پاک فوج کا حاجی پیر سیکٹر میں بھرپور جواب، بھارتی جھنڈا زیارت پوسٹ تباہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے پاکستان کی مسلح افواج نے حاجی پیر سیکٹر میں مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی فوج کی چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق “جھنڈا زیارت پوسٹ” کو پاک فوج کی جوابی گولہ باری میں مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا، جس سے دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے، تاہم پاکستان کی مسلح افواج ہر جارحیت کا مؤثر اور فوری جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ سکیورٹی حکام کے مطابق دشمن کی اشتعال انگیزیوں پر ردعمل کے طور پر کی گئی اس کارروائی میں دشمن کا مورال بری طرح متاثر ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: پانڈو سکیٹر میں پاک فوج کی جوابی کارروائی، دشمن پسپا
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی پاکستان کی جانب سے کی گئی مؤثر کارروائیوں کے نتیجے میں بھارتی افواج کی کئی چیک پوسٹیں تباہ ہو چکی ہیں، جبکہ متعدد مواقع پر بھارتی فوج کو سفید جھنڈے لہرا کر پسپائی اختیار کرنا پڑی۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دے گا اور ملکی سلامتی پر کسی صورت سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان جھنڈا زیارت پوسٹ حاجی پیر سیکٹر لائن آف کنٹرول.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت پاکستان جھنڈا زیارت پوسٹ حاجی پیر سیکٹر لائن آف کنٹرول
پڑھیں:
پاکستان کی حالیہ بارشیں گلوبل وارمنگ کے باعث تباہ کن بن گئیں، نئی تحقیق
ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران پاکستان میں ہونے والی شدید بارشیں گلوبل وارمنگ کی وجہ سے غیر معمولی حد تک مہلک ثابت ہوئیں، جن کے نتیجے میں تباہ کن سیلاب آئے اور سینکڑوں افراد جان کی بازی ہار گئے۔
امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ تحقیق ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن (WWA) نامی سائنسی گروپ نے کی، جو موسمیاتی تبدیلیوں میں گلوبل وارمنگ کے کردار کا تجزیہ کرتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ 24 جون سے 23 جولائی کے دوران جنوبی ایشیا میں اوسط سے 10 سے 15 فیصد زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی، جس کے نتیجے میں پاکستان کے کئی شہری و دیہی علاقے شدید متاثر ہوئے۔
پاکستانی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق 26 جون کے بعد سے جاری بارشوں اور سیلاب کے باعث کم از کم 300 افراد جاں بحق جبکہ 1600 سے زائد مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔
شمالی پاکستان کے ضلع ہنزہ سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی تاجر، ثاقب حسن، جن کا گھر اور ڈیری فارم 22 جولائی کو آنے والے سیلاب میں بہہ گیا، نے بتایا کہ ان کے خاندان کو تقریباً 10 کروڑ روپے کا مالی نقصان** ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی مساجد ہی وہ واحد ذریعہ تھیں جن کے ذریعے لوگوں کو خطرے سے آگاہ کیا گیا۔ حکومتی امداد کے طور پر اب تک انہیں 50 ہزار روپے مالیت کا راشن اور سات خیمے فراہم کیے گئے ہیں، جن میں وہ اپنے خاندان کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔
اسلام آباد میں مقیم ماہر موسمیات جیکب سٹینز، جو اس تحقیق کا حصہ نہیں تھے، نے کہا کہ بڑھتا ہوا درجہ حرارت اور گلوبل وارمنگ، بارشوں کی شدت کو ماہرین کی توقع سے بھی زیادہ بڑھا رہے ہیں۔ ان کے مطابق جنوبی ایشیا میں رونما ہونے والے حالیہ موسمیاتی واقعات انتہائی چونکا دینے والے ہیں۔
آسٹریا کی گریز یونیورسٹی سے وابستہ ماہر ارضیات اسٹیز نے خبردار کیا کہ بہت سے ایسے موسمیاتی خطرات، جن کے بارے میں اندازہ تھا کہ وہ 2050 میں پیش آئیں گے، وہ 2025 میں ہی ظاہر ہونے لگے ہیں، کیونکہ رواں موسم گرما میں درجہ حرارت معمول سے کہیں زیادہ رہا ہے۔
حالیہ دنوں میں چلاس میں *کلاؤڈ برسٹ* کے واقعے نے بھی شدید تباہی مچائی، جبکہ جنوبی ایشیا میں ہمالیائی خطے کے قریبی علاقے بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی لپیٹ میں ہیں۔ منجمد جھیلوں کے پگھلنے کے سبب بہاؤ میں اضافہ ہوا، جس کے باعث جولائی میں ایک پل تباہ ہو گیا جو نیپال اور چین کو ملاتا تھا۔ شمالی بھارت کا ایک گاؤں بھی لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آ کر شدید متاثر ہوا، جہاں کم از کم چار ہلاکتیں ہوئیں اور متعدد افراد لاپتا ہو گئے۔
تحقیق کی سربراہ اور امپیریل کالج لندن سے وابستہ ماہر ماحولیات مریم زکریانے کہا کہ گرم ماحول میں نمی زیادہ ہو جاتی ہے، جو بارشوں کو شدید بنا دیتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ درجہ حرارت میں ہر 10 ڈگری اضافہ بارشوں میں غیرمعمولی شدت لا سکتا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ فوسل فیولز سے قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی اب وقت کی اہم ترین ضرورت بن چکی ہے۔
تحقیق میں واضح کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں نہ صرف بارشوں میں شدت لا رہی ہیں بلکہ ان کے نتائج بھی اب انتہائی خطرناک اور تباہ کن صورت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔