پاکستان سے شکست کا مزہ چکھنے کے بعد بی جے پی نے اپنی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا نیا طریقہ ڈھونڈ لیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
جنگی میدان میں پاکستان سے شکست کا مزہ چکھنے کے بعد بھارتی حکمران جماعت بی جے پی نے اپنی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے پورے ملک میں دس دن کے لیے ‘ترنگانہ یاترا، کا اعلان کردیا ہے ۔
بھارتی میڈ یا رپورٹس کے مطابق 13مئی سے 23مئی تک جاری رہنے والی اس یاترا میں بھارتی لوگ اپنے ملک کے کونے کونے سے نکل کر آپریشن سندور میں حاصل کی گئی نام نہاد کامیابیوں کے قصے لوگوں کو سنائیں گے۔
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملوں کے بعد پاکستان نے جب بھر پور جواب دیتے ہوئے بھارت پر حملہ کیا تو دشمن چند گھنٹوں بعد ہی اپنے گھٹنوں پر آگیا اور بھارت کے کہنے پر امریکی صدر ٹرمپ نے سیز فائر کا اعلان کیا ۔ دوسری جانب اگر جنگ میں کامیابیوں کی بات کریں تو دنیا بھر کا آزاد میڈیا افواج پاکستان کی جنگی حکمت عملی کی تعریف کر رہا ہے اور جدید بھارتی رافیل طیارہ مار گرانے پر پاکستانی فضائیہ کی تعریف کی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ اعلامیے سے بھارت کو آگ لگ گئی، دستخط سے انکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: چینی دارالحکومت بیجنگ میں ہونے والا شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع کا اجلاس اس وقت کشیدگی کا شکار ہو گیا جب بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ بھارتی وزیر دفاع کی برہمی اس وقت سامنے آئی جب انہیں محسوس ہوا کہ اعلامیے میں بھارت کے لیے حساس سمجھے جانے والے معاملات کو نظرانداز کیا گیا ہے، جب کہ کچھ نکات بالواسطہ طور پر بھارت کے خلاف اشارہ کر رہے تھے۔
اجلاس میں چین، روس، پاکستان، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان اور دیگر رکن ممالک کے وزرائے دفاع نے شرکت کی، جب کہ ہر ملک نے اپنی دفاعی ترجیحات، سیکورٹی خدشات اور خطے کے استحکام سے متعلق تجاویز پیش کیں۔
اجلاس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ تیار کیا گیا، جو بظاہر تمام ممالک کی باہمی مشاورت کا نتیجہ تھا لیکن بھارت کی جانب سے اسے تسلیم نہیں کیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق راج ناتھ سنگھ کی ناراضی کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ اعلامیے میں پہلگام واقعے کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ بھارت اس واقعے کو دہشتگردی سے جوڑ کر عالمی سطح پر اجاگر کرنا چاہتا تھا لیکن اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں اس پر خاموشی کو بھارت نے سفارتی ناکامی تصور کیا۔
دوسری جانب رپورٹس یہ بھی بتاتی ہیں کہ اعلامیے کے بعض جملے بلوچستان میں غیر ملکی مداخلت اور بدامنی کے حوالے سے تھے، جنہیں بھارت نے اپنی پالیسیوں پر بالواسطہ تنقید سمجھا۔
بھارتی وفد نے اجلاس کے دوران اپنی تشویش کا برملا اظہار کیا اور اعلامیے میں مخصوص ترامیم کا مطالبہ کیا، لیکن رکن ممالک نے متفقہ متن میں کسی قسم کی تبدیلی سے انکار کر دیا۔ اس صورتحال پر راج ناتھ سنگھ نے دستخط کرنے سے صاف انکار کرتے ہوئے اعلامیے کو مسترد کر دیا اور بھارتی میڈیا کو اس پر اپنا مؤقف دینے سے بھی گریز کیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم جیسے اہم پلیٹ فارم پر اس نوعیت کا اختلاف بھارت کے لیے سفارتی سطح پر نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ خصوصاً ایسے وقت میں جب بھارت خطے میں عسکری اور سفارتی لحاظ سے بدترین ناکامی کا شکار ہے، راج ناتھ سنگھ کا یہ رویہ اس کی حکمت عملی کو سوالیہ نشان بنا سکتا ہے۔
پاکستانی وفد کی جانب سے اجلاس میں خطے میں پائیدار امن، انسداد دہشتگردی، سرحدی تعاون اور مشترکہ مشقوں پر زور دیا گیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق پاکستان نے اعلامیے کے موجودہ مسودے کی مکمل حمایت کی اور اسے ایک جامع اور متوازن دستاویز قرار دیا۔
دوسری جانب چین اور روس کی جانب سے بھی بھارتی مؤقف کی مخالفت کی گئی اور انہوں نے اعلامیے میں کسی مخصوص ریاست یا واقعے کو نشانہ بنانے کے بجائے اجتماعی سیکورٹی اور تعاون کے اصولوں کو اہمیت دینے پر زور دیا۔ یہی وجہ تھی کہ اعلامیہ بھارت کی خواہشات کے برعکس اپنی اصل شکل میں ہی منظور کیا گیا۔