نیتن یاہو کے پاس جنگ بندی کے سوا کوئی چارہ نہ تھا، اسرائیلی تجزیہ کار
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
اسرائیلی سیاسی تجزیہ کار اوری گولڈبرگ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کے پاس جنگ بندی تسلیم کرنے کے سوا کوئی اور راستہ باقی نہیں بچا تھا، کیونکہ ایران کے جوابی حملوں سے اسرائیل کو شدید نقصان ہوا اور ساتھ ہی امریکا، خصوصاً ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے دباؤ بھی بڑھتا گیا۔
اوری گولڈبرگ نے عرب ٹی وی چینل ’الجزیرہ‘ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا، یہ دعویٰ کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف تمام اہداف حاصل کر لیے، سراسر مضحکہ خیز ہے۔
انہوں نے کہاکہ پچھلے ہفتے اسرائیل کی جانب سے مقاصد میں جوہری پروگرام کو ‘ختم کرنا’ اور یہاں تک کہ ‘نظامِ حکومت تبدیل کرنا’ جیسے بلند دعوے کیے گئے، لیکن کسی ایک بھی ہدف کی واضح تکمیل نہیں ہوئی۔‘
گولڈبرگ کے مطابق ایران کے جوہری تنصیبات کو کچھ حد تک نقصان پہنچا ہے، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ ایران کا افزودہ شدہ یورینیم کا ذخیرہ متاثر ہوا یا نہیں۔
انہوں نے کہا ایران سے اسرائیل کو فوری یا ناگزیر جوہری خطرہ کبھی تھا ہی نہیں، تو اس تنازع کے بعد بھی اصل صورتحال میں کوئی بنیادی تبدیلی نہیں آئی۔
گولڈبرگ کا کہنا تھا کہ نتن یاہو نے یہ جنگ ٹرمپ کی حمایت پر انحصار کرتے ہوئے شروع کی۔ جب آپ اسرائیل کی گاڑی کو ٹرمپ کے رتھ کے ساتھ جوڑ دیتے ہیں، تو پھر اس راستے پر چلنا ہی پڑتا ہے۔
اوری گولڈبرگ نے کہا کہ ٹرمپ نے واقعی نتن یاہو کو سفارتی سطح پر سہارا دیا، اور اس کے بدلے میں نتن یاہو کو ٹرمپ کے علاقائی امن منصوبے میں ساتھ دینا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ جوہری پروگرام کو تباہ کرنے اور حکومت کی تبدیلی جیسے اسرائیلی اہداف حاصل نہیں ہوسکے۔ ایرانی کے جوابی میزائل حملوں سے اسرائیل میں غیر معمولی جانی و مالی نقصان ہوا۔ اس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے جنگ بندی پر زور دیا گیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مصری فوج کی صحرائے سینا میں تعیناتی، نیتن یاہو نے امریکا سے مدد مانگ لی
اسرائیلی حکام نے مزید بتایا کہ مصر نے صحرائے سینا میں لڑاکا طیاروں کے لیے رن ویز تعمیر کئے ہیں، اس کے علاوہ زیرِ زمین تنصیبات بھی تعمیر کی گئی ہیں، جو ممکنہ طور پر میزائلوں کی ذخیرہ گاہ کے طور پر استعمال کی جاسکتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم نے امریکا سے مصر پر صحرائے سینا سے فوج ہٹانے کے لیے دباؤ ڈالنے کی درخواست کردی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے جنوب میں صحرائے سینا کی سرحد پر مصری افواج کی تعداد میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ٹرمپ انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ وہ مصر سے اس حوالے سے بات کریں، نیتن یاہو نے پیر کے روز امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے صحرائے سینا میں مصری فوج کے اضافے پر بات کی تھی۔ اسرائیلی حکام نے اس صورتحال پر ردعمل میں کہا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے دوران مصر کی جانب سے اسرائیل کی جنوبی سرحد پر فوج میں اضافہ ایک حساس معاملہ ہے۔ اسرائیلی حکام نے صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مصر نے صحرائے سینا میں دفاعی تیاری کے ساتھ ساتھ جارحانہ مقاصد کے لیے بھی تیاری شروع کردی ہے، جو ممکنہ طور پر کسی حملے کے دوران استعمال میں لائی جاسکتی ہے۔
اسرائیلی حکام نے مزید بتایا کہ مصر نے صحرائے سینا میں لڑاکا طیاروں کے لیے رن ویز تعمیر کئے ہیں، اس کے علاوہ زیرِ زمین تنصیبات بھی تعمیر کی گئی ہیں، جو ممکنہ طور پر میزائلوں کی ذخیرہ گاہ کے طور پر استعمال کی جاسکتی ہیں۔ دوسری جانب ایک اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ مصر نے پچھلے 72 گھنٹوں میں اپنی فوج کی تعیناتی کو دو گنا کر دیا ہے، اس کے علاوہ سرحد کے پاس بھاری اسلحہ اور ہیلی کاپٹرز تعینات کر دیئے ہیں۔ واضح رہے کہ 1979ء میں کیمپ ڈیوڈ امن معاہدے کے بعد مصر اور اسرائیل کے درمیان صحرائے سینا فوجی زونز میں تقسیم کر دیا گیا تھا، جہاں صرف ہلکے ہتھیاروں کو رکھنے کی ہی اجازت دی گئی تھی۔