این سی سی آئی اے کو جنوری 2026 تک ملازمین کو مستقل کرنے کیلیے رولز بنانے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کو جنوری 2026 تک ملازمین کو مستقل کرنے کے لیے رولز بنانے کا حکم دے دیا۔
نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کے ملازمین کو مستقل کرنے کے کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت تک رولز نہ بنے تو ڈی جی این سی سی آئی اے کو طلب کریں گے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ رولز بنائیں نہیں تو ہمارے پاس ہائیکورٹ میں رولز بنانے والے انتہائی قابل افسر موجود ہیں، ہمارے ہائیکورٹ کے افسر آپ کو ایک رات میں ایسے زبردست رولز بنا دیں گے۔
دوران سماعت، جسٹس محسن اختر کیانی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ تین ماہ بعد سماعت ہو رہی ہے، اب تک رولز کیوں نہیں بنے، اگر ملازمین کو مستقل کرنے کے رولز ہی نہیں تو ایجنسی کیوں بنائی تھی۔ سب اداروں نے رولز بنائے ہوئے ہیں اور آپ بغیر رولز کے لوگوں کی نوکریاں کروا رہے ہیں، کوئی پابندی ہے تو بتا دیں۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ معاملہ پراسس میں ہے کچھ وقت دیا جائے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آپ پچھلے سات مہینوں سے یہی کہانی سنا رہے ہیں، کوئی ٹائم لائن بتائیں آخری سماعت کے بعد تین مہینے ہوگئے ہیں، آپ کا کام ہے اپنے ادارے کے رولز بنانا، اگلی سماعت میں اگر ملازمین کو مستقل کرنے کے رولز نہ بنے تو آپ کے ڈی جی کو طلب کریں گے۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن وار اسسٹنٹ ڈائریکٹر این سی سی آئی اے شیخ عامر عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے رولز بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 13 جنوری تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملازمین کو مستقل کرنے کے سی سی آئی اے ریمارکس دیے کہ رولز بنانے
پڑھیں:
ملک میں پائیدار سرمایہ کاری کیلیے اقدامات کرنے کی ضرورت
اسلام آباد:پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر نئی بحث اس وقت شروع ہوئی ہے، جب کئی عالمی کمپنیوں نے ملک سے انخلا کیا اور نئی سرمایہ کاری کے رجحان میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کامسئلہ وسائل یا مارکیٹ کاحجم نہیں، بلکہ پالیسیوں میں غیر یقینی اور ادارہ جاتی ناپائیداری ہے۔
تحقیق کے مطابق سرمایہ کار طویل مدتی استحکام، شفاف قوانین اور قابلِ عمل معاہدوں کوترجیح دیتے ہیں۔ ویتنام، بنگلہ دیش اور ملائیشیاجیسے ممالک نے پالیسی تسلسل کے ذریعے سرمایہ کاروں کااعتماد جیتا ہے،جبکہ پاکستان میں قوانین اور مراعات کا بار بار بدلنا سرمایہ کاروں کو بدظن کرتا ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کو پائیدار سرمایہ کاری کے لیے چھ بنیادی اقدامات پر عمل کرناہوگا،جن میں پالیسی پیش بینی، شفاف ٹیکس نظام،منافع کی آسان منتقلی، برآمدی توجہ، تیز تنازعہ حل اور ادارہ جاتی استحکام شامل ہیں۔
ان کاکہنا ہے کہ دنیاپاکستان کی صلاحیت سے واقف ہے، مگر اب اسے اپنے نظام میں پیش بینی اور اعتمادبحال کرکے اس صلاحیت کوحقیقت میں بدلناہوگا۔