استغاثہ نے سازش کا الزام ثابت کرنا ہے، فرحت عباس ضمانت کا حکمنامہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ نے 9 مئی کیس میں پی ٹی آئی کے ایم پی اے حافظ فرحت عباس کی ضمانت منظور کر نے کاتحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔
عدالت نے قراردیا ہے کہ استغاثہ نے کیس میں ابھی فرحت عباس کی جانب سے مجرمانہ سازش رچانے کے الزام کو ثابت کرنا ہے۔ درخواست گزار سے کوئی برآمدگی نہیں ہوئی،ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ درخواست گزار نے کیس کی تحقیقات میں تعاون کیا ہے۔
درخواست گزار کے پولیس کی جانب سے گرفتاری، تذلیل اور کیس کی تحقیقات میں تعاون کرنے کے باوجود ہراسگی کے خدشہ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس نعیم اختر افغان کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری کی سماعت کے 4 صفحات پر مشتمل حکم نامہ میں کہاگیا یہے کہ اب تک کے ریکارڈ،ابتدائی تفتیش کے مطابق کیس درخواست گزار کے خلاف مزید انکوائری کا متقاضی ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے اسلم رئیسانی کے خلاف انتخابی عذرداری خارج کردی
درخواست گزار کو 9مئی واقعہ کی 12 مئی 2023کو ہونیو الی ایف آئی آر میں نامزد نہیں کیا گیا ۔ اسے مدعی کے 10جون کے ضمنی بیان کے بعد سوشل میڈیا پر ٹویٹس/آڈیو/ویڈیو کلپس کی بنیاد پر کیس میں ملوث کیا گیا ،یہی الزام شریک ملزم امتیاز محمود پر لگایا گیا ہے جن کی پہلے ہی اسی عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی جا چکی ہے۔
کیس کی تقفتیش میں مسلسل تعاون پر درخواست گزارکو عبوری ضمانت قبل از گرفتاری کا حقدار قرار دیا جاتا ہے۔ درخواست گزار کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ مزید تفتیش میں تعاون کرے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: درخواست گزار
پڑھیں:
عمران خان کے پیغامات جیل سے باہر لانے پر مجھ پہ 42 کیسز بنادیے گئے، علیمہ خان
پشاور:بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ راولپنڈی انسداد دہشت گری عدالت میں پتا چلا کہ 42 کیسز میں نامزد ہوں، حفاظتی ضمانت کیلئے پشاور ہائی کورٹ آئی، کیسز عمران خان کے پیغامات جیل سے باہر لانے پر درج کیے گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق علیمہ خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی جو کہ جسٹس وقار احمد اور جسٹس فرح جمشید کے روبرو ہوئی۔ عدالت نے علیمہ خان کو چار ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی۔
وکیل درخواست گزار عالم خان نے کہا کہ جمعرات کے دن تک ان کے خلاف کیس نہیں تھا، جو کیسز تھے ان میں ضمانت پر ہیں، جمعرات کے بعد 42 کیسز میں انہیں ضمنی طور پر میں شامل کیا گیا ہے۔
جسٹس وقار احمد نے کہا کہ آپ کو متعلقہ عدالت میں پیش ہونا چاہیے تھا اس پر وکیل نے کہا کہ 42 کیسز میں پیش ہونا مشکل ہے۔
اس دوران علیمہ خان نے بولنا چاہا مگر جج نے روک دیا اور کہا کہ آپ کے وکیل بات کررہے ہیں۔
بعدازاں عدالت نے علیمہ خان کو 4 ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی۔
عمران خان کے پیغامات باہر لانے پر مقدمات درج کیے گئے، علیمہ خان
پشاور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں حفاظتی ضمانت کے لیے آئی، راولپنڈی انسداد دہشت گری عدالت میں پتا چلا کہ 42 کیسز میں نامزد ہوں، وہاں کہا گیا کہ آپ بانی پی ٹی آئی کا پیغام جیل سے باہر لاتی ہیں، بانی پی ٹی آئی کا پیغام تو سارے باہر لے کر آتے ہیں، کسی اور پر کیس نہیں بنایا۔
علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان کی فیملی کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی، مجھے اپنے بھائی کو جیل سے باہر لانا ہے، کل اڈیالہ جیل جاؤں گی اور اسلام آباد ہائی کورٹ بھی جاؤں گی۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ جنید اکبر کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سے استعفی دینے کا بانی پی ٹی آئی نے پیغام دیا ہے، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی چیئرمین عمر ایوب کو بنادیں، جنید اکبر کو تحریک شروع کرنے کا پیغام دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نمل یونیورسٹی کے لیے فنڈ کی ضرورت ہے، اس کے لیے جگہ جگہ جاتی ہوں۔
علیمہ خان نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی میں اسکواڈرن لیڈر کی شہادت ہوئی اور افسران کی شہادتیں ہوئی، ہمارے پائلٹ کی کارگردگی کی وجہ سے کامیابی ملی، انہیں داد دینی چاہیے۔
انہوں ںے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے دو ہفتوں سے کسی کی ملاقات نہیں ہوئی، ہمارا مشن اپنے بھائی کا کیس لڑنا ہے اور رہائی کے لیے کوششیں کرنا ہے۔