اسرائیل نے غزہ کی جنگ میں حدود سے تجاوز کیا، اطالوی وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
اقوام متحدہ سے اپنے ایک خطاب میں جارجیا میلونی کا کہنا تھا کہ فلسطین کو تسلیم کروانے کے ساتھ ساتھ یہ دو ضروری شرائط بھی ہونی چاہئیں کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور فلسطینی حکومت میں حماس کا کوئی کردار نہ ہونا۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کی وزیر اعظم "جارجیا میلونی" نے کہا کہ اسرائیل کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے راستے میں آئے۔ اُسے مغربی کنارے میں نئی بستیوں کی تعمیر کا بھی کوئی حق نہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے ہم نے دو ریاستی حل کے حوالے سے نیویارک ڈیکلریشن پر دستخط کئے۔ فلسطین کے معاملے پر اٹلی کا یہ تاریخی موقف ہے جو کبھی نہیں بدلا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ فلسطین کو تسلیم کروانے کے ساتھ ساتھ یہ دو ضروری شرائط بھی ہونی چاہئیں کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور فلسطینی حکومت میں حماس کا کوئی کردار نہ ہونا۔ کیونکہ جن لوگوں نے تنازعہ شروع کیا ہے انہیں کوئی رعایت نہیں ملنی چاہئے۔ دوسری جانب انہوں نے کہا کہ صیہونی رژیم نے غزہ کی جنگ میں حد سے تجاوز کر دیا ہے۔ جارجیا میلونی نے اقوام متحدہ کے طریقہ کار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کارکردگی بڑھانے اور اخراجات کم کرنے کے لئے اقوام متحدہ میں گہری اصلاحات کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے مزید 15 فلسطینی لاشیں واپس کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ کی وزارت صحت نے ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے تحت بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس کے ذریعے 15 فلسطینی لاشیں واپس کی ہیں۔ وزارت کے مطابق اس منتقلی کے بعد غزہ میں واپس آنے والی لاشوں کی تعداد 300 ہو گئی ہے۔
وزارت نے بتایا کہ فرانزک ٹیمیں اب تک 89 لاشوں کی شناخت کر چکی ہیں اور مزید معائنہ جاری ہے تاکہ انہیں دستاویزی شکل دی جا سکے اور بعد میں اہل خانہ کے حوالے کیا جا سکے۔ فلسطینی حکام نے کہا کہ واپس کی جانے والی کئی لاشوں پر تشدد کے آثار پائے گئے، جن میں بندھی ہوئی ہتھکڑیاں، آنکھوں پر پٹیاں اور چہرے کے نقائص شامل ہیں، اور یہ لاشیں بغیر نام کے واپس کی گئی ہیں۔
غزہ میں فرانزک سہولیات اسرائیلی ناکہ بندی اور لیبارٹریز کی تباہی کے باعث کام نہیں کر رہیں، جس کی وجہ سے اہل خانہ اپنی عزیزوں کی شناخت کپڑوں یا جسمانی نشانات سے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جنگ بندی سے پہلے اسرائیل کے قبضے میں غزہ کے 735 فلسطینی لاشیں تھیں، جنہیں “نمبر کی قبرستانوں” میں رکھا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے جنوبی فوجی اڈے Sde Teiman میں تقریباً 1,500 فلسطینی لاشیں رکھی گئی ہیں۔
غزہ پر حملوں کے بعد اسرائیل نے 69,000 سے زائد افراد ہلاک کر دیے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، جبکہ 170,600 سے زائد افراد زخمی ہوئے اور تقریباً 9,500 افراد لاپتہ ہیں، جن میں کئی اب بھی ملبے تلے یا تباہ شدہ گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔