جنوبی افریقا سے زرافوں کی بڑی کھیپ اسی ماہ پاکستان پہنچنے کا امکان ہے۔

وائلڈلائف رینجرز پنجاب کے ڈائریکٹر پراجیکٹ مدثر حسن نے بتایا کہ 12 زرافے درآمد کیے جا رہے ہیں جن میں سے 9 لاہور سفاری زو اور 3 لاہور چڑیا گھر میں رکھے جائیں گے۔

یہ زرافے خصوصی انتظامات کے تحت بذریعہ فضائی راستہ لاہور پہنچیں گے۔

مدثر حسن کے مطابق پاکستان پہنچنے کے بعد زرافوں کو قرنطینہ میں رکھا جائے گا جہاں کم از کم 15 دن سے ایک ماہ تک ان کا مکمل طبی معائنہ اور دیکھ بھال کی جائے گی۔ صحت یابی کی رپورٹ کے بعد ہی انہیں عوام کے لیے نمائش میں لایا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ زرافوں کی شپنگ کے لیے خصوصی ائیرلائن میں بکنگ کروانا پڑتی ہے۔ یہ زرافے جنوبی افریقہ سے شپنگ کے بعد کم  ازکم چار مختلف ائیرپورٹس سے ہوتے ہوئے یہاں پہنچیں گے۔

زرافوں کے علاوہ بڑے جانوروں کی ایک اور کھیپ بھی درآمد کرنے کا منصوبہ تھا، جس میں تین گینڈے (ایک لاہور چڑیا گھر اور جوڑا سفاری زو کے لیے) اور ایک نر دریائی گھوڑا شامل تھے۔ تاہم ان جانوروں کی درآمد کورنٹائن کلیئرنس اور جانوروں کی صحت سے متعلق خدشات کے باعث خاص طور پر جنوبی افریقہ کے بعض علاقوں میں پائی جانے والی منہ کھر کی ڈیزیز کے خطرات کی وجہ تعطل کا شکار ہے۔

محکمہ وائلڈلائف کا کہنا ہے کہ زرافوں کی آمد کے لیے تمام بین الاقوامی اور قومی حفاظتی قواعد و ضوابط پر عمل کیا جا رہا ہے تاکہ جانوروں کی فلاح و بہبود یقینی بنائی جا سکے۔

واضح رہے کہ 2018 میں بھی لاہور چڑیا میں تین زرافے لائے گئےتھے جن میں سے دو کی اموات ہوچکی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جانوروں کی کے لیے

پڑھیں:

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے تحت 6 پروگرامز متعارف کرا دیے

وفاقی وزیر برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ آئی ٹی کے شعبے میں ترقی کے لیے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے اور انڈسٹری کو سہولتیں دی جائیں گی۔ وہ پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے ٹیک انشیٹیو فار پاکستان کی تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی مسلسل ہدایت ہے کہ نوجوانوں کے لیے روزگار کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، کیونکہ پاکستان نوجوانوں کو ہنر مند بنا کر ہی ترقی کر سکتا ہے۔

شزہ فاطمہ نے بتایا کہ 25 ارب ڈالر کے مجموعی ہدف میں 15 ارب ڈالر آئی ٹی ایکسپورٹ اور 10 ارب ڈالر ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن سے حاصل کیے جائیں گے۔ اس مقصد کے لیے نوجوانوں کو انٹرن شپ، انڈسٹری مواقع، جدید ٹیکنالوجی کی تربیت، عالمی معیارات کی سرٹیفکیشن اور سافٹ اسکلز کی بہتری کے پروگرامز فراہم کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 2700 نوجوانوں کو انٹرن شپ دی گئی جبکہ اس سال مزید 9000 انٹرن شپ دی جائیں گی۔ تین سال میں 18000 نوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔ مصنوعی ذہانت، کلاؤڈ، سائبر سکیورٹی، بلاک چین اور بی پی او جیسے شعبوں میں عالمی طلب بڑھ رہی ہے، جس کے لیے پاکستان میں نوجوانوں کو بوٹ کیمپس کے ذریعے تربیت دی جائے گی۔

مزید کہا کہ "سرٹیفائی ٹو ایکسپورٹ" پروگرام کے تحت چھوٹی کمپنیوں کو عالمی سرٹیفکیشن دلوائی جا رہی ہے تاکہ ایکسپورٹ میں اضافہ ہو سکے۔ اب تک 40 کمپنیوں کی معاونت کی جا چکی ہے جبکہ مزید 50 کو عالمی معیارات کی سرٹیفکیشن دلائی جائے گی۔ اس اقدام سے یورپی مارکیٹ میں پاکستانی آئی ٹی ریونیو میں 15 سے 25 فیصد اضافہ ہوگا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آئی ٹی کمپنی رجسٹریشن کا عمل اب صرف 9 منٹ میں مکمل ہو جاتا ہے، جبکہ مرکز انڈسٹری فیسلیٹیشن پروگرام کے ذریعے صنعت کو رجسٹریشن، ٹیکس قوانین اور دیگر تقاضوں پر عمل درآمد میں 24 گھنٹے معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بحرین کا بڑا ریلیف پیکج پاکستان پہنچ گیا، سیلاب متاثرین کیلیے خیمے، کمبل، فوڈ پیکجز شامل
  • ٹیسٹ سیریز ،جنوبی افریقہ کیخلاف قومی اسکواڈ پر حتمی مشاورت مکمل
  • جنوبی افریقہ کیخلاف ٹیسٹ سیریز کیلیے قومی اسکواڈ پر مشاورت مکمل، اعلان جلد متوقع
  • سیلاب کے معاشی اثرات آئی ایم ایف جائزے کا حصہ بنائے جائیں: وزیراعظم کا مطالبہ
  • پاکستان نوجوانوں کو ہنرمند بناکر ہی ترقی کر سکتا ہے: شزا فاطمہ 
  • کراچی: ای چالان گھروں تک پہنچانے کیلیے ٹریفک پولیس اور پاکستان پوسٹ میں ایم او یو پر دستخط
  • کراچی: ای چالان گھروں تک پہنچانے کیلئے ٹریفک پولیس اور پاکستان پوسٹ میں ایم او یو پر دستخط
  • وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے تحت 6 پروگرامز متعارف کرا دیے
  • انٹرنیٹ سروس کو درپیش مسائل کیا 5 جی اسپیکٹرم سے حل ہو جائیں گے؟
  • چیئر مین پی سی بی کی اسٹیڈیم آمد، جنوبی افریقا ویمنز کی کپتان کو ٹرافی دی