کشمیر میں آٹا پیسنے کے لیے پن چکیوں کا استعمال صدیوں سے جاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
کشمیر میں آج بھی آٹا بنانے کے لیے روایتی پن چکیاں استعمال ہوتی ہیں۔
مقامی زبان میں ’جندر‘ کہلانے والی یہ چکیاں مکمل طور پر قدرتی وسیلے یعنی پانی کی طاقت سے چلتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں آٹا پیسنے کی روایتی چکی اب بھی چلتی ہے
تیز بہتے ندی نالوں پر نصب کی گئی پتھروں سے بنی یہ چکیاں بجلی، ڈیزل یا پیٹرول کے بغیر کام کرتی ہیں۔
مقامی لوگ آج بھی ان کا استعمال کر کے نہ صرف روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں بلکہ اخراجات سے بھی بچتے ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلیوں اور خشک سالی کے باوجود کچھ علاقوں میں یہ نظام آج بھی فعال ہے۔
مزید پڑھیے: جدید دور میں سوات کی قدیم چکی کیسے کام کرتی ہے؟
یہ پن چکیاں کشمیری ثقافت اور دیہی زندگی کا خوبصورت استعارہ سمجھی جاتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آٹا پیسنے والی پن چکیاں پن چکیاں جندر کشمیر.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
لاہور؛ مارکیٹوں میں واردات کرنے والا 5 رکنی خواتین گینگ پکڑا گیا، ویڈیو سامنے آ گئی
لاہور:گوالمنڈی چوکی میو اسپتال پولیس نے ایک کارروائی کرتے ہوئے لاہور کے مختلف علاقوں میں وارداتیں کرنے والے خواتین کے 5 رکنی گینگ کو گرفتار کرلیا۔
پولیس کے مطابق 5 رکنی خواتین گینگ دکانوں اور مارکیٹوں میں وارداتیں کرتا ہے۔ تازہ واردات میں ملزمہ میو اسپتال علاج معالجے کے لیے آئی اور خواتین کے بیگ اور موبائل چوری کرتی رہی۔ ملزمان خواتین دوران واردات اسلحہ کا بھی استعمال کرتی رہیں۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں خواتین کو واردات اور اس کے بعد فرار ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔ چوکی میو اسپتال پولیس نے خواتین پر مشتمل گینگ کو بروقت کارروائی کرکے واردات کی منصوبہ بندی ناکام بنا دی۔
ایس پی سٹی کے مطابق ملزمان خواتین ایک ساتھ دکان میں داخل ہوتی تھیں۔ ایک ملزمہ دکاندار کو خرید وفروخت میں الجھاتی اور باقی ساتھی اشیا چوری کرتی تھیں۔ مناواں کے علاقے میں بھی خواتین کے اسی گروہ نے دکان میں گھس کر اسلحہ کے زور پر واردات کی تھی۔
ریکارڈ یافتہ خواتین پر مشتمل یہ گروہ الیکٹرونکس و ہارڈویئر کی دکانوں کو نشانہ بناتا تھا۔ ملزمہ کے قبضہ سے تیز دھار خنجر موبائل اور نقد رقم برآمد کرلی گئی ہے۔ گرفتار خواتین ملزمان میں اللہ رکھی،سمیرا،عافیہ،سمیرا اور نازیہ شامل ہیں، جن کے خلاف مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔