ترجمان نیشنل پارٹی نے کہا کہ بی وائی سی کے مظاہرین پر تشدد، گرفتاری اور جانبحق افراد کی لاشیں تحویل میں لینا فسطائیت کی انتہاء ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نیشنل پارٹی نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ و دیگر کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پرامن مظاہرین پر طاقت کے استعمال سے گریز کرے۔ احتجاج جمہوری حق ہے۔ خواتین کی گرفتاری قابل مذمت ہے۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں بی وائی سی کی رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر مظاہرین کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت و انتظامیہ نے گزشتہ روز کی تسلسل کو دہراتے ہوئے صبح مظاہرین پر تشدد کرتے ہوئے قائدین سمیت مرد و خواتین اور نوجوانوں کو گرفتار اور جانبحق افراد کی لاشوں کو اپنی تحویل میں لیا، جو کہ فسطائیت کی انتہاء ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ پرامن احتجاج کرنا ہر ایک و ہر تنظیم کا جمہوری حق ہے۔ اس حق کو روکنا آئین و قانون کی خلاف ورزی اور انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے۔ حکومت کو آئین و قانون کا احترام کرنا چاہئے۔ ترجمان مطالبہ کیا کہ بیان میں کہا ہے کہ بی وائی سی رہنماؤں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ حکومت و انتظامیہ مزید طاقت کے استعمال کو بند کریں۔ مظاہرین سے بامعنی گفت و شنید کے عمل کو بروئے لائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نیشنل پارٹی

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر کے لداخ خطے میں پُرتشدد احتجاج، بی جے پی کا دفتر راکھ، 4 ہلاکتیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ میں ریاستی حیثیت کی بحالی کے مطالبے پر شروع ہونے والا احتجاج شدید پرتشدد ہوگیا۔

لیہہ شہر میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے دوران لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مشتعل مظاہرین نے بی جے پی کے دفتر کو آگ لگا دی اور پولیس کی ایک گاڑی کو بھی نذرِ آتش کر دیا۔ سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں عمارت سے اٹھتے دھوئیں اور سینکڑوں مظاہرین کو نعرے لگاتے دیکھا جا سکتا ہے۔

مظاہرین نے اعلان کیا ہے کہ جب تک لداخ کو ریاستی حیثیت اور آئینی تحفظ واپس نہیں ملتا، احتجاج جاری رہے گا۔

خیال رہے کہ لداخ چین کے ساتھ طویل سرحد رکھنے والا خطہ ہے جو جغرافیائی اعتبار سے بھارت کے لیے نہایت اہم ہے۔ 2019 میں نریندر مودی حکومت نے آرٹیکل 370 منسوخ کرکے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تھی اور لداخ کو جموں و کشمیر سے الگ کرکے براہ راست دہلی کے زیرانتظام کردیا تھا، جس کے بعد سے مقامی لوگ مسلسل ریاستی اختیارات کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ویب ڈیسک شیخ یاسین

متعلقہ مضامین

  • ماہرنگ بلوچ کا بلوچستان میں سرگرم دہشتگرد تنظیموں کی مذمت سے دوٹوک انکار
  • فلسطینی عوام جنگجو نہیں جمہوری ریاست چاہتے ہیں، صدر محمود عباس
  • تعلیمی اداروں و اسپتالوں کی نجکاری قبول نہیں‘عنایت اللہ خان
  • مقبوضہ کشمیر، لداخ میں جمہوری حقوق کی بحالی کیلئے پُرتشدد مظاہرے
  • شام پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں، شامی صدر احمدالشرع کا مطالبہ
  • غزہ میں جنگ بندی وقت کی ضرورت ہے؛ شامی صدر کی اسرائیلی جارحیت کی مذمت
  • مقبوضہ کشمیر کے لداخ میں پُرتشدد احتجاج مظاہرے، تین شہری جانبحق
  • مقبوضہ کشمیر کے لداخ خطے میں پُرتشدد احتجاج، بی جے پی کا دفتر راکھ، 4 ہلاکتیں
  • دہشت گردی جیسے اہم مسئلے پر وفاقی حکومت کی سرد مہری افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے: بیرسٹرسیف
  • حیدرآباد:سندھ ایمپلائز ایسوسی ایشن کی کال پر سرکاری خواتین ملازمین اپنے حقوق کے لیے احتجاج کرتے ہوئے