ایران اسرائیل جنگ بندی، امریکی صدر ٹرمپ نے اچانک یہ اعلان کیوں کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
روایتی طور پر اس نوعیت کی پیشرفت کے بارے میں سرکاری ذرائع سے آگاہی دی جاتی ہے، لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حسبِ معمول روایت سے ہٹ کر اپنی ذاتی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے اعلان کیا، جو ان کے طرز سیاست کا خاصا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اعلان کے وقت کا تعین بھی خاص اہمیت رکھتا ہے۔ یہ اعلان امریکی وقت کے مطابق شام 7 بجے کیا گیا، یعنی ایسے وقت میں جب عوام کی توجہ اس جانب مرکوز ہو سکتی تھی۔ مشرقِ وسطیٰ میں اس وقت رات کا پہر تھا، لیکن امریکا میں لوگ جاگ رہے تھے اور خبروں پر نظریں جمائے ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: ایران اور اسرائیل جنگ بندی پر راضی ہوگئے، صدر ٹرمپ کا اعلان
خاص طور پر ایران کے جوہری مراکز پر امریکی حملوں کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اکثریتی امریکی شہری اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔ قوم میں ایک بےچینی کی لہر دوڑ گئی ہے اور لوگ سوال کر رہے ہیں کہ آیا یہ اقدام درست تھا یا نہیں۔
امریکی عوام کو سب سے بڑا خدشہ یہ لاحق ہے کہ کہیں امریکا ایک اور طویل المدتی، نام نہاد ہمیشہ کی جنگ میں نہ الجھ جائے، جیسا کہ عراق اور افغانستان میں ہوا۔ ایسی جنگیں جن سے عوام عاجز آ چکے ہیں، اور جن سے بچنے کا وعدہ خود ٹرمپ نے اپنے انتخابی منشور میں کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی شہری انتخابی منشور ایران اسرائیل جنگ بندی جوہری مراکز صدر ٹرمپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی شہری ایران اسرائیل جنگ بندی جوہری مراکز
پڑھیں:
ایران اور اسرائیل مکمل جنگ بندی کے لیے تیار، صدر ٹرمپ کا دعویٰ
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان ایک مکمل اور حتمی جنگ بندی طے پا گئی ہے۔
صدر ٹرمپ نے یہ اعلان سوشل میڈیا پر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی آئندہ چھ گھنٹوں کے اندر نافذ العمل ہو جائے گی۔
صدر ٹرمپ کے مطابق، دونوں ممالک اپنی فوجی کارروائیاں اگلے 6 گھنوں میں مرحلہ وار ختم کر رہے ہیں، جس کے بعد چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر جنگ مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پہلے ایران سیز فائر کرے گا، جبکہ 12 گھنٹے بعد اسرائیل بھی سیز فائر کر دے گا، ایران اور اسرائیل نے حوصلہ، ہمت اور دانشمندی دکھائی۔
ٹرمپ کے اس بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ فریقین کی جانب سے جارحانہ کارروائیوں میں بتدریج کمی آئے گی، اور 12 دن کی جنگ کے بعد بالآخر مکمل امن قائم ہو جائے گا۔
امریکی صدر نے کہا کہ ایران اب ایٹم بم بنانے کے قابل نہیں رہا اگر مستقبل میں ایسا کرے گا تو امریکی افواج اس سے نمٹ لے گی۔
تاہم ایران اور اسرائیل کی حکومتوں کی جانب سے تاحال اس مبینہ جنگ بندی کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔