Islam Times:
2025-06-26@22:02:05 GMT

اسرائیلی فوجیوں میں خودکشی کا خطرناک حد تک بڑھتا رجحان

اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT

اسرائیلی فوجیوں میں خودکشی کا خطرناک حد تک بڑھتا رجحان

اسلام ٹائمز: عبری ویب سائٹ شومریم لکھتی ہے: "خودکشی کرنے والے ایک اسرائیلی فوجی کے اہلخانہ نے ہمیں بتایا کہ ہمارا بیٹا 7 اکتوبر کے بعد مسلسل وہ واقعات یاد کرتا رہتا تھا جو غزہ کے قریب یہودی بستیوں میں حماس کے حملے کے بعد پیش آئے تھے۔ اس نے اپنی آنکھوں سے کیبوتس نہال عوز کی جانب جانے والی سڑک پر پڑی ہوئی بے شمار لاشوں کا مشاہدہ کیا تھا اور ان سے آنے والی بدبو سونگھی تھی۔ اس نے اپنے دوستوں سے مل کر کئی گھنٹے تک لاشیں جمع بھی کی تھیں۔ لہذا کیسے توقع کی جا سکتی ہے کہ ہمارا بیٹا یہ سب کچھ دیکھنے کے بعد معمول کی زندگی بسر کر سکتا۔" اس رپورٹ میں مزید ایک صیہونی ماہر نفسیات شری دنیلز کے بقول آیا ہے: "جب اسرائیلی فوجی غزہ میں شدید جنگ میں شامل ہوتے ہیں تو ان کا دل تیزی سے دھڑکتا ہے اور حالت غیر ہو جاتی ہے۔" تحریر: علی احمدی
 
غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک مختلف ذرائع ابلاغ میں اسرائیلی فوجیوں کے درمیان خودکشی کے بڑھتے رجحان سے متعلق متعدد رپورٹس شائع ہو چکی ہیں۔ حال ہی میں عبری ذرائع ابلاغ میں کچھ ایسی نئی رپورٹس سامنے آئی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں میں خودکشی کا رجحان خطرناک حد تک بڑھتا جا رہا ہے۔ ایسے فوجیوں کی تعداد ریزرو فورس میں بھی کم نہیں ہے اور عبری ذرائع ابلاغ نے اس بارے میں صیہونی رژیم کو خبردار کیا ہے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ مستقبل قریب میں بڑی تعداد میں اسرائیلی فوجیوں کی خودکشی کے واقعات کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے اور یہ خطرہ اب ایک ٹائم بم کی صورت اختیار کر چکا ہے جو کسی بھی وقت دھماکے سے پھٹ سکتا ہے۔ عبرای ویب سائٹ "شومریم" جس کا مطلب چوکیدار ہے نے بھی اس مسئلے پر ایک رپورٹ شائع کی ہے۔
 
شومریم ویب سائٹ اس بارے میں لکھتی ہے: "7 اکتوبر 2023ء کے دن غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک ان حاضر سروس اور ریزرو فورس میں شامل اسرائیلی فوجیوں کی کہانی خفیہ رکھی گئی ہے جنہوں نے خودکشی کر لی ہے۔ اس کے باوجود جنوری 2025ء کے شروع میں اسرائیلی فوج نے اپنے فوجیوں کی خودکشی کے بارے میں کچھ اعداد و شمار جاری کیے تھے جن سے ظاہر ہوتا تھا کہ خودکشی کرنے والے فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ 2024ء میں 21 اسرائیلی فوجی اور 2023ء میں 17 اسرائیلی فوجی خودکشی کر چکے ہیں۔ یہ تعداد 2011ء کے بعد سب سے زیادہ ہے۔" عبری زبان کی اس ویب سائٹ نے مزید لکھا: "معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ گذشتہ سال خودکشی کرنے والے اکثر فوجی ریزرو فورس کا حصہ تھے۔"
 
اس ویب سائٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کا دعوی ہے کہ چونکہ غزہ جنگ کے بعد ریزرو فورس میں شامل فوجیوں کو لائن حاضر کرنے کی تعداد دوگنا بڑھ گئی تھی لہذا خودکشی کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس بارے میں روپن یونیورسٹی کے خودکشی سے متعلق تحقیقاتی مرکز کے ماہر پروفیسر یوسی لوی بلاز نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی فوج میں خودکشی کرنے والے فوجیوں کی تعداد دوگنا بڑھ جانے کے پیش نظر مستقبل قریب میں خودکشی کی سونامی آنے والی ہے۔ انہوں نے مزید تاکید کی: "7 اکتوبر 2023ء کے بعد اسرائیلی فوجی شدید بحران کا شکار ہوئے ہیں اور انہیں احساس ہوا ہے کہ ایک بڑا دشمن موجود ہے۔ اس جنگ میں ریزرو فورس کے فوجی شدید دباو کا شکار ہوئے ہیں اور وہ حادثے کے بعد اضطراب کی بیماری کا شکار ہو گئے ہیں۔ ہم حتی جنگ کے بعد میں ان میں خودکشی کی زیادہ تعداد کا مشاہدہ کریں گے۔"
 
عبری ویب سائٹ شومریم لکھتی ہے: "خودکشی کرنے والے ایک اسرائیلی فوجی کے اہلخانہ نے ہمیں بتایا کہ ہمارا بیٹا 7 اکتوبر کے بعد مسلسل وہ واقعات یاد کرتا رہتا تھا جو غزہ کے قریب یہودی بستیوں میں حماس کے حملے کے بعد پیش آئے تھے۔ اس نے اپنی آنکھوں سے کیبوتس نہال عوز کی جانب جانے والی سڑک پر پڑی ہوئی بے شمار لاشوں کا مشاہدہ کیا تھا اور ان سے آنے والی بدبو سونگھی تھی۔ اس نے اپنے دوستوں سے مل کر کئی گھنٹے تک لاشیں جمع بھی کی تھیں۔ لہذا کیسے توقع کی جا سکتی ہے کہ ہمارا بیٹا یہ سب کچھ دیکھنے کے بعد معمول کی زندگی بسر کر سکتا۔" اس رپورٹ میں مزید ایک صیہونی ماہر نفسیات شری دنیلز کے بقول آیا ہے: "جب اسرائیلی فوجی غزہ میں شدید جنگ میں شامل ہوتے ہیں تو ان کا دل تیزی سے دھڑکتا ہے اور حالت غیر ہو جاتی ہے۔"
 
شیر دنیلز نے مزید کہا: "جنگ میں شامل فوجیوں کے خون کی رگوں میں ایڈرینالین زیادہ ہو جاتی ہے اور جب وہ میدان جنگ سے واپس گھر لوٹتے ہیں تو وہ شدید صدمے کا شکار ہوتے ہیں اور اس کے بعد تباہی کے مرحلے میں داخل ہو جاتے ہیں۔ جنگ کے زمانے میں ہم وقتی طور پر معمولی اور شدید حالات سے روبرو ہوتے رہتے ہیں اور ان دونوں میں تعادل برقرار رکھنا بہت مشکل کام ہوتا ہے کیونکہ شدید جنگ میں شمولیت کے بعد کوئی گھر واپس نہیں لوٹ سکتا اور عام زندگی بسر نہیں کر سکتا۔" انہوں نے مزید کہا: "میں نے ان اسرائیلی فوجیوں کو قریب سے دیکھا جو جنگ سے آئے تھے اور ان میں بہت زیادہ نفسیاتی دباو کی علامات پائی جاتی تھیں۔ میں نے انہیں کہا کہ جب تک غزہ میں ہیں جنگ پر توجہ مرکوز رکھیں اور جب گھر آ جائیں تو آپ کو بالکل مختلف طرز عمل کی ضرورت ہے۔ لیکن یہ کام بہت مشکل ہے۔"
 
اس تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیلی شہریوں میں نفسیاتی ادویہ جات کا استعمال بھی بہت زیادہ بڑھ گیا ہے جبکہ نشے کی عادت میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق غزہ جنگ سے پہلے صرف 4 فیصد اسرائیلی شہری یہ دوائیں استعمال کرتے تھے لیکن جون 2024ء میں یہ عدد بڑھ کر 10 فیصد ہو چکا ہے۔ 2022ء تک نفسیاتی مسائل کا شکار اسرائیلیوں کی تعداد 12 فیصد تھی لیکن دسمبر 2023ء میں یہ تعداد بڑھ کر 25 فیصد ہو گئی تھی۔ ایک صیہونی فوجی جس نے اپنا نام ایلن بتایا اس بارے میں کہتا ہے: "تین ہفتے تک غزہ میں مسلسل جنگ میں شرکت کے بعد میں سدی تیمان فوجی اڈے چلا گیا۔ اس وقت سے میں منشیات استعمال کر رہا ہوں۔"

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خودکشی کرنے والے اسرائیلی فوجیوں اسرائیلی فوجی کہ ہمارا بیٹا ریزرو فورس کا شکار ہو کا مشاہدہ فوجیوں کی ویب سائٹ کی تعداد ہیں اور اور ان ہے اور جنگ کے کے بعد

پڑھیں:

غزہ میں جنگ بہت سخت، بوجھ ناقابل برداشت: اسرائیلی صدر کا اعتراف

اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بہت سخت ہے، جھڑپیں شدید ہیں اور بوجھ ناقابل برداشت ہے۔

 معروف اسرائیلی اخبار’ دی ٹائمز آف اسرائیل‘ کے مطابق اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے ہلاک ہونے والے 7 فوجیوں کی ہلاکت پر کہا ہے کہ یہ ’انتہائی دردناک صبح ہے‘۔

انہوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ غزہ میں جنگ بہت سخت ہے، لڑائیاں شدید ہیں، اور یہ بوجھ ناقابلِ برداشت ہوتا جا رہا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے غزہ میں جھڑپوں کے دوران اسرائیل کے 7 فوجی ہلاک

یاد رہے کہ منگل کے روز غزہ میں حماس کے القسام بریگیڈ کے ساتھ جھڑپوں کے دوران اس کے 7 فوجی ہلاک ہو گئے۔
فوج کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ہلاک ہونے والے تمام اہلکاروں کی عمریں 19 سے 21 برس کے درمیان تھیں اور ان کا تعلق اسرائیلی فوج کی 605ویں کامبیٹ انجینئرنگ بٹالین سے تھا۔ ان میں سے ایک پلاٹون کمانڈر بھی تھا۔

غزہ کے علاقے خان یونس میں حماس کے القسام بریگیڈ کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے 7 اسرائیلی فوجی

فوج نے ہلاک ہونے والے 6 اہلکاروں کے نام جاری کر دیے ہیں، جب کہ ساتویں اہلکار کا نام تاحال ظاہر نہیں کیا گیا کیونکہ اس کے اہلِ خانہ کو ابھی اطلاع نہیں دی گئی۔

یہ بھی پڑھیے غزہ میں اسرائیل کا سب سے بڑا جانی نقصان، ایک ہی دن میں 24 اسرائیلی فوجی ہلاک

اسرائیلی فوج کی طرف سے بیان میں مزید بتایا گیا کہ اسی یونٹ کا ایک اور اہلکار شدید زخمی ہوا ہے، جسے طبی امداد کے لیے اسرائیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

یہ واقعہ غزہ میں جاری حالیہ جھڑپوں اور فوجی کارروائیوں کے دوران پیش آیا ہے، جہاں اسرائیلی افواج اور فلسطینی گروہوں کے درمیان کئی ہفتوں سے شدید لڑائی جاری ہے۔ اسرائیل کو غزہ میں شدید مزاحمت کا سامنا ہے، جب کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیل کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 7 اکتوبر کے بعد اب تک 430 اسرائیلی فوجی غزہ میں مارے جاچکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیلی صدر اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکتیں غزہ

متعلقہ مضامین

  • ہوٹل کی انوکھی سروس پر پابندی، ریڈ پانڈا بستر پر نہیں آئے گا
  • گوگل پلے اور ایپ اسٹور نے دو خطرناک ایپس پر پابندی عائد کردی
  • غزہ میں سات اسرائیلی فوجی ہلاک
  • منی پور میں مسلمان معذور نوجوان کا قتل؛بھارت میں اقلیتوں کیخلاف بڑھتا ظلم و تشدد
  • غزہ میں جنگ بہت سخت، بوجھ ناقابل برداشت: اسرائیلی صدر کا اعتراف
  • غزہ:حماس کے حملے میں اسرائیلی کمانڈر سمیت7 فوجی ہلاک
  • غزہ: فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملے میں 7 اسرائیلی فوجی ہلاک
  • غزہ میں جھڑپوں کے دوران اسرائیل کے 7 فوجی ہلاک
  • تبادلہ مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی کا رجحان
  • جنگلی لومڑیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنیوالی مشہور یوٹیوبر مکائیلا رینز نے خودکشی کر لی