واشنگٹن:

ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ کی حالیہ فضائی کارروائیوں کے باوجود ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر تباہ نہیں ہو سکا، بلکہ ابتدائی انٹیلی جنس تجزیے کے مطابق اسے صرف چند ماہ کے لیے مؤخر کیا جا سکا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق پینٹاگون کی انٹیلی جنس ایجنسی (ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی) کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق ایران کا افزودہ یورینیم کا ذخیرہ فضائی حملوں میں مکمل طور پر تباہ نہیں ہوا۔

امریکی نشریاتی ادارے نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ایران کے بیشتر سینٹری فیوجز ابھی بھی محفوظ ہیں اور نقصان صرف زمینی سطح کی تنصیبات تک محدود رہا۔

امریکی فضائیہ نے فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع تین جوہری تنصیبات کو ’’بنکر بسٹر‘‘ بموں سے نشانہ بنایا، جو زمین کے 60 فٹ گہرائی یا 200 فٹ مٹی میں گھسنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

تاہم زیادہ تر زیرِ زمین تنصیبات محفوظ رہیں جبکہ داخلی راستے اور کچھ انفرااسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔

وائٹ ہاؤس نے پینٹاگون کی ابتدائی رپورٹ کو حقائق کے منافی اور صدر کو بدنام کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

امریکی صدر کا دعویٰ ہے کہ ان کے احکامات پر کیے گئے حملے نے ایران کی جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔

ادھر ایرانی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ حملوں سے قبل ہی تنصیبات خالی کرا لی گئی تھیں، جبکہ اسرائیلی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ افزودہ یورینیم کا بڑا حصہ ملبے تلے دفن ہو چکا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

نیو یارک میں ایران اور یورپی ٹرائیکا کے درمیان مذاکرات کی تفصیلات

وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایران کے خلاف غیر قانونی اور مجرمانہ حملوں اور جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان کو ایٹمی عدم پھیلاؤ کی تاریخ کا ایک سیاہ اور خطرناک موڑ قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک جانے والے ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے وزرائے خارجہ سے ملاقات اور گفتگو کی۔ اس مشترکہ اجلاس میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ محترمہ کایا کالاس نے بھی شرکت کی، ایران کیساتھ جوہری مسئلے کا سفارتی حل تلاش کرنے اور کشیدگی میں اضافے کو روکنے کے لیے گزشتہ ماہ کے دوران ہونے والے مذاکرات کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ سید عباس عراقچی نے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے کسی بھی قسم کے شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لیے گزشتہ چند ماہ کے دوران ایران کے اصولی موقف اور عملی اقدامات کی وضاحت کی۔

وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایران کے خلاف غیر قانونی اور مجرمانہ حملوں اور جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان کو ایٹمی عدم پھیلاؤ کی تاریخ کا ایک سیاہ اور خطرناک موڑ قرار دیا۔ انہوں نے نئی صورتحال میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ مفاہمت کے نتیجے میں ایران کے تازہ ترین ذمہ دارانہ اقدام کا ذکر کرتے ہوئے یورپی فریقوں کی جانب سے باہمی اور ذمہ دارانہ اقدام کی ضرورت پر زور دیا۔ اس اجلاس میں سلامتی کونسل کی اٹھائی گئی پابندیوں کی بحالی کے عمل کو شروع کرنے میں بلاجواز اور غیر قانونی اقدام پر غور کرتے ہوئے سفارت کاری کے تسلسل کے لیے کچھ تجاویز پیش کی گئیں اور تمام فریقین نے مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • ’امریکا سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، ایران یورینیئم کی افزودگی نہیں روکے گا‘
  • شام اور اسرائیل کشیدگی کم کرنے کے معاہدے کے قریب پہنچ گئے، امریکا کا دعویٰ
  • نیو یارک میں ایران اور یورپی ٹرائیکا کے درمیان مذاکرات کی تفصیلات
  • روس ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر تعمیر کرے گا
  • جوہری ہتھیاربنانے کا کوئی ارادہ نہیں،مگر یورینیئم افزودگی پردباؤ میں نہیں آئیں گے:خامنہ ای
  • آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی کوشش بیکار ہے، امریکی وزیر خارجہ
  • ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
  • ترکیہ کا امریکی مصنوعات پر محصولات کم کرنے کا اعلان
  • ایرانی پارلیمنٹ کے 71 سخت گیر اراکین کا ایٹم بم بنانے اور دفاعی حکمتِ عملی پر نظرثانی کا مطالبہ
  • حد سے بڑھے مطالبات کے آگے ہتھیار نہیں ڈالیں گے،  ایرانی صدر کا دو ٹوک اعلان