آئی ایم ایف نے گزشتہ مالی سال کا ٹیکس ہدف پورا نہ ہونے پر تحفظات ظاہر کردیے
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
آئی ایم ایف نے گزشتہ مالی سال کا ٹیکس ہدف پورا نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات میں معاشی ٹیم نے ٹیکس وصولیوں اور مالی کارکردگی کا ڈیٹا شیئر کردیا جبکہ وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کو این ایف سی کی تشکیل نو اور اب تک کی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا۔ نئے این ایف سی کے حوالے سے صوبوں کی مشاورت سے جلد اجلاس بلانے کی یقین دہانی بھی کرادی۔
ایکسپریس کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات میں آئی ایم ایف نے گزشتہ مالی سال 12 ہزار 970 ارب روپے کا ٹیکس ہدف پورا نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جبکہ پاکستان نے سست معاشی سرگرمیوں اور عدالتی مقدمات کا ہدف پورا نہ ہونے کو وجہ قرار دیا ہے۔
ایف بی آر حکام نے آئی ایم ایف حکام کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 250 ارب سے زائد کے ٹیکس کیسز التواء کا شکار رہے، ایف بی آر نے 12.
حکام وزارت خزانہ کے مطابق سہ ماہی ہدف پورا کرنے کیلئے یومیہ 140 ارب روپے ٹیکس جمع کرنا ہوگا، انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد گزشتہ سال کی بہ نسبت 70 لاکھ سے بڑھ کر 77 لاکھ تک جا پہنچی، حکومت نے 24 سال میں سب سے زیادہ 2.4 کھرب روپے پرائمری سرپلس حاصل کیا۔
مالی خسارہ جی ڈی پی کے 5.4 فیصد تک محدود رہا، ہدف سے بہتر رہا، سرپلس بجٹ کے حوالے سے صوبوں کا وعدہ پورا نہ ہوسکا، ہدف سے 280 ارب روپے کم جمع ہوا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہدف پورا نہ ہونے آئی ایم ایف مالی سال
پڑھیں:
ٹیکس گوشواروں میں جائیداد کی مالیت کم ظاہر کرنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد:حکومت نے ٹیکس گوشواروں میں جائیداد کی کم مالیت ظاہر کرنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے ایف بی آر نے انکم ٹیکس گوشواروں میں اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو ظاہر کرنا لازمی قرار دے دیا۔
اس حوالے سے ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اس نے حال میں کسی بھی نئے ایس آر او کے ذریعے انکم ٹیکس ریٹرن فارم 2025ء میں کوئی تبدیلی یا ترمیم متعارف نہیں کرائی اس سال ایف بی آر نے انکم ٹیکس ریٹرن فارم 2025ء سات جولائی ہی کو اپنی ویب سائٹ پر جاری کردیا تھا جس میں واضح طور پر صفحہ 66 پر اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو کا اندراج کرنا ضروری قرار دیا گیا تھا۔
ایف بی آر نے وضاحت کی ہے کہ پہلے سے ریٹرن فائل کرنے والوں کو ترمیم یا دوبارہ کروانے کا نہیں کہا جائے گا۔
ایف بی آر کا کہنا ہے پراپرٹی کی مارکیٹ ویلیو میں سالانہ اضافے کی تفصیلات دینا ہوں گی انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ تیس ستمبر ہے۔
ایف بی آر کے مطابق دیکھنے میں آیا ہے کہ کچھ عناصر مختلف سوشل میڈیا گروپس پر انکم ٹیکس ریٹرن 2025ء کے حوالے سے غلط معلومات پھیلا رہے ہیں یہاں یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ جائیداد کی مارکیٹ ویلیو کا اندراج مکمل طور پر ٹیکس گزار کی صوابدید پر ہے اور اس کے لئے کسی تحقیق یا حساب کی ضرورت نہیں ماسوائے ان امیر لوگوں کے جو پہلے ہی شق سیون ای کی رو سے یہ معلومات درج کررہے ہیں۔
ایف بی آر کے مطابق دیگر لوگوں کے لئے یہ معلومات ٹیکس کا حساب لگانے سے متعلق نہیں اس لئے ان میں کسی غلطی کی وجہ سے ٹیکس کا کوئی نوٹس جاری نہیں ہوگا مگر اُمید کی جاتی ہے کہ ٹیکس گزار افراد اپنے اثاثوں کی مالیت کو اپنی معلومات کے مطابق مارکیٹ ویلیو کے بہت قریب ڈیکلیئر کریں گے۔
ایف بی آر کی جانب سے مزید وضاحت کی گئی ہے کہ جن ٹیکس دہندگان نے پہلے ہی اپنے گوشوارے جمع کرا دیئے ہیں ان سے دوبارہ اس میں ترمیم کرنے یا ری فائل کرنے کا نہیں کہا جائے گا کیونکہ اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو کے یہ اندراجات نہ تو ٹیکس کے حساب کے لئے استعمال ہوں گے اور نہ ہی ویلتھ اسٹیٹمنٹ کی ری کنسیلیشن کے لئے انہیں زیر غور لایا جائے گا۔
ایف بی آر کے مطابق انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے لئے آئی آر آئی ایس سسٹم مکمل طور پر فعال ہے اور درست کام کررہا ہے لہذا ٹیکس دہندگان کو تاکید کی جاتی ہے کہ وہ اپنے انکم ٹیکس گوشوارے جلد از جلد جمع کرائیں کیونکہ انکم ٹیکس گوشوارہ جمع کرانے کی آخری تاریخ 30 ستمبر 2025 ہے۔