کراچی: لانڈھی میں پانی کے ٹینکر نے موٹرسائیکل سوار نوجوان کی جان لے لی
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
— فائل فوٹو
کراچی کے علاقے لانڈھی میں پانی کے ٹینکر نے موٹرسائیکل سوار نوجوان کی جان لے لی۔
پولیس کے مطابق لانڈھی فیوچر موڑ کے قریب پانی کے ٹینکر کی زد میں آکر موٹرسائیکل سوار جاں بحق ہوگیا۔
پولیس نے بتایا کہ جاں بحق نوجوان محمد فصیح کی عمر 27 سال ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈرائیور ٹینکر چھوڑ کر فرار ہوگیا، ٹینکر تحویل میں لے لیا گیا، واقعہ سے متعلق مزید معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔
پولیس نے ٹینکر ڈرائیور طاہر خان کو گرفتار کرلیا ہے، جسے ٹینکر سمیت تھانے منتقل کردیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد کراچی میں رواں سال ہیوی ٹریفک کے حادثات میں جاں بحق افراد کی تعداد 138ہوگئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی میں رواں ماہ زلزلے کے کتنے جھٹکے محسوس کیے گئے؟ وجہ کیا ہے؟
چیف میٹرولوجسٹ کراچی اور سربراہ نیشنل سونامی سینٹر امیرحیدر لغاری نے کہا ہے کہ لانڈھی میں موجود زلزلہ فالٹ کی حالیہ فعالیت کے سبب 57 زلزلے ریکارڈ ہوچکے ہیں۔
میڈیا سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ 30 سال کے بعد لانڈھی فالٹ لائن شدت سے فعال ہوئی ہے، سن 2009 میں لانڈھی فالٹ لائن پر 4 ماہ کے دوران 36 زلزلے ریکارڈ ہوچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی کے ان زلزلوں کی شدت زیادہ سے زیادہ 3.6 اور کم سے کم 2.7 ریکارڈ ہوچکی ہے، لانڈھی فالٹ کے حالیہ فعالیت کے سبب 57 زلزلے ریکارڈ ہوچکے ہیں، جن میں 4 زلزلے بتدریج 3.8 اور 3.7 جبکہ 2 زلزلے 3.6 شدت کے رہے۔
امیر حیدر لغاری نے کہا کہ سن 2009 کے مقابلے میں موجودہ حالات بہت مختلف ہیں، 16 برسوں کے دوران بے ہنگم تعمیرات نے مسائل کو کئی گنا بڑھا دیا، کراچی میں بالخصوص فالٹ لائن ایریاز میں تعمیرات کے لیے خصوصی بلڈنگ اتھارٹی ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ زلزلوں کو ایک سبق سمجھ کر اس سے سیکھنے کی ضرورت ہے، فالٹ لائن زیرزمین انرجی کے بعد دوبارہ متوازن ہوجائے گا، امکان ہے کہ جب یہ زلزلے تھم جائیں تو پھر اگلے کئی برسوں تک اس فالٹ لائن پر کسی سرگرمی کے امکانات نہیں رہیں گے ۔
چیف میٹرولوجسٹ نے مزید کہا کہ ریتی، بجری، پانی کا زمین سے نکالنا ایک وجہ تو ہوسکتی ہے مگر زلزلے کی مکمل وجہ نہیں ہے، ایکو سسٹم کو کسی بھی شکل میں نقصان کے اثرات عموما غیر معمولی شکل میں ہی نمودار ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ زلزلوں کی صورت میں ہنگامی اخراج کا انعقاد محکمہ موسمیات کی جانب سے سن 2016 سے کروایا جاتا ہے، اس سلسلے میں کراچی کے ریڑھی گوٹھ کے علاوہ بلوچستان کے ساحلی مقامات پر ڈرلز کی جاچکی ہیں، حالیہ زلزلوں کے دوران بھی عوامی آگاہی کی اشد ضرورت ہے۔