سیکورٹی کونسل کے اجلاس سے اپنے ایک خطاب میں ڈوروتھی شی کا کہنا تھا کہ تہران، یمن میں حوثیوں (انصار اللہ) اور لبنان میں "حزب اللہ" کو ہتھیار فراہم کرتا رہا ہے، جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی جوہری مذاکرات اور قرارداد 2231 کے بارے میں سلامتی کونسل کا آخری اجلاس جاری ہے، جہاں اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہ "ڈوروتھی شی" نے ایک بار پھر تہران کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کے دعووں اور مبالغہ آرائیوں کو دُہرایا۔ انہوں نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کا نہایت ڈھٹائی سے دفاع کیا۔ ڈوروتھی شی نے امریکہ کے مقامی وقت کے مطابق، منگل کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں دعویٰ کیا کہ آج جب ہم قرارداد 2231 پر عملدرآمد کے حوالے سے سیکرٹری جنرل کی آخری رپورٹ کے نتائج کا جائزہ لے رہے ہیں تو اب بھی ایران کھلم کھلا اقوام متحدہ کے ڈسپلن کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ تہران، یمن میں حوثیوں (انصار اللہ) اور لبنان میں "حزب اللہ" کو ہتھیار فراہم کرتا رہا ہے، جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ اس کے علاوہ ایران نے قرارداد 2231 کے نفاذ سے ہی اس کی شقوں کی رعایت نہیں کی۔

جس کی واضح مثال یوکرین کے خلاف حملوں میں استعمال ہونے والے وہ ڈرونز شامل ہیں جو 2022ء میں ایران نے روس کو فراہم کیے تھے۔ امریکی ڈپلومیٹ نے کمال ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایران پر الزام لگایا کہ تہران نے جوہری پروگرام کے عدم پھیلاؤ کے وعدوں پر پابندی نہ کرنے کی وجہ سے تنازعات کو برسوں سے طول دیا اور پورے مشرق وسطیٰ و اس سے باہر عدم استحکام کو پھیلایا۔ ڈوروتھی شی نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے تحت، آئی اے ای اے کی تازہ ترین رپورٹ، اس بات کی واضح تصدیق کرتی ہے کہ ایران بغیر کسی قابل اعتبار غیر عسکری جواز کے اپنی جوہری سرگرمیوں کو تیز کرتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 12 جون کو IAEA کے بورڈ آف گورنرز نے ایران کو جوہری تحفظات کی متعدد خلاف ورزیوں کی وجہ سے اپنے وعدوں کا پابند نہیں سمجھا اور افسوس کی بات ہے کہ بورڈ کے کچھ اراکین نے اسے نظر انداز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سلامتی کونسل اقوام متحدہ رہا ہے

پڑھیں:

غزہ میں جارحیت نہیں نسل کشی ہورہی ہے، حماس کے خلاف بھی ہرزہ سرائی، محمود عباس

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ ہم گریٹر اسرائیل کے نظریے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے 80ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ورچوئل خطاب کرتے ہوئے فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ غزہ میں جو ہو رہا ہے وہ جارحیت نہیں نسل کشی ہے

 اسرائیلی اقدامات انسانیت کے خلاف جرم ہے، دو سال سے اسرائیلی قابض افواج فلسطینیوں پر مظالم ڈھا رہی ہے، انتہا پسند اسرائیلی حکومت مغربی کنارے میں ناپاک منصوبے کو آگے بڑھارہی ہے۔

محمود عباس نے کہا کہ ہم گریٹر اسرائیل کے نظریے کو سختی سے مسترد اور مذمت کرتے ہیں، غزہ میں مساجد ،اسپتالوں اور پناہ گزین کیمپوں پر حملے ہورہے ہیں، غزہ کے مستقبل میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا، حماس کو ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنا ہوں گے، حماس کا طرز عمل فلسطینی عوام یا ان کی جدوجہد آزادی کی نمائندگی نہیں کرتا۔

ا سرائیل نے معاہدوں کی پاسداری نہیں کی، جن ممالک نے فلسطین کو بحیثیت ریاست تسلیم کیا ان کا اقدام خوش آئند ہے، امید ہے نیویارک میں دوریاستی کے لیے ہونے والی کانفرنس کے اچھے نتائج نکلیں گے، ہم غزہ میں جنگ بندی اور تمام قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

Aleem uddin

متعلقہ مضامین

  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت میں برکس وزرائے خارجہ کا مشترکہ بیان
  • سلامتی کونسل: ایران پر پابندیوں میں نرمی برقرار رکھنے کی قرارداد نامنظور
  • سلامتی کونسل: ایران پر جوہری پابندیوں میں نرمی سے متعلق چین و روس کی قرارداد مسترد
  • سلامتی کونسل نے ایران پرجوہری پابندیوں میں نرمی سے متعلق چین اورروس کی قرارداد مسترد کردی، پاکستان کا اظہارافسوس
  • سلامتی کونسل میں ایران پرپابندیاں دوبارہ لاگو ، چین اورروس کی قرارداد ناکام
  • سلامتی کونسل میں ایران پر پابندیاں دوبارہ لاگو، چین اور روس کی قرارداد ناکام
  • سلامتی کونسل نے ایران پر پابندیوں میں توسیع کی چین اور روس کی قرارداد مسترد کردی
  • سلامتی کونسل ایران کیخلاف پابندیوں میں 6 ماہ کی تاخیر کرے،چین اور روس کا مطالبہ
  • سلامتی کونسل، ایران پر پابندیاں موخر کرنیکی روسی و چینی قرارداد مسترد
  • غزہ میں جارحیت نہیں نسل کشی ہورہی ہے، حماس کے خلاف بھی ہرزہ سرائی، محمود عباس