اس سے قبل اسٹیٹ بینک نے بھی پیش گوئی میں کمی کرتے ہوئے شرح نموکو 3.25 فیصدسے 4.25 فیصدکے نچلے سرے کے قریب قرار دیا تھا۔سیلاب اور شدید بارشوں کے باعث زرعی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جس کے نتیجے میں زرعی ترقی کی شرح کو 3.4 فیصدسے گھٹاکر 2.6 فیصدکردیاگیا۔
ٹاپ لائن کے مطابق چاول اورکپاس کی پیداوار میں بالترتیب 15فیصد اور 10 فیصدکمی متوقع ہے۔ عارف حبیب لمیٹڈ نے بھی زرعی پیداوار میں کمی کااندیشہ ظاہرکرتے ہوئے جی ڈی پی کی شرح نموکو 3.46 فیصدسے کم کرکے 3.17 فیصدتک محدودکردیا ہے۔
اے ایچ ایل کے مطابق حالیہ سیلابوں سے ملکی معیشت کو 409 ارب روپے (1.4 ارب ڈالر)کامجموعی نقصان ہوا ہے،جو جی ڈی پی کا 0.33 فیصدبنتا ہے۔ زرعی شعبے کو 302 ارب روپے (0.24 فیصدجی ڈی پی)کا نقصان ہوا،جبکہ ٹرانسپورٹ، مواصلات اور رہائش کے شعبوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیزکے ڈائریکٹر ریسرچ شنکر تلریجہ کے مطابق درآمدات میں 10 فیصداضافہ متوقع ہے،جبکہ برآمدات محض 1 فیصد بڑھنے کی توقع ہے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 0 سے 0.5 فیصدکے درمیان رہنے کاامکان ہے۔ خوراک کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے،گندم اور آٹے کی قیمت میں 38سے40 فیصدجبکہ سبزیوں کی قیمتیں بھی 40 فیصدتک بڑھ گئی ہیں۔ افراط زرکی شرح مالی سال 2026 کیلیے 6.5 فیصدسے 7.5 فیصد تک جانے کی توقع ہے۔
سندھ آبادگار بورڈ کے صدر محمود نواز شاہ کے مطابق سندھ میں کپاس کی پیداوار میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے، اگرچہ پنجاب میں کچھ مسائل متوقع ہیں،تاہم سندھ کی فصل بہتر ہے،ربیع سیزن میں گندم کی پیداوارکلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ ٹاپ لائن کے مطابق اب شرح سودمیں مزیدکمی کی گنجائش محدود ہے اور پالیسی ریٹ 11فیصد پر رکنے کاامکان ہے،مالی خسارے کا تخمینہ 4.8 فیصدجی ڈی پی تک بڑھ گیا ہے، حکومت نے زرعی ایمرجنسی نافذکر دی ہے، متاثرہ علاقوں میں بجلی بلوں میں رعایت دی جاسکتی ہے۔
ٹاپ لائن کاکہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام جاری رہے گا، اہم معاشی اصلاحات جیسے پی آئی اے کی نجکاری اور ریکوڈک منصوبے پر بھی پیشرفت جاری ہے۔