ریکوڈک منصوبے سے 75 ارب ڈالرز سے زائد منافع متوقع ہے: نیٹلی اے بیکر
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
امریکی ناظم الامور نیٹلی اے بیکر—فائل فوٹو
امریکی ناظم الامور نیٹلی اے بیکر کا کہنا ہے کہ ریکوڈک منصوبے سے آئندہ برسوں میں 75 ارب ڈالرز سے زائد منافع متوقع ہے۔
پاکستان میں امریکی کمپنیوں کے لیے اہم معدنی شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع پر آن لائن سیشن سے خطاب کرتے ہوئے نیٹلی بیکر نے کہا کہ امریکی کمپنیوں کو اہم معدنی وسائل اور تعاون کے امکانات سے آگاہ کیا گیا۔
امریکی ناظم الامور نے کہا کہ وزیرِ توانائی علی پرویز ملک اور دیگر حکام نے معدنی شعبے میں حکومتی پالیسی پر بریفنگ دی، پاکستان میں تانبا، سونا، لیتھیئم سمیت وسیع معدنی ذخائر موجود ہیں۔
امریکی ناظم الامور نیٹالی بیکر نے 23 اور 24 اپریل کو کراچی کا دورہ کیا جسکا مقصد امریکہ اور پاکستان کے درمیان تجارتی روابط کو فروغ دینا اور کاروباری شراکت داریوں کو مزید مستحکم کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے سرمایہ کاروں کے لیے کاروباری ماحول بہتر بنانے کے لیے اصلاحات کی ہیں، ریکوڈک منصوبہ پاکستان کے معدنی شعبے کی صلاحیت کا شاندار مظہر ہے۔
امریکی ناظم الامور نیٹلی اے بیکر نے کہا کہ ریکوڈک منصوبہ امریکی کمپنیوں کے لیے 1 ارب ڈالرز کے برآمدی مواقع فراہم کرے گا، امریکی مشن پاکستان میں مضبوط اقتصادی تعلقات کے فروغ کے لیے پُرعزم ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ امریکی کمپنیاں جدید سروے، انفرااسٹرکچر اور منصوبہ بندی میں مہارت رکھتی ہیں، امریکی سفارتخانہ پاکستان میں کاروبار کے لیے امریکی کمپنیوں کو مکمل تعاون فراہم کرے گا۔
نیٹلی بیکر کا کہنا ہے کہ پاکستان کے معدنیاتی شعبے میں نئے منصوبوں کے لیے امریکی کمپنیوں کی شراکت کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے، ریکوڈک کے قریب تانبے اور سونے کے نئے ذخائر کی تلاش جاری ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں انتیمونی کے نئے ذخائر کے لیے شراکت داروں کی تلاش جاری ہے، پاکستان اور امریکا کے معدنی شعبے میں تعاون سے دونوں ممالک کو ترقی کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: امریکی ناظم الامور امریکی کمپنیوں پاکستان میں پاکستان کے نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 81 لاکھ ڈالرز کا بیف ایکسپورٹ معاہدہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان کی برآمدات کے شعبے کے لیے ایک بڑی کامیابی سامنے آئی ہے جہاں پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان لاکھوں ڈالرز مالیت کا بیف ایکسپورٹ معاہدہ طے پا گیا ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف گوشت کی صنعت میں نئی راہیں کھولے گی بلکہ قومی برآمدات میں نمایاں اضافہ بھی متوقع ہے۔ اسٹاک ایکسچینج کو جمع کرائے گئے باضابطہ خط میں اس معاہدے کی مکمل تفصیلات درج ہیں، جس کے مطابق پاکستانی کمپنی نے امارات کی ایک ایف زیڈ ای فرم کے ساتھ اہم برآمدی ڈیل کی ہے۔
کمپنی کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق معاہدے کے تحت پاکستان سے فروزن بون لیس بیف متحدہ عرب امارات کو برآمد کیا جائے گا، جو نہ صرف گھریلو بلکہ صنعتی پراسیسنگ کے لیے بھی استعمال ہوگا۔ یہ ڈیل اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی سطح پر پاکستانی مصنوعات کی مانگ بڑھ رہی ہے اور حلال گوشت کے شعبے میں پاکستان اپنی پوزیشن مزید مستحکم کر رہا ہے۔
دستاویزات میں واضح کیا گیا ہے کہ ڈی آرگینگ میٹ کمپنی لمیٹڈ مجموعی طور پر 81 لاکھ امریکی ڈالرز مالیت کا بیف امارات کو بھیجے گی۔ یہ صرف ایک تجارتی معاہدہ نہیں بلکہ برآمدات کے میدان میں پاکستان کے اعتماد اور صلاحیت کا مظہر ہے۔
معاہدے کی بدولت گوشت کی صنعت کو نہ صرف مقامی سطح پر ترقی ملے گی بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے، جس کا مثبت اثر براہِ راست کسانوں اور مویشی پالنے والوں تک پہنچے گا۔
ماہرین کے مطابق اس ڈیل کے نتیجے میں پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تجارتی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ مشرق وسطیٰ میں حلال گوشت کی بڑی کھپت کے باعث یہ معاہدہ پاکستان کے لیے مزید برآمدی مواقع پیدا کرنے کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر اس طرز کے معاہدے تسلسل سے ہوتے رہے تو پاکستان کی زرعی و لائیوسٹاک صنعت خطے میں ایک بڑی طاقت کے طور پر ابھر سکتی ہے۔
یہ معاہدہ اس وقت سامنے آیا ہے جب حکومت برآمدات بڑھانے کے لیے نئی پالیسیوں پر کام کر رہی ہے۔ اس پیش رفت کو ملک کے معاشی استحکام اور برآمدی تنوع کے لیے نہایت خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔ تجارتی ماہرین کے مطابق یہ قدم مستقبل میں پاکستان کو مشرق وسطیٰ کی مارکیٹوں تک مزید رسائی فراہم کرے گا اور ملکی زرمبادلہ میں نمایاں اضافہ ہوگا۔