متنازع ٹوئٹ کیس: ایمان مزاری اور ان کے شوہر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ریاست اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف متنازع ٹویٹ کیس میں ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ان کے شوہر ایڈووکیٹ ہادی علی چٹھہ کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے متنازعہ ٹوئٹ کیس کی سماعت کی، عدالت نے حکم دیا ہے کہ دونوں کو گرفتار کر کے 24 ستمبر کو عدالت کے روبرو پیش کیا جائے۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے دونوں وکلاء کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ملزمان کو بارہا طلبی کے نوٹسز بھجوائے گئے لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
اس موقع پر ہادی علی چٹھہ اور ایمان مزاری کے وکلا نے وارنٹ منسوخ کرنے کی درخواست دائر کی، تاہم عدالت نے فوری طور پر یہ استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 24 ستمبر تک ملتوی کر دی۔ یاد رہے کہ ایمان مزاری اور ان کے شوہر کے خلاف نیشنل کرائم اینڈ کاؤنٹر انٹیلی جنس ایجنسی (NCCIA) نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف آزادی مارچ کیس میں سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی نے فیصلہ سناتے ہوئے پولیس کو حکم دیا کہ عمران اسماعیل کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔
مذکورہ مقدمہ تھانہ بارہ کہو میں درج ہے جس میں بانی پی ٹی آئی اور متعدد دیگر رہنما پہلے ہی بری ہو چکے ہیں، تاہم عمران اسماعیل اب بھی نامزد ملزمان میں شامل ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وارنٹ گرفتاری جاری ایمان مزاری
پڑھیں:
متنازع ٹوئٹ کیس، ایمان مزاری، ہادی علی چٹھہ عدالت میں پیش،وارنٹ منسوخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : متنازع ٹوئٹ کیس میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے وکیل و سماجی کارکن ایمان مزاری اور اُن کے شوہر ہادی علی چٹھہ کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرتے ہوئے کیس کی سماعت ہفتہ، 8 نومبر تک ملتوی کر دی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ دونوں عدالت میں پیش ہوئے۔ ہادی علی چٹھہ کی جانب سے وکیل سمیع اللہ وزیر نے وکالت نامہ جمع کرایا، جبکہ ایمان مزاری نے عدالت سے اپنا وکیل مقرر کرنے کے لیے مہلت طلب کی۔
جج افضل مجوکا نے ہدایت دی کہ ایمان مزاری ہفتہ تک اپنے وکیل کی پاور آف اٹارنی جمع کرائیں۔ اس موقع پر ایمان مزاری نے مؤقف اپنایا کہ مقدمے کو غیر معمولی تیزی سے آگے بڑھایا جا رہا ہے جس سے اُن کے قانونی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ ایمان مزاری نے کہا کہ ، “ہمیں سچ بولنے کی سزا دی جا رہی ہے۔”
عدالت نے جواباً ریمارکس دیے کہ فردِ جرم پہلے ہی 3 مرتبہ وکلا کی موجودگی میں پڑھی جا چکی ہے۔
سماعت کے دوران ہادی علی چٹھہ نے استدعا کی کہ چونکہ اُن کے وکیل عدالت میں موجود ہیں، اس لیے اسٹیٹ کونسل کی تقرری ختم کی جائے۔ جج افضل مجوکا نے واضح کیا کہ عدالت نے خود اسٹیٹ کونسل مقرر نہیں کی تھی، بلکہ اسے متعلقہ کمیٹی نے تعینات کیا ہے اور اسی کمیٹی کے پاس ہی اس کی منسوخی کا اختیار ہے۔
عدالت نے فیصلہ دیا کہ اسٹیٹ کونسل سے متعلق دلائل آئندہ سماعت پر سن کر حکم جاری کیا جائے گا۔
سماعت کے اختتام پر عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرتے ہوئے کیس کو 8 نومبر تک ملتوی کر دیا۔