جوہری نگراں ادارے کے سربراہ کا ایران سے تعاون کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک:اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے ای اے) کے سربراہ نے کہا ہے کہ وہ ایران کی صورتحال کے بارے میں آج کے اعلانات کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
رافیل گروسی کا کہنا ہے کہ ’آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کی بحالی ایران کی جوہری سرگرمیوں سے متعلق تنازع کو حتمی طور پر حل کرنے کے لئے ایک کامیاب سفارتی معاہدے کی کلید ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ انھوں نے ایرانی وزیر خارجہ کو ایک ساتھ مل کر کام کرنے کی اہمیت پر زور دینے اور جلد ملاقات کی تجویز دینے کے لئے لکھا ہے۔
آئی اے ای اے کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی اے ای اے کے معائنہ کار پورے تنازعے کے دوران ایران میں موجود رہے ہیں اور وہ جلد از جلد کام شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ان حملوں کے دوران ایران میں متعدد جوہری تنصیبات کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے، جس میں یورینیم کی منتقلی اور افزودگی کی تنصیبات بھی شامل ہیں۔
گروسی کا کہنا ہے کہ ’ہمارا اندازہ یہ ہے کہ متاثرہ تنصیبات کے اندر کچھ مقامی سطح پر تابکار اور کیمیائی اخراج ہوا ہے جن میں جوہری مواد موجود تھا۔ بنیادی طور پر یورینیم مختلف درجے تک افزودہ تھا، لیکن سائٹ سے باہر تابکاری کی سطح میں اضافے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔‘
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: آئی اے ای اے
پڑھیں:
جوہری معاہدے کے بارے امریکہ اور یورپ کا ایران کیخلاف دباؤ کا مشترکہ منظر نامہ
یورپی سفارت کاروں نے بھی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دھمکی آمیز انداز اپناتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے لیے وقت محدود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری پروگرام کو محدود اور ختم کروانے کے لئے امریکہ اور یورپ نے مشترکہ طور پر ایک انتباہی لہجے میں ایران کیخلاف دباؤ بڑھانے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق ایران اور مغرب کے درمیان جوہری مذاکرات کے بارے میں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر مائیک والٹز نے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی سے ملاقات کے بعد تہران پر مزید دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئی اے ای اے کو ایران کو جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرنے پر مجبور کرنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ وہ کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے۔ دریں اثناء یورپی سفارت کاروں نے بھی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دھمکی آمیز انداز اپناتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے لیے وقت محدود ہے۔ ایک یورپی سفارت کار نے ریڈیو فرانس انٹرنیشنل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ گیند ایران کے کورٹ میں ہے۔ ایک اور سفارت کار نے کہا کہ اگر آنے والے دنوں میں ٹھوس کارروائی نہ کی گئی تو پابندیاں دوبارہ عائد کر دی جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کامیابی کے امکانات بہت کم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایران، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ کا مشترکہ اجلاس نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقع پر شروع ہوا۔ ایرانی وفد کی قیادت ہمارے ملک کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کر رہے ہیں۔ ملاقات میں ایران کے نائب وزرائے خارجہ ماجد تخت روانچی، کاظم غریب آبادی اور اسماعیل بقائی بھی موجود تھے۔