UrduPoint:
2025-11-08@11:57:30 GMT

ایران پر امریکی حملوں سے چین کو کیسے فائدہ پہنچ سکتا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT

ایران پر امریکی حملوں سے چین کو کیسے فائدہ پہنچ سکتا ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جون 2025ء) امریکہ کی جانب سے ایران کے جوہری مقامات پر بمباری کے بعد اسرائیل اور ایران جنگ میں تیزی سے اضافہ ہوا اور چین نے اس اقدام کو واشنگٹن کی عالمی ساکھ کے لیے ایک دھچکا قرار دیا۔

ٹرمپ نے جنگ بندی سے پہلے ایران کے جوہری پروگرام کے اہم مقامات پر امریکی حملے کیے، جس کے جواب میں، تہران نے قطر میں امریکی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا۔

تاہم چین نے اس پیش رفت پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

بیجنگ کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکون نے ایران پر امریکی حملے کو اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے تنقید کی۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے اساسی معاہدے کے تحت اپنے دفاع کے لیے یا پھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظوری کے بغیر ممالک کے درمیان طاقت کے استعمال پر پابندی ہے۔

(جاری ہے)

گو جیاکون نے کہا کہ بیجنگ "مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام کی بحالی کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔"

امریکہ سے تجارتی کشیدگی کے باعث چینی برآمدات متاثر

اس سے قبل اقوام متحدہ میں چین کے سفیر فو کانگ کی جانب سے بھی اسی طرح کا بیان جاری کیا گیا تھا، جن کا کہنا تھا کہ بحیثیت ایک ملک اور کسی بھی بین الاقوامی مذاکرات میں شریک ہونے کی حیثیت سے امریکہ کی ساکھ کو "نقصان" پہنچا ہے۔

بیجنگ کے لیے داؤ پر کیا ہے؟

چین کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں استحکام کا مطالبہ ان اقتصادی خدشات کے درمیان آیا ہے کہ ایران آبنائے ہرمز کو بند کر سکتا ہے، جس سے تیل کی قیمتیں غیر مستحکم ہو جائیں گی۔

ٹرمپ اور شی میں فون کال کے بعد تجارتی مذاکرات آگے بڑھانے پر اتفاق

آبنائے ہرمز عمان اور ایران کے درمیان ایک تنگ آبی گزرگاہ ہے، جو خلیج فارس کو خلیج عمان اور بحیرہ عرب سے ملاتی ہے اور تیل کی نقل و حمل کے لیے ایک اہم گیٹ وے ہے۔

واشنگٹن نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ تہران کو اس اہم آبی گزرگاہ کو بند کرنے سے باز رکھے۔

سنگاپور کی نیشنل یونیورسٹی کے ماہر سیاسیات جا ایان چونگ کا کہنا ہے کہ "تیل اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ یقیناً (چین کی) معیشت پر دباؤ ڈالیں گے۔ اس سے "افراط زر کے مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "بیجنگ کے پاس یقیناً اس بات کو یقینی بنانے کی وجہ ہے کہ کشیدگی قابو سے باہر نہ ہو۔

لیکن آیا وہ ایران کو مکمل طور پر روک سکتا ہے یا نہیں یہ ایک الگ کہانی ہے۔"

شنگریلا ڈائیلاگ کے بعد امریکہ اور چین کس طرف جا رہے ہیں؟

چین ایران کا کلیدی اقتصادی حمایتی ہے، خاص طور پر مغربی پابندیوں اور تہران کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی تنہائی کے درمیان، جو اس کے جوہری پروگرام اور انسانی حقوق کے ریکارڈ کی وجہ سے ہیں۔

ایران چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں ایک اہم شراکت دار ہے۔

یہ ایک بڑا انفراسٹرکچر منصوبہ ہے، جس کا مقصد چینی تجارت اور درجنوں ممالک میں اثر و رسوخ کو مربوط کرنا ہے۔

اٹلانٹک کونسل کے گلوبل چائنا ہب کے ایک رکن وین ٹی سنگ کا کہنا ہے کہ "ایک کمزور ایران، جو کہ شاید فوجی طور پر روایتی جنگ یا امریکی فوجی مداخلت کے نتیجے میں خانہ جنگی سے قریب تر ہے، تہران کو مشرق وسطیٰ میں چین کی رسائی کے لیے بہت ہی کم موثر پارٹنر بنا دے گا۔

"

چین نے ہانگ کانگ میں عالمی ثالثی ادارہ قائم کر دیا

چین کے لیے سفارتی سرمایہ حاصل کرنے کا موقع

سنگ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی فوجی حملے کے تناظر میں چین کو مزید سفارتی خیر سگالی حاصل کرنے کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا، "جب تک امریکہ کی جانب سے مستقبل میں مزید فوجی حملوں کا امکان ختم نہیں ہوتا، یہ سفارتی اثر برقرار رہے گا۔

""

چین نے طویل عرصے سے امریکہ کو عدم استحکام پیدا کرنے والی قوت کے طور پر، جبکہ خود کو امن اور استحکام کے لیے ایک ذمہ دار وکیل کے طور پر پیش کیا ہے۔

ٹرمپ کی ’گولڈن ڈوم‘ میزائل شیلڈ کیا، اس پر تنقید کیوں؟

چونگ کا کہنا ہے کہ (چین) کے پاس، "اب امریکہ کے بارے میں یہ بات کرنے کی زیادہ صلاحیت ہو گی کہ وہ ایک ممکنہ خطرہ ہے، وہ اس بیانیے کو گلوبل ساؤتھ میں آگے بڑھانے میں خاص طور پر سرگرم بھی رہا ہے۔

"

سن 2023 میں، چین نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان سات سال کے منقطع تعلقات کے بعد سفارتی تعلقات بحال کرنے کے لیے ایک تاریخی معاہدے کی ثالثی کی تھی۔

لیکن موجودہ بحران کے دوران بیجنگ کی تہران کی پشت پناہی زیادہ تر بیان بازی پر مبنی رہی ہے، جس میں اس کے ثالثی کا کردار اداکرنے کے کوئی اشارے نہیں ملے۔

چونگ نے کہا، "بیجنگ بااثر ہے، لیکن جس طرح امریکہ اسرائیل کو کنٹرول نہیں کر سکتا، اسی طرح بیجنگ (ایران کو روک نہیں سکتا)"۔

اگر واشنگٹن ایشیا سے توجہ ہٹاتا ہے تو بیجنگ کو فائدہ ہو گا

ادھر امریکہ ہند-بحرالکاہل پر کم توجہ کے ساتھ ہی وسائل بھی کم صرف کر رہا ہے، چین ممکنہ طور پر ایشیا میں چین کی بڑھتی ہوئی اپنی فوجی موجودگی پر بین الاقوامی دباؤ کو دور کر سکتا ہے۔

ہنوئی میں امریکی سفارت خانے نے کہا کہ اس ماہ کے اوائل میں ایک امریکی طیارہ بردار بحری جہاز جو اصل میں ویتنام کی ایک بندرگاہ پر پہنچنے والا تھا، اسے ایک "ہنگامی آپریشنل ضرورت" کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کی طرف روانہ کیا گیا۔

چونگ نے کہا کہ طیارہ بردار جہاز کے اس دورے سے ایشیا میں سلامتی اور استحکام کے لیے امریکی عزم کو ظاہر کرنا تھا۔

امریکہ اور چین دو طرفہ محصولات کی نوے روزہ معطلی پر متفق

چونگ نے تائیوان کی طرف چین کے نقطہ نظر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "اگر مشرق وسطیٰ کی طرف امریکی توجہ طویل عرصے تک برقرار رہی تو، بیجنگ (اپنی حکمت عملی) کا دوبارہ تخمینہ لگا سکتا ہے۔

"

تائیوان ایک خود مختار جزیرہ ہے، جسے چین اپنا علاقہ مانتا ہے اور بیجنگ نے اس کے "دوبارہ اتحاد" کے حصول کے لیے طاقت کے استعمال کے امکان کو مسترد نہیں کیا ہے۔

چونگ نے کہا کہ امریکہ اب مشرق وسطیٰ میں گہرائی سے الجھا ہوا ہے، اس لیے جاپان سمیت جنوبی کوریا، فلپائن اور آسٹریلیا جیسے اس کے علاقائی اتحادیوں کو "خود ہی بہت کچھ کرنا پڑے گا اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر سخت محنت کرنا پڑے گی۔"

اس مرحلے پر یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ایران پر امریکی حملہ ایک الگ تھلگ واقعہ ہے اور اس کے بعد واشنگٹن ایشیا پر توجہ مرکوز کر سکتا ہے، یا پھر یہ قدم مشرق وسطیٰ کو ترجیح دینے کی جانب ایک وسیع محور کا اشارہ ہے۔

ص ز/ ج ا (یوچین لی تائی پے سے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بین الاقوامی اقوام متحدہ کے لیے ایک کی جانب سے کے درمیان پر امریکی نے کہا کہ ایران کے چونگ نے سکتا ہے کر سکتا کا کہنا میں چین اور اس چین کی چین کے کے بعد چین نے

پڑھیں:

ڈاکٹر باقر قالیباف کراچی پہنچ گئے، اسپیکر سندھ اسمبلی اویس قادر شاہ نے استبال کیا

اسپیکر سید اویس قادر شاہ نے کہا میرے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مجلسِ شورائے اسلامی کے معزز اسپیکر ڈاکٹر محمد باقر قالیباف اور ایرانی پارلیمنٹ کے دیگر اراکین کا کراچی میں استقبال کر رہا ہوں، سندھ کے عوام اور ایران کے عوام کے درمیان صدیوں پرانے مذہبی و ثقافتی تعلقات قائم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی مجلسِ شورائے اسلامی کے اسپیکر ڈاکٹر محمد باقر قالیباف کا کراچی پہنچنے پر اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس قادر شاہ کی جانب سے پُرتپاک استقبال کیا گیا۔ اسپیکر صوبائی اسمبلی سندھ سید اویس قادر شاہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کی مجلسِ شورائے اسلامی کے  اسپیکر ڈاکٹر محمد باقر قالیباف کا جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی پر پُرتپاک استقبال کیا۔ سید اویس قادر شاہ نے اسلامی مجلسِ شورائے اسلامی کے اسپیکر ڈاکٹر محمد باقر قالیباف کو خوش آمدید کہتے ہوئے گلدستہ پیش کیا۔ کراچی میں قیام کے دوران ایرانی پارلیمانی وفد بانیِ پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ کے مزار پر حاضری دیں گے۔ اسپیکر صوبائی اسمبلی سندھ سید اویس قادر شاہ کی جانب سے ایرانی اسپیکر ڈاکٹر محمد باقر قالیباف اور وفد کے اعزاز میں عشائیہ دیا جائیگا جس میں اراکین سندھ اسمبلی اور کاروباری برادری کی نمایاں شخصیات شرکت کریں گی۔

ایرانی اسپیکر ڈاکٹر محمد باقر قالیباف نے کہا کہ اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس قادر شاہ کا دلی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ہمیں بھرپور محبت، احترام اور مہمان نوازی سے خوش آمدید کہا۔ اسپیکر سید اویس قادر شاہ کے ہمراہ اراکین صوبائی اسمبلی میر طارق تالپور منسٹر سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ سندھ،  قاسم سومرو اور محمد آصف موسیٰ موجود تھے جنہوں نے معزز مہمانوں کا پُرتپاک استقبال کیا۔ ایرانی اسپیکر اسلام آباد میں اپنے سرکاری دوروں کے بعد کراچی پہنچے۔ اسپیکر سید اویس قادر شاہ نے کہا میرے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مجلسِ شورائے اسلامی کے معزز اسپیکر ڈاکٹر محمد باقر قالیباف اور ایرانی پارلیمنٹ کے دیگر اراکین کا کراچی میں استقبال کر رہا ہوں، سندھ کے عوام اور ایران کے عوام کے درمیان صدیوں پرانے مذہبی و ثقافتی تعلقات قائم ہیں۔

اس موقع پر اسپیکر سندھ اسمبلی کے  ہمراہ سیکریٹری صوبائی اسمبلی جی ایم عمر فاروق اور ڈائریکٹر جنرل عرفان احمد میمن بھی موجود جب کہ ایرانی وفد میں ڈاکٹر محمد باقر قالیباف کے ہمراہ ایران کے پارلیمانی وفد میں مسٹر فدا حسین ملکی (چیئرمین ایران پاکستان پارلیمانی فرینڈشپ گروپ/رکن مجلسِ شورائے اسلامی ایران)، محمد نور دہانی (نائب چیئرمین ایران پاکستان پی ایف جی/رکن مجلسِ شورائے اسلامی ایران)، رحمدل بمیری (رکن ایران پاکستان پی ایف جی/رکن مجلسِ شورائے اسلامی ایران)، مہرداد گودرزوند چگینی، فضل اللہ رنجبر، ابوالفضل عمویی، وحید جلال زادہ، محمد سعید احدیان، مہدی محمدی اور مہدی مسکینی سمیت دیگر اراکین اور عہدیداران شامل تھے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی ایٹمی دھمکیوں اور بڑھکوں پر چین کا سخت ردِعمل
  • امریکی ویزا اور گرین کارڈ کے قواعد مزید سخت کردیے گئے
  • پاکستان اور ایران مسلم امہ کے اتحاد کیلیے پرعزم ہیں، وزیراعظم،آذربائیجان پہنچ گئے
  • ڈاکٹر باقر قالیباف کراچی پہنچ گئے، اسپیکر سندھ اسمبلی اویس قادر شاہ نے استبال کیا
  • امریکی عوام کے ٹیکسز مزید اسرائیل کی غزہ کے خلاف جنگ پر خرچ نہیں ہونے چاہیے، ٹریبیون
  • ایران پر اسرائیلی حملے کی "ذمہ داری" میرے پاس تھی، ڈونلڈ ٹرمپ کی شیخی
  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت سے گروسی کا ایک بار پھر گریز
  • امریکا بھارت دفاعی معاہدے سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا
  • ’لغو‘ کیا ہے؟
  • انقلاب اسلامی ایران نے کیسے دنیا کا فکری DNA ہی تبدیل کر دیا؟