data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران: ایران کی پارلیمان نے انٹرنیشنل ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تمام تعاون معطل کرنے کا بل منظور کر لیا ہے۔ یہ فیصلہ امریکہ اور اسرائیل کی حالیہ جارحیت کے تناظر میں کیا گیا ہے، جس کے تحت ایران نے جوہری معاملات میں مزید سخت مؤقف اختیار کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی نے اعلان کیا کہ پیر کو ہونے والے تفصیلی اجلاس کے بعد اس متنازع بل کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا، 222 ارکان نے بل کے حق میں ووٹ دیا، کسی نے مخالفت نہیں کی جبکہ ایک رکن نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

ترجمان کے مطابق بل کی حتمی توثیق ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل دے گی، جس کے بعد اس پر باقاعدہ عملدرآمد شروع کیا جائے گا۔

منظور شدہ بل کے تحت ایران کی جوہری تنصیبات پر بین الاقوامی معائنہ کاروں کی رسائی روک دی جائے گی، جب تک جوہری مراکز کی مکمل سلامتی کی ضمانت نہیں دی جاتی۔ اس کے علاوہ ایران اپنی جوہری تنصیبات پر کیمرے نصب نہیں کرے گا اور آئی اے ای اے کو معائنے کی کوئی رپورٹ فراہم نہیں کی جائے گی۔

یہ سخت اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا نے چند روز قبل ایران کے تین حساس جوہری مراکز  فردو، نطنز اور اصفہان کو بی ٹو بمبار طیاروں کے ذریعے نشانہ بنایا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان حملوں کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ ایران کی جوہری صلاحیتوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے اور اب ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کے قابل نہیں رہا۔

تاہم ایرانی حکام نے امریکی دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا افزودہ شدہ یورینیم محفوظ ہے اور ان کی جوہری سرگرمیاں جاری رہیں گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایران کی

پڑھیں:

’امریکا سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، ایران یورینیئم کی افزودگی نہیں روکے گا‘

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک اہم خطاب میں واضح کیا ہے کہ ایران کا جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں، تاہم یورینیم کی افزودگی کا عمل کسی صورت نہیں روکا جائے گا۔ ایرانی ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی اس تقریر میں رہبرِ اعلیٰ نے تین بنیادی نکات پر زور دیا: ایرانی قوم کا اتحاد، یورینیم کی افزودگی کا تسلسل اور امریکا کے ساتھ تعلقات کا مستقبل۔

خامنہ ای نے امریکا کے ساتھ مذاکرات کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ یہ نقصان دہ ہوں گے۔ کوئی بھی ملک دھمکی اور خطرے کے سائے میں مذاکرات نہیں کرتا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ دوسرا فریق وعدے توڑتا ہے، دھمکیاں دیتا ہے اور موقع ملنے پر قتل کا ارتکاب بھی کر لیتا ہے، اس لیے ایسی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنا ”خالص نقصان“ ہوگا۔

آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ دنیا میں 10 ممالک یورینیم افزودگی کی صلاحیت رکھتے ہیں، ان 10 ممالک میں ایران بھی شامل ہے، باقی نو ممالک کے پاس نیوکلیئر بم ہیں، صرف ہم ہیں جن کے پاس نیوکلیئر بم نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا نیوکلیئر ہتھیاربنانے کا ارادہ بھی نہیں ہے، لیکن ہمارے پاس نیوکلیئرافزودگی کی صلاحیت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں ہونے والے مذاکرات کا نتیجہ صرف ایران کی جوہری سرگرمیوں اور افزودگی کی بندش کی کوششوں کی صورت میں سامنے آیا، لیکن ایران اپنی ترقی اور خودمختاری کی راہ میں کوئی رکاوٹ قبول نہیں کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ملک کی ترقی کا راز مضبوط بننے میں ہے، ہمیں فوجی طاقت، سائنسی طاقت اور ریاستی طاقت کو بڑھانا ہوگا۔ جب ہم مضبوط ہوں گے تو دشمن کے خطرات خود بخود ختم ہو جائیں گے۔‘

ایرانی سپریم لیڈر نے امریکی حکام کے اس مطالبے کو مسترد کر دیا کہ ایران اپنی جوہری صنعت اور افزودگی بند کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ایرانی عوام ایسے بیانات کو کبھی قبول نہیں کریں گے اور جو بھی اس کا مطالبہ کرے گا، اسے تھپڑ رسید کریں گے۔‘

خامنہ ای کی یہ تقریر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے چند گھنٹوں بعد سامنے آئی، جس میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران ’دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد ریاست‘ ہے اور اس کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں انکشاف کیا کہ انہوں نے ایران کے رہبر اعلیٰ کو خط لکھا لیکن اس کے جواب میں دھمکیاں موصول ہوئیں۔

صدر ٹرمپ نے جنرل اسمبلی میں ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکا کے سوا دنیا کا کوئی ملک ایران کی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔‘ ان کا اشارہ حالیہ اسرائیل–ایران جنگ کے دوران نطنز، اصفہان اور فردو میں کیے گئے حملوں کی جانب تھا۔

آیت اللہ خامنہ ای نے تاہم اس بات پر زور دیا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہیں اور نہ ہی مستقبل میں ان کی تیاری کا کوئی منصوبہ ہے۔ اسرائیل کے ساتھ جاری 12 روزہ جنگ کے دوران یہ ان کا چوتھا ٹیلی ویژن خطاب تھا، جس میں انہوں نے ایرانی عوام کو اتحاد اور مزاحمت کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے حقِ خودمختاری سے کسی قیمت پر دستبردار نہیں ہوگا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری کشیدگی میں ممکنہ کمی کے آثار
  • پاک سعودیہ معاہدہ مسلم ممالک کے تعاون سے علاقائی سکیورٹی کے جامع نظام کی شروعات ہے: ایرانی صدر کا پہلا رد عمل
  • پاک سعودی دفاعی معاہدے کو خوش آمدید کہتے ہیں: ایرانی صدر مسعود پزشکیان
  • ایران پر امریکا اسرائیل حملہ خطے میں امن پر کاری وار تھا، صدر مسعود پیزشکیان
  • دباؤ میں ایران یورینیم کی افزودگی ترک نہیں کرے گا، خامنہ ای
  • آج ایرانی ہم منصب مسعود پزشکیان سے ملاقات کروں گا .صدرمیکرون
  • ’امریکا سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، ایران یورینیئم کی افزودگی نہیں روکے گا‘
  • روس ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر تعمیر کرے گا
  • جوہری ہتھیاربنانے کا کوئی ارادہ نہیں،مگر یورینیئم افزودگی پردباؤ میں نہیں آئیں گے:خامنہ ای
  • ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع