ایران کا جوہری مسئلہ دباو اور پابندیوں سے حل نہیں ہو گا، بیجنگ
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
اپنی ایک پریس کانفرنس میں گو جیاکون کا کہنا تھا کہ چین، امن کے فروغ کیلئے بات چیت جاری رکھے گا اور ایسے حل تک پہنچنے میں تعمیری کردار ادا کریگا جس میں تمام فریقین کے جائز تحفظات کا خیال رکھا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان "گو جیاکون" نے کہا کہ بیجنگ نے ہمیشہ ایران کے جوہری مسئلے کے سیاسی اور سفارتی حل کی حمایت کی۔ انہوں یہ بات ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کے ممکنہ طور پر دوبارہ عائد کئے جانے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے مغرب کی ایران مخالف پالیسیوں کی مخالفت کی۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ چین ہمیشہ ایران کے جوہری مسئلے کے سیاسی و سفارتی حل پر زور دیتا رہا ہے اور طاقت کے استعمال یا پابندیوں کے ذریعے دباؤ ڈالنے کی کسی بھی قسم کی دھمکی کی مخالفت کرتا ہے۔
چینی ترجمان خارجہ نے JCPOA میں شامل 3 یورپی ممالک (برطانیہ، فرانس اور جرمنی) کی جانب سے ٹرگر میکانزم کو فعال کرنے کی کارروائی کی بھی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ٹرگر میکانزم کو فعال کرنا فریقین کے درمیان اعتماد کی بحالی اور فاصلوں کو دور کرنے میں سازگار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے اولین ترجیح یہ ہے کہ تمام فریق بحران کو بڑھنے سے روکنے کے لئے اپنی سفارتی کوششوں کو تیز کریں۔ آخر میں ایک سوال کے جواب میں گو جیاکون نے زور دے کر کہا کہ چین، امن کے فروغ کے لئے بات چیت جاری رکھے گا اور ایسے حل تک پہنچنے میں تعمیری کردار ادا کرے گا جس میں تمام فریقین کے جائز تحفظات کا خیال رکھا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پاکستان کی مؤثر سفارتی کاوشوں سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر، عالمی رہنماؤں کی توثیق
پاکستان کی مؤثر سفارتی کاوشوں سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر ہوا جس کی توثیق عالمی رہنماؤں نے بھی کی۔ مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد آزادی کو سفارتی سطح پر عالمی حمایت حاصل ہونے لگی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ترک صدر رجب طیب اردگان کا مسئلہ کشمیر پر دوٹوک مؤقف، ترک صدر کا مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ ۔رجب طیب اردگان نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت سے مشروط ہے ۔ مسئلہ کشمیر صرف دو ممالک کا نہیں بلکہ عالمی اہمیت کا حامل ہے اور خطے کے امن سے جڑا ہوا ہے۔ پاکستان کی حالیہ سفارتی کوششوں کے باعث مسئلہ کشمیر عالمی ایجنڈے پر نمایاں ہے۔ ترک صدر کا بیان اس مؤقف کی توثیق کرتا ہے۔