نایاب نسل کے جانوروں کا غیر قانونی شکار جاری؛وائلڈ لائف کارروائی نہ کرسکا
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
سٹی 42: ریگستانی علاقے میں نایاب نسل کے جانوروں کا غیر قانونی شکار جاری ہے
ڈہرکی میں نیل گائے کے بعد نایاب ہرن کا بھی شکار کر لیا گیا،شکار کے بعد ہرن کی ذبح کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کردی گئی ،ویڈیو میں واضح طور پر ہرن کو شکار کے بعد ذبح کرتے دیکھا جاسکتا ہے
چند روز قبل نایاب نیل گائے کے شکار اور ذبح کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی۔محکمہ وائلڈ لائف تاحال ہرن کے شکاریوں کے خلاف کارروائی نہ کرسکا
فیلڈ مارشل عاصم منیر کادورہ امریکا،اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ایمان مزاری اور ان کے شوہر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے ریاست اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف متنازع ٹوئٹ کیس میں ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ان کے شوہر ایڈووکیٹ ہادی علی چٹھہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کیس کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے کی، جنہوں نے حکم دیا کہ دونوں ملزمان کو گرفتار کر کے 24 ستمبر کو عدالت میں پیش کیا جائے، عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے احکامات کے مطابق ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری فوری طور پر نافذ العمل ہوں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل عدالت کی جانب سے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو طلبی کے نوٹسز بھی جاری کیے گئے تھے، تاہم ان کی عدم حاضری پر عدالت نے یہ فیصلہ سنایا۔
دورانِ سماعت دونوں شخصیات کے وکلاء کی جانب سے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست دائر کی گئی تاہم عدالت نے فی الفور یہ استدعا مسترد کر دی۔
خیال ر ہے کہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد اب پولیس کو دونوں ملزمان کو حراست میں لے کر عدالت کے روبرو پیش کرنا لازم ہے، بصورت دیگر قانونی پیچیدگیاں مزید بڑھ سکتی ہیں۔
ایمان مزاری ماضی میں بھی ریاستی اداروں اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتی رہی ہیں اور ان کے بیانات کئی مرتبہ تنازعات کا باعث بنے ہیں، ان کے شوہر ہادی علی چٹھہ بھی ایک سرگرم وکیل ہیں اور مختلف مقدمات میں قانونی کارروائی کا حصہ رہ چکے ہیں۔
واضح رہےکہ کیس کی آئندہ سماعت 24 ستمبر کو ہوگی جس میں دونوں کی پیشی کے بعد ہی مزید قانونی کارروائی کا فیصلہ متوقع ہے، عدالت کے اس حکم کے بعد سیاسی اور قانونی حلقوں میں اس معاملے پر بحث تیز ہو گئی ہے ۔