نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے توانائی پالیسی کا اعلان کیا ہے جس میں فوسل فیول کی پیداوار کو بڑھانا اور آف شور ڈرلنگ پر پابندی کو تبدیل کرنا شامل ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد قومی توانائی ایمرجنسی کے اعلان کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی ’’قومی توانائی ایمرجنسی‘‘ میں فوسل فیول کی پیداوار کو بڑھانا، آف شور ڈرلنگ پر پابندی کو تبدیل کرنا ہے۔

علاوہ ازیں مضبوط امریکی ڈالر، جغرافیائی سیاسی خطرات میں کمی اور یورپ میں کساد بازاری کے خدشات میں کمی کے باعث خام تیل برینٹ کروڈ کی قیمت 0.

3 فیصد کم ہوگئی۔

خام تیل کی فی بیرل قیمت 78.95 ڈالر ہوگئی جو ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنھبالنے سے قبل 79.22 ڈالر سے زیادہ تھی۔

اسی طرح امریکی بینچ مارک ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کی قیمتوں میں بھی 0.9 فیصد کمی کے ساتھ 76.33 ڈالر فی بیرل تک گر گئی۔

تیل کی قیمتوں میں اس مسلسل کمی کی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنی دوسری مدت کے آغاز میں 'قومی توانائی کی ایمرجنسی' کا اعلان ہے۔

وائٹ ہاؤس سے جاری ایک ایگزیکٹو آرڈر میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ امریکی توانائی کی پیداوار میں کوتاہیاں اقتصادی اور قومی سلامتی کے لیے 'غیر معمولی خطرہ' ہیں۔

ٹرمپ نے الاسکا کے قدرتی وسائل کو بروئے کار لانے کے ایک حکم نامے پر بھی دستخط کیے اور جوبائیڈن حکومت کے دوران غیر ملکی تیل اور گیس کی کھدائی پر لگائی گئی پابندی کو واپس لے لیا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ یہ اقدامات مختصر مدت میں سپلائی میں اضافہ کرسکتے ہیں اور قیمتوں میں کمی کے رجحان کو سہارا دے سکتے ہیں۔

تاہم ٹرمپ کے میکسیکو اور کینیڈا سے آنے والی تمام اشیا پر 25 فیصد ٹیرف اور چینی درآمدات پر اضافی 10 فیصد ٹیرف لگانے کے وعدے نے امریکا میں قیمتوں میں ممکنہ اضافے کے بارے میں خدشات کو جنم دیا۔

مزید برآں، اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ جنگ بندی کے معاہدے نے بھی جغرافیائی سیاسی خطرات کو کم کیا ہے اور عالمی سطح پر سپلائی میں بہتری آئے گی۔

دریں اثنا یورپ میں جاری کساد بازاری کے خدشات امریکا کی بدلتی تجارتی پالیسیوں کے ساتھ مل کر اقتصادی غیر یقینی صورتحال کو بڑھا رہے ہیں۔


 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ

پڑھیں:

’اسرائیلی حملے کا علم تھا، لیکن امریکی فوج شامل نہیں تھی‘، ڈونلڈ ٹرمپ کا انکشاف

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ انہیں ایران کے خلاف اسرائیلی کارروائی کے منصوبے کا پہلے سے علم تھا، تاہم ان کا کہنا ہے کہ امریکی فوج نے اس آپریشن میں کسی قسم کا کردار ادا نہیں کیا۔

ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ ایران اپنے جوہری پروگرام پر نظر ثانی کرے گا اور امریکا کے ساتھ مذاکرات کی راہ اپنائے گا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ "ایران کے پاس ایٹم بم نہیں ہونا چاہیے، اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ مذاکرات کی میز پر واپس آئے۔"

ٹرمپ کے اس بیان کے بعد عالمی سیاسی تجزیہ کاروں نے خطے میں کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 5 روپے تک اضافے کا امکان
  • ایران نے جوابی وار کیا تو امریکا اسرائیل کا دفاع کرے گا: ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا کا گولڈن ڈوم منصوبہ دنیا کے لیے کتنا تباہ کن ہوسکتا ہے؟
  • پاکستانی صحافی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو قاسم سوری کی شکایت لگا دی 
  • ’اسرائیلی حملے کا علم تھا، لیکن امریکی فوج شامل نہیں تھی‘، ڈونلڈ ٹرمپ کا انکشاف
  • ایران نیوکلیئر بم نہیں بنا سکتا: ٹرمپ
  • ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 9 فیصد سے زائد اضافہ
  • پاک بھارت کشیدگی،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پھرمیدان میں‌آگئے
  • پاک بھارت کشیدگی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پھر بیان سامنے آگیا
  • چین کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے پا گیا؛ ڈونلڈ ٹرمپ