یہ جسم کے اندر چھپی کسی بیماری کی جانب اشارہ بھی ہو سکتا ہے۔

یہ خیال رہے کہ سانس کا پھول جانا مخصوص حالات میں جسم کا عام ردعمل ہوتا ہے، جیسے سخت ورزش کے دوران سانس لینے کی رفتار بڑھ جاتی ہے تاکہ خون میں آکیسجن کی مقدار بڑھ سکے۔

مگر سانس پھولنے کا سامنا ایسے کاموں کے دوران ہو جن میں پہلے کبھی مسئلہ نہیں ہوتا تھا، جیسے سیڑھیاں چڑھنے کے دوران، تو یہ جسم میں چھپی کسی بیماری کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے۔

خاص طور پر اگر سیڑھیاں چڑھتے ہوئے ہر بار سانس پھولنے کا سامنا ہو تو یہ ضرور خطرے کی گھنٹی ہے، کیونکہ کوئی کام بار بار کرنے سے جسم اس کا عادی ہو جاتا ہے، اس لیے صحت مند افراد کو روزانہ سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس پھولنے کا سامنا نہیں ہوتا۔

پھیپھڑوں یا نظام تنفس کے مسائل

نظام تنفس کو پھیپھڑوں، دماغ اور سینے کے مسلز کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ جسم سے کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کر سکے اور خون کو آکسیجن فراہم کر سکے۔

اس نظام کو پہنچنے والے ہر نقصان سے سانس پھولنے کے مسئلے کا سامنا ہو سکتا ہے، جیسے پھیپھڑوں کے ورم یا رکاوٹ سے سانس زیادہ پھولنے لگتا ہے۔

دل کی شریانوں کے مسائل

دل کی شریانیں پھیپھڑوں سمیت پورے جسم کو خون فراہم کرتی ہیں اور ان کو پہنچنے والے نقصان سے بھی سانس پھولنے کے مسئلے کا سامنا ہو سکتا ہے۔

جسمانی وزن بڑھ جانے سے بھی سیڑھیاں چڑھنا مشکل ہوتا ہے اور ایسا کرنے پر بہت جلد سانس پھول جاتا ہے۔

جسمانی فٹنس میں کمی

اگر آپ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کے عادی ہیں تو معمولی کاموں سے بھی سانس پھولنے لگتا ہے۔

البتہ جسمانی فٹنس بہتر بنانے سے اس مسئلے پر قابو پانا آسان ہو جاتا ہے۔

خون کی کمی

جسم میں خون کی کمی کے باعث بھی تھکاوٹ، سانس پھولنے اور سینے میں تکلیف جیسی علامات کا سامنا ہوتا ہے۔

عموماً آئرن کی کمی کے باعث خون کی کمی کا سامنا ہوتا ہے اور اس کا علاج نہ کرایا جائے تو امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔

دمہ

دمہ کے مریضوں کا سانس بھی سیڑھیاں چڑھنے کے دوران پھول جاتا ہے۔

گردوں اور جگر کے امراض

گردوں اور جگر کے امراض کے شکار افراد کا سانس بھی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے پھول جاتا ہے۔

اس کی وجہ یہ ان امراض کے دوران اکثر جسم میں اضافی مقدار میں سیال جمع ہونے لگتا ہے جس کے باعث عام جسمانی سرگرمیاں بھی مشکل محسوس ہونے لگتی ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سانس پھولنے کا سامنا ہو ہو سکتا ہے سانس پھول کے دوران لگتا ہے ہوتا ہے جاتا ہے کی کمی

پڑھیں:

جو مکا اور تھپڑ جنگ کے بعد یاد آئے، اسے اپنے ہی منہ پر مار لینا چاہیے، بیرسٹرسیف کا نوازشریف پرطنز

پشاور:خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکڑ سیف نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی خدمت میں عرض ہے جو مکا اور تھپڑ جنگ کے بعد یاد آئے، اُسے اپنے ہی منہ پر مار لینا چاہیے۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ سیز فائر کے بعد بالآخر نواز شریف منظرِ عام پر آئے، سیز فائر کے بعد نواز شریف کے بیانات خود اُن پر الٹ رہے ہیں۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ دوران جنگ باپ بیٹی دونوں نے منہ پر پٹی باندھی تھی اور سیز فائر کے بعد دونوں ایسے نمودار ہوئے جیسے بھارت انہوں نے فتح کرلیا ہو۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے حقیقی لیڈر عمران خان نے قید میں رہ کر بھی مودی کو للکارا لیکن نواز شریف نے آزاد ہو کر بھی مودی اور بھارت کے خلاف ایک لفظ نہیں بولا، پھر کہتے ہیں قوم عمران خان کے پیچھے کیوں کھڑی ہے۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ مودی کو للکارنے والا مردِ مجاہد صرف عمران خان ہے لیکن نواز شریف میں یہ جرات نہیں، نواز شریف صرف جاتی امرا میں مودی کی خاطر تواضع کر سکتے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ جعلی حکومت صرف عمران خان کے خلاف جعلی مقدمات بنانے میں مہارت رکھتی ہے، فارم 47 کی حکومت موجودہ حالات میں بھی سیاسی بغض و عناد سے باز نہیں آ رہی۔

مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایک قوم بنانے والا واحد لیڈر عمران خان ہے لہٰذا عمران خان کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • پاک،بھارت جنگ بندی کی ٹوئٹ ڈیلیٹ کرنے پربھارتی صارفین کی جانب سے سلمان خان کو سخت تنقید کا سامنا
  • اینٹی بائیوٹکس دریاؤں کو آلودہ کرنے لگیں، ماہرین نے خطرات سے خبردار کردیا
  • واہگہ بارڈر پر جشن، رینجرز پر پھول نچھاور، بھارت پریڈ سے بھی فرار
  • واہگہ بارڈر پر جشنِ فتح، رینجرز کے جوانوں پر پھول نچھاور، بھارت پریڈ سے بھی بھاگ گیا
  • بھارت جنگ میں استعمال کیے گئے پاکستانی ہتھیاروں سے ضرور حیران ہوا ہوگا:مائیکل کلارک
  • دشمن بزدل اور کمینہ ہے، جہاں پاک فوج کا سامنا ہوا، سفید پرچم لہرا دیئے، طاہر اشرفی
  • جو مکا اور تھپڑ جنگ کے بعد یاد آئے، اسے اپنے ہی منہ پر مار لینا چاہیے، بیرسٹرسیف کا نوازشریف پرطنز
  • چیکنگ کے بہانے تاجر کو لوٹنے والے دو پولیس اہلکار معطل، محکمہ جاتی کارروائی کا حکم
  • مشکل حالات میں ہی اندازہ ہوتا ہے کہ فوج کی اہمیت کیا ہے، انور مقصود