غزہ میں سحری کے وقت اسرائیل کی وحشیانہ بمباری، بچوں سمیت 71فلسطینی شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 20 March, 2025 سب نیوز

غزہ(آئی پی ایس ) اسرائیل نے سحری کے وقت غزہ کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں تازہ حملے کیے، جن میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 71 فلسطینی شہید ہو گئے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، اسرائیلی فضائیہ نے خان یونس اور رفح میں کم از کم 10 رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا، جس میں مکمل خاندان شہید ہو گئے۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق حملوں کا ہدف زیادہ تر رہائشی علاقے تھے، جہاں متعدد گھروں پر بمباری کی گئی۔حملوں میں ابو دیب، ابو دقہ، الامور اور جابر خاندانوں کے افراد شہید ہو گئے، جن میں خواتین، بچے اور ایک نوزائیدہ بچہ بھی شامل تھا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی جارحیت میں اب تک 49 ہزار 547 فلسطینی شہید اور 1 لاکھ 12 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ فلسطینی سرکاری میڈیا کے مطابق، ملبے تلے ہزاروں افراد دبے ہوئے ہیں، جنہیں مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ میں حماس کے خلاف شدید جنگ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں مزید کارروائیوں کا عندیہ دیا ہے، جس سے خطے میں مزید کشیدگی کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔حوثی باغیوں نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے بن گوریون ہوائی اڈے کو فلسطین-ٹو ہائپر سونک بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنایا، جس کے بعد اسرائیل میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی مشن نے عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی جنگی مشین کو روکنے میں ناکامی سلامتی کونسل کی ساکھ کو مزید متاثر کرے گی۔دوسری جانب اسرائیلی عوام بھی نیتن یاہو حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ ہزاروں افراد نے یروشلم میں مظاہرہ کیا اور نیتن یاہو کی عدالتی اصلاحات اور سیکیورٹی اداروں پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوششوں کے خلاف احتجاج کیا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

اسرائیلی جنگی جرائم: یو ٹیوب نے سیکڑوں ویڈیوز ڈیلیٹ  کردیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

گوگل، مائیکروسافٹ اور ایمیزون جیسے بڑی ٹیکنالوجی اداروں پر طویل عرصے سے اسرائیل کی غزہ پر جنگ میں تعاون کے الزامات لگتے رہے ہیں، اور اب ایک اور بڑا پلیٹ فارم یوٹیوب بھی اس فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق امریکا میں بائیں بازو کے نمائندہ سمجھے جانے والے میڈیا گروپ دی انٹرسیپٹ نے رپورٹ کیا ہے کہ مطابق گوگل کی ملکیت والے اس پلیٹ فارم نے خاموشی سے فلسطینی انسانی حقوق کی 3 بڑی تنظیموں کے اکاؤنٹس حذف کر دیے، جس کے نتیجے میں اسرائیلی تشدد کو دستاویز کرنے والی 700 سے زائد ویڈیوز غائب ہو گئیں، یہ اقدام سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے بعد کیا گیا۔

یہ تین تنظیمیں الحق، المیزان سینٹر فار ہیومن رائٹس، اور فلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کو شواہد فراہم کر چکی تھیں، جس نے بعد میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں انسانیت کے خلاف جرائم پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

اکتوبر کے آغاز میں آئی سی سی کے فیصلے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل کے دفاع میں شدت اختیار کرتے ہوئے عدالت کے عہدیداروں پر پابندیاں عائد کیں اور ان افراد کو نشانہ بنایا جو عدالت کے ساتھ تعاون کر رہے تھے۔

سینٹر فار کونسٹی ٹیوشنل رائٹس کی وکیل کیتھرین گیلاگر نے دی انٹرسیپٹ کو ایک بیان میں بتایا کہ یوٹیوب کا ٹرمپ انتظامیہ کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کے شواہد عوامی نظروں سے ہٹانا افسوسناک ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان حذف شدہ ویڈیوز میں امریکی صحافی شیریں ابو عاقلہ کے قتل کی تحقیقات، اسرائیلی فوج کے ہاتھوں تشدد کا شکار فلسطینیوں کی گواہیاں، اور دی بیچ جیسی دستاویزی فلمیں شامل تھیں، جو اسرائیلی فضائی حملے میں ساحل پر کھیلتے ہوئے بچوں کی شہادت کی کہانی بیان کرتی تھیں۔

الحق کے ترجمان نے بتایا کہ ان کا یوٹیوب چینل 3 اکتوبر کو بغیر کسی پیشگی اطلاع کے حذف کر دیا گیا، انہوں نے کہا کہ یوٹیوب کا انسانی حقوق کی تنظیم کا پلیٹ فارم ختم کرنا اصولی ناکامی اور اظہارِ رائے و انسانی حقوق کے لیے خطرناک رجحان ہے۔

فلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق کے قانونی مشیر باسل السورانی نے کہا کہ یوٹیوب اس اقدام سے فلسطینی متاثرین کی آواز دبانے میں شریک جرم بن گیا ہے۔

یوٹیوب کے ترجمان بوٹ بولوِنکل نے تصدیق کی کہ ویڈیوز یہ کہتے ہوئے حذف کر دی گئی ہیں کہ گوگل متعلقہ پابندیوں اور تجارتی قوانین پر عملدرآمد کا پابند ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ اقدام صرف تنظیموں کی سرکاری اکاؤنٹس تک محدود تھا، اگرچہ کچھ حذف شدہ ویڈیوز فیس بک، ویمیو اور وے بیک مشین جیسے پلیٹ فارمز پر جزوی طور پر دستیاب ہیں، لیکن مکمل ریکارڈ موجود نہیں رہا،جس سے شواہد کا ایک بڑا حصہ ہمیشہ کے لیے انٹرنیٹ سے غائب ہو گیا۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • ترکیہ نے غزہ میں نسل کشی پر نیتن یاہو سمیت اسرائیلی عہدیداروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے
  • ترکیے نے غزہ میں نسل کشی پر نیتن یاہو سمیت اسرائیلی عہدیداروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک پر اسرائیلی افسرہ گھر میں نظر بند
  • غزہ میں مزید 15 فلسطینی شہدا کی لاشیں وصول‘ مجموعی تعداد 285 ہو گئی
  • اسرائیلی جنگی جرائم: یو ٹیوب نے سیکڑوں ویڈیوز ڈیلیٹ  کردیں
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان پر بمباری، ایک شہید متعدد زخمی
  • غزہ میں مزید 15 فلسطینی شہدا کی لاشیں وصول، مجموعی تعداد 285 ہو گئی
  • جنوبی غزہ میں اسرائیل کی گولہ باری سے تباہی،مزید 3 فلسطینی شہید
  • بھارت اسرائیل دفاعی تعاون معاہدہ طے، نیتن یاہو دسمبر میں دہلی پہنچیں گے
  • مودی، نیتن یاہو سے دشمنی، فلسطینیوں کا حمایتی، امریکی سیاست میں ہلچل مچانے والا زہران ممدانی کون؟