امریکی حملے ایران کی جوہری تنصیبات تباہ کرنے میں ناکام ’انٹیلیجنس رپورٹ‘
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
حال ہی میں سامنے آنے والی ایک انٹیلیجنس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے کیے گئے فضائی حملے ایران کی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ایرانی ایٹمی تنصیبات ہر حملہ، سعودی عرب نے خلیجی فضا تابکاری سے محفوظ قرار دیدی
رپورٹ کے مطابق نطنز، فردو اور دیگر حساس جوہری مراکز پر حملے کے باوجود ایران کی یورینیم افزودگی کی صلاحیت کو بنیادی نقصان نہیں پہنچا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ کچھ تنصیبات کو وقتی طور پر نقصان پہنچا ہے، لیکن زیرِ زمین اور سخت حفاظتی اقدامات کے تحت قائم سہولیات بڑی حد تک محفوظ رہیں۔
امریکی محکمہ دفاع کی ابتدائی تجزیاتی رپورٹ میں بھی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ پروگرام کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکا۔
ذرائع کے مطابق، یہ فضائی حملے 14 جون کو اسرائیلی حملوں کے بعد امریکی مداخلت کے طور پر کیے گئے تھے۔ حملوں کا مقصد ایران کی جوہری صلاحیت کو کمزور کرنا تھا، مگر اندرونی و بیرونی انٹیلیجنس ادارے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایران کے پاس جوہری پروگرام کو بحال کرنے کی مکمل صلاحیت باقی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایرانی جوہری تنصیبات کو سب سے بڑا نقصان سطح زمین سے بہت گہرائی میں ہوا، ٹرمپ
اس خبر کے ساتھ رائٹرز نے ایک ویڈیو بھی شائع کی ہے جس میں نطنز اور دیگر متاثرہ تنصیبات کی سیٹلائٹ تصاویر، امریکی طیارہ بردار جہازوں کی نقل و حرکت، اور خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو دکھایا گیا ہے۔
رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد عالمی سطح پر ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ اسرائیلی حکام نے رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے، جبکہ ایرانی وزیر دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی خطے میں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا انٹیلیجنس رپورٹ ایران ایٹمی تنصیبات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا انٹیلیجنس رپورٹ ایران ایٹمی تنصیبات ایران کی
پڑھیں:
ایران پر اسرائیلی حملے کی "ذمہ داری" میرے پاس تھی، ڈونلڈ ٹرمپ کی شیخی
انتخابی مہم کے دوران خود کو "امن کا امیدوار" کے طور پر متعارف کروانے اور نئی جنگیں شروع کرنے سے گریز کا وعدہ دینے والے انتہاء پسند امریکی صدر نے شیخیاں بگھارتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ ایران کیخلاف اسرائیلی ہوائی حملوں کی کمان "مَیں" نے کی! اسلام ٹائمز۔ انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں شیخیاں بگھارتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ "مَیں" نے 12 روزہ جنگ میں ایران پر اسرائیلی حملے میں "بنیادی کردار" ادا کیا تھا۔ انتہاء پسند امریکی صدر نے دعوی کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسرائیل نے پہلے حملہ کیا تھا.. یہ حملہ بہت، بہت طاقتور تھا.. اور اس کی ذمہ داری "میرے پاس" تھی!
واضح رہے کہ ایران کے خلاف اسرائیل و امریکہ کی 12 روزہ جنگ کا آغاز 13 جون 2025ء کے روز اسرائیلی حملوں سے ہوا تھا جن میں متعدد ایرانی جوہری سائنسدانوں اور اعلی عسکری قیادت کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے چند گھنٹوں بعد ہی ایران نے تل ابیب، حیفا اور اسرائیلی فوجی ٹھکانوں پر 400 سے زائد بیلسٹک میزائل اور ڈرون طیارے فائر کرتے ہوئے بھرپور جواب دیا تھا۔ امریکہ نے جنگ کے پہلے روز سے ہی ایرانی میزائلوں کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے اسرائیل کا دفاع شروع کیا تاہم، جنگ کے 9ویں روز ہی "جنگ بندی" کا مطالبہ کرتے ہوئے امریکہ و اسرائیل نے 3 ایرانی جوہری تنصیبات پر براہ راست بمباری بھی کی۔ بعد ازاں اس دعوے کے ساتھ کہ اس کے حملوں کے نتیجے میں ایرانی جوہری تنصیبات "مکمل طور پر تباہ" ہو گئی ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی کا "یکطرفہ اعلان" کیا جسے ایران نے بھی قبول کر لیا۔
عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں میں قابض اسرائیلی رژہم کے وسیع جانی و مالی نقصانات اور اس کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے اسرائیلی دفاعی میزائلوں خصوصا امریکی تھاڈ (THAAD) میزائلوں کے ذخیرے کا خاتمہ بھی، نیتن یاہو اور ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کے "اہم محرکات" میں سے ایک تھا۔