سلامتی کونسل: ایران پر جوہری پابندیوں میں نرمی سے متعلق چین و روس کی قرارداد مسترد
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوام متحدہ:۔ (اے پی پی) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر جوہری پابندیوں میں نرمی سے متعلق چین اور روس کی قرارداد مسترد کر دی، جس پر پاکستان، روس اور چین نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
سلامتی کونسل کے 15 رکنی اجلاس میں قرارداد کے حق میں صرف 4 ووٹ (الجزائر، چین، پاکستان، روس) جبکہ 9ممالک (ڈنمارک، فرانس، یونان، پاناما، سیرالیون، سلووینیا، صومالیہ، برطانیہ اور امریکا) نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ 2 ممالک (گیانا اور جنوبی کوریا) نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا،قرارداد مسترد ہونے کے بعد ایران پر ختم کی گئی پابندیاں ہفتے کی شام سے دوبارہ نافذ العمل ہو جائیں گی۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب ایک ماہ قبل معاہدے پر دستخط کرنے والے تین یورپی ممالک فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے کونسل کو ایران کی نمایاں عدم تعمیل اور خلاف ورزیوں کے بارے میں مطلع کرتے ہوئے اسنیپ بیک میکنزم کو فعال کیا تھا۔
پاکستان کے مندوب عمر صدیق نے، جو وزارت خارجہ میں ڈائریکٹر جنرل اقوام متحدہ ہیں، قرارداد کے حق میں ووٹ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مزید وقت دینا آگے بڑھنے کے لیے نہایت ضروری تھا۔ اس مقصد کے لیے کونسل کی قرارداد 2231 (2015) میں تکنیکی توسیع ہی منطقی قدم ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مشترکہ جامع ایکشن پلان کی حمایت کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ دباﺅ یا پابندیاں مسائل کا حل نہیں بلکہ انہیں مزید پیچیدہ بنا دیں گی، جبکہ اس کا نقصان عام ایرانی عوام کو پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کے نفاذ سے متعلق کسی بھی تنازعے کو باہمی تعاون کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے، انتہائی اقدامات سے اجتناب کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سفارت کاری، تعاون اور تصادم و محاذ آرائی سے گریز پر زور دیتا آیا ہے۔
روس کے نائب نمائندے دمتری پولیانسکی نے کہا کہ قرارداد کی مخالفت کرنے والے ممالک نے واضح کر دیا ہے کہ ان کے تمام سفارتی دعوے محض دکھاوا تھے۔ چین کے نائب مستقل نمائندے گینگ شوانگ نے ووٹ کے نتیجے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے جوہری معاملے پر تعطل خطے میں ایک نئے سکیورٹی بحران کو جنم دے سکتا ہے جو عالمی برادری کے مفاد کے منافی ہے۔
امریکا کی نائب نمائندہ ڈوروتھی شیا نے قرارداد مسترد ہونے پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے روس اور چین کی کوشش کو ایران کو جواب دہی سے بچانے کی ناکام کوشش قرار دیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے نے کہا کہ
پڑھیں:
ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ضرروی، نیتن یاہو
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 ستمبر 2025ء) اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے امریکہ کی مدد سے ایران کے جوہری ہتھیار اور بیلسٹک میزائل پروگرام تباہ کر دیے ہیں اور اسے دوبارہ عسکری جوہری صلاحیتیں حاصل کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر عام مباحثے میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیلی اور امریکی لڑاکا طیاروں نے ایران میں جوہری افزودگی کے مقامات کو بمباری کے ذریعے نشانہ بنایا۔
وہ اس جرات مندانہ اور فیصلہ کن اقدام پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشکور ہیں۔ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ضروری ہے اور اس پر سلامتی کونسل کی پابندیاں دوبارہ نافذ کی جانا چاہئیں۔(جاری ہے)
نیتن یاہو نے دعائے نفرکے عنوان والا پوسٹر لہراتے ہوئے کہا کہ انہوں نے گزشتہ سال بھی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں یہی تصویر دکھائی تھی جو ایران کی قیادت میں دہشت گردی کے محور کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ محور پوری دنیا کے امن، مشرق وسطیٰ کے استحکام اور اسرائیلی قوم کے وجود کے لیے خطرہ تھا۔اسرائیل مخالفین کا خاتمہاسرائیل کے وزیراعظم نے 7 اکتوبر 2023 کو غزہ سے اسرائیل پر کیے گئے حملوں اور بعد ازاں لبنان، شام اور یمن سے کی گئی عسکری کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک نے حوثیوں کو سخت نقصان پہنچایا، حماس کی دہشت گرد مشینری کے بیشتر حصے کو کچل دیا، حزب اللہ کو معذور کر دیا، شام میں اسد حکومت کے ہتھیار تباہ کیے اور عراق میں ایران کی شیعہ ملیشیاؤں کو کسی کارروائی سے باز رکھا۔
متعدد مخالفین کے خاتمے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یمن میں حوثیوں کی نصف قیادت، غزہ میں یحییٰ سنوار اور لبنان میں حسن نصراللہ کو ہلاک کر دیا گیا ہے جبکہ شام میں اسد حکومت کا نظام ختم ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عراق کی ملیشیاؤں کے رہنماؤں نے اسرائیل پر حملہ کیا تو وہ بھی ختم ہو جائیں گے۔ ایران کے فوجی کمانڈر اور بم بنانے والے سائنسدان بھی ختم ہو چکے ہیں۔