سلامتی کونسل: ایران پر پابندیوں میں نرمی برقرار رکھنے کی قرارداد نامنظور
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 27 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت ایران کو دی گئی پابندیوں میں نرمی کی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور نہیں ہو سکی۔
یہ قرارداد چین اور روس نے مشترکہ طور پر پیش کی تھی جسے 15 رکنی کونسل میں صرف چار ووٹوں کی حمایت ملی۔ نو ممالک نے اس کی مخالفت کی جبکہ دو نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
قرارداد میں جوہری معاہدے 'مشترکہ جامع عملی منصوبہ عمل اور اس کی توثیقی قرارداد 2231 (2015) کو آئندہ اپریل تک توسیع دینے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ علاوہ ازیں اس میں ایران اور جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے ای اے) کے درمیان مسلسل روابط کی حوصلہ افزائی بھی کی گئی۔
پابندیوں کی واپسیقرارداد کو منظوری نہ ملنے کا مطلب یہ ہے کہ معاہدے کے تحت ایران پر جو پابندیاں ختم کی گئی تھیں وہ آج شام سے دوبارہ نافذ ہو جائیں گی۔
(جاری ہے)
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اس معاہدے کے دستخط کنندگان میں شامل فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے ایک ماہ قبل سلامتی کونسل کو مطلع کیا تھا کہ ایران نے جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے اہم سطح پر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں اور معاہدے کی شرائط کی متعدد خلاف ورزیوں کا مرتکب ہوا ہے۔ اس اطلاع کے بعد پابندیوں کی بحالی کے طریقہ کار 'سنیپ بیک میکانزم' کو متحرک کر دیا گیا۔
علاقائی بحران کا خدشہچین کے نمائندے نے اس قرارداد کو منظوری نہ ملنے پر گہرا افسوس کا اظہار کیا اور علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی جوہری مسئلے کے حل میں ناکامی سلامتی کے ایک نئے علاقائی بحران کو جنم دے سکتی ہے جو بین الاقوامی برادری کے مشترکہ مفادات کے منافی ہو گا۔
اقوام متحدہ میں برطانیہ کی مستقل سفیر باربرا ووڈورڈ نے وضاحت کی کہ ان کے ملک نے قرارداد کے خلاف اس لیے ووٹ دیا کہ ایران جوہری عدم پھیلاؤ کے نظام کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے۔
گزشتہ چھ برس میں 'آئی اے ای اے' کی 60 سے زیادہ رپورٹوں میں ایران کی جانب سے اپنے جوہری پروگرام کو ترقی دیے جانے کی تفصیلات موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ایران کے اقدامات کا مطلب یہ ہے کہ 'آئی اے ای اے' اس بات کی تصدیق کرنے سے قاصر ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ایران نے جو اقدامات کیے ہیں، ان میں سب سے اہم ایک ایسی بلند سطح پر افزودہ یورینیم کا ذخیرہ جمع کرنا ہے جس کی کوئی قابل اعتبار توجیہہ نہیں ہے اور ایسے ملک کے حوالے سے پہلی مثال ہے جس کا جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا پروگرام نہیں ہے۔
چین اور روس کی 'آخری کوشش'امریکہ کی نائب نمائندہ ڈوروتھی شیا نے قرارداد مسترد ہونے پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے اسے روس اور چین کی آخری کوشش قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ متن دراصل ایران جوہری مسئلے پر ضوابط کی سنگین پامالیوں کے حوالے سے جواب دہی سے بچانے کی ایک کھوکھلی کوشش تھی۔
روس کے نائب مستقل نمائندے دیمتری پولیانسکی نے قرارداد کی مخالفت کرنے والے ممالک کے نمائندوں سےمخاطب ہو کر کہا کہ اب کوئی غلط فہمی باقی نہیں رہی۔ ان ممالک نے کھل کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ انہوں نے سالہا سال سے اس مسئلے کے سفارتی حل پر زور دینے کی جو یقین دہانیاں کرائیں وہ محض وعدے تھے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہ ایران
پڑھیں:
ایران اور روس کا نئے جوہری بجلی گھروں کی تعمیر کا 25 ارب ڈالر مالیت کا معاہدہ
ایران اور روس نے 25 ارب ڈالر مالیت کا معاہدہ کیا ہے جس کے تحت صوبہ ہرمزگان کے شہر سیریک میں 4 نئے جوہری بجلی گھر تعمیر کیے جائیں گے۔ ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق یہ معاہدہ ایران ہرمز کمپنی اور روسی کمپنی روزاٹم کے درمیان طے پایا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران میں اس وقت صرف بوشہر کا ایک جوہری بجلی گھر فعال ہے جس کی استعداد ایک ہزار میگاواٹ ہے، جبکہ نئے پلانٹس میں سے ہر ایک کی استعداد 1,255 میگاواٹ ہوگی۔
مزید پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
معاہدے پر ایسے وقت میں دستخط ہوئے ہیں جب ایران پر اقوام متحدہ کی وسیع پابندیاں دوبارہ نافذ ہونے کا امکان ہے۔ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے گزشتہ ماہ ایران پر 2015 کے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے پابندیوں کا میکانزم فعال کیا تھا۔
امریکا 2018 میں اس معاہدے سے یکطرفہ طور پر الگ ہو گیا تھا جس کے بعد ایران نے بتدریج اپنی ذمہ داریوں سے پیچھے ہٹنا شروع کیا۔ ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کر رہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
25 ارب ڈالر مالیت ایران جوہری بجلی گھروں روس معاہدہ