ایسی کوئی تبدیلی نہیں چاہتے جس سے افراتفری پیدا ہو، ایران میں رجیم چینج پر ٹرمپ نے یوٹرن لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
دی ہیگ(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25جون 2025)ایسی کوئی تبدیلی نہیں چاہتے جس سے افراتفری پیدا ہو،ایران میں رجیم چینج پر ٹرمپ نے یوٹرن لے لیا،میں حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتا، میں چاہتا ہوں کہ سب کچھ جلد از جلد معمول پر آ جائے،نیٹو سمٹ کیلئے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کاکہنا ہے کہ حکومتوں کی تبدیلی سے ہمیشہ انتشار پیدا ہوتا ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ اتنی زیادہ افراتفری ہو۔
دیکھتے ہیں کہ معاملات کیسے آگے بڑھتے ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران میں ”رجیم چینج“ (حکومت کی تبدیلی) سے متعلق اپنے پہلے مؤقف سے یوٹرن لے لیا ہے۔ چند روز قبل سوشل میڈیا پر ایرانی حکومت کے خاتمے کی خواہش کا اظہار کرنے والے صدر ٹرمپ نے اب کہا ہے کہ وہ ایسی کوئی تبدیلی نہیں چاہتے کیونکہ اس سے افراتفری پیدا ہوتی ہے۔(جاری ہے)
صدر ٹرمپ نے ایرانی عوام کے بارے میں مثبت رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’ایرانی بہت اچھے تاجر ہیں وہ اپنے ملک کی تعمیر کریں۔
وہ نیوکلیئر بم بنا سکتے تھے مگر میں چاہتا ہوں کہ وہ امن کی طرف آئیں۔انہوں نے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام دوبارہ شروع کرنے کا اعلان اب کوئی پیچھے نہیں ہٹے گا۔امریکی صدر ٹرمپ کے مؤقف میں اس تبدیلی پر ان کے حامیوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ دائیں بازو کے میڈیا شخصیات جیسے چارلی کرک نے سوشل میڈیا پر صدر کو ”امن کا صدر“ قرار دیا۔خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاکہنا تھا کہ ایران اسرائیل دونوں سے خوش نہیں ہوں، دونوں نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے، مجھے یہ پسندنہیں آیاکہ اسرائیل نے جنگ بندی پر رضامندی کے فوراً بعد حملے کئے،نیٹو سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے روانگی سے قبل دی ہیگ ایئر پورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہاتھا کہ اسرائیل ابھی اپنے پائلٹس واپس بلاؤ،بم نہ گرانا،اگر ایسا کیا تو یہ جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوگی۔امریکی صدر نے کہا کہ اسرائیل اور ایران دونوں نے اس جنگ بندی کی خلاف ورزی کی تھی جس کا اعلان انہوں نے چند گھنٹے قبل کیا تھا اور وہ اس پر دونوں ممالک سے ناخوش ہیں۔ خاص طور پر اسرائیل سے جس نے معاہدے پر رضامندی کے فوراً بعد ''حملے شروع کر دئیے تھے۔ ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا تھاکہ ایران کی جوہری صلاحیتیں اب ختم ہو چکی ہیں۔ایران کبھی بھی اپنا جوہری پروگرام دوبارہ نہیں بنائے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور ایران، دونوں کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا اور اسرائیل پر شدید برہمی کا اظہار بھی کیا۔امریکی صدر کاکہنا تھا کہ میں ایران سے بھی خوش نہیں ہوں لیکن اسرائیل سے شدید ناراض ہوں۔امریکی صدر نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایران پر ہرگز بم مت گرانا، اگر ایسا کیا تو یہ جنگ بندی کی سنگین خلاف ورزی ہوگی، ابھی اپنے پائلٹس کو واپس بلاؤ۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جنگ بندی کی خلاف ورزی تبدیلی نہیں امریکی صدر نہیں چاہتے کرتے ہوئے کا اظہار کہ ایران پیدا ہو
پڑھیں:
سوڈان میں فوج نے اومدرمان اور اٹبارا پر ڈرون حملے ناکام بنا دیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خرطوم: سوڈانی فوج نے دارالحکومت خرطوم کے مغربی شہر اومدرمان اور شمالی علاقے اٹبارا پر کیے گئے ڈرون حملے ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے، فوج کے فضائی دفاعی نظام نے علی الصبح کئی ڈرونز کو راستے میں ہی تباہ کردیا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اومدرمان کے شمالی حصوں میں فجر سے قبل شدید اینٹی ایئرکرافٹ فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں، اسی طرح اٹبارا سے بھی شہریوں نے اطلاع دی کہ تقریباً صبح 3 بجے ڈرونز کے جھنڈ نے شہر کو نشانہ بنایا، جس کے بعد فوجی تنصیبات سے گولہ باری کی آوازیں آئیں۔
تاحال ہلاکتوں یا نقصان کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں جب کہ فوج یا نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کی جانب سے حملوں پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق حملے ریپڈ سپورٹ فورسز کی جانب سے کیے گئے، جو حال ہی میں امریکا، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور مصر پر مشتمل کواڈ گروپ کی تجویز کردہ انسانی جنگ بندی سے اتفاق کر چکی ہے ، RSF نے جنگ بندی کی شرائط یا عملدرآمد کے بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی، جبکہ نہ ہی کواڈ گروپ اور نہ ہی فوج نے اس حوالے سے کوئی تبصرہ کیا ہے۔
سوڈانی حکام کا کہنا ہے کہ RSF گزشتہ کئی ہفتوں سے خرطوم اور دیگر شہروں میں شہری علاقوں پر ڈرون حملے کر رہی ہے، تاہم تنظیم نے ان الزامات پر کوئی باضابطہ ردعمل نہیں دیا۔
واضح رہے کہ 15 اپریل 2023 سے سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان جاری خانہ جنگی میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، جبکہ علاقائی و بین الاقوامی کوششوں کے باوجود جنگ بندی کے قیام میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔