قطر نے ایران اسرائیل جنگ اور امریکی حملوں کے باعث پیدا ہونے والی علاقائی کشیدگی کے پیش نظر ہنگامی بنیادوں پر حفاظتی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر نے فوری طور پر ;اپنی فضائی حدود کو غیر معینہ مدت تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

علاوہ ازیں قطر نے شہریوں کی زندگیوں کی حفاظت کے لیے اسکولوں میں چھٹی کا بھی اعلان کیا ہے اور شہریوں کو بلاضرورت گھروں سے نہ نکلنے کی ہدایت کی ہے۔

یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران نے امریکی حملوں کے جواب میں دوبارہ دھمکی دی ہے کہ وہ اپنی جوہری تنصیبات پر کیے گئے حملوں کا بھرپور جواب دے گا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل قطر میں قائم امریکی اور برطانوی سفارتخانوں نے اپنے شہریوں کو ہدایت جاری کی تھی کہ وہ فی الحال گھروں میں مقیم رہیں اور غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں۔

قطری حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے اور آئندہ اقدامات کا فیصلہ حالات کے مطابق کیا جائے گا۔

دوسری جانب ایک مغربی سفارتکار نے رائٹرز سے گفتگو میں انکشاف کیا ہے کہ ایران نے قطر میں واقع امریکی فوجی اڈّے "العدید" پر حملے کی قابلِ اعتبار دھمکی دی ہے۔

یاد رہے کہ  العدید ایئر بیس مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے، جہاں تقریباً 10,000 امریکی فوجی تعینات ہیں۔

اس اڈے کو خطے میں امریکی عسکری کارروائیوں کا مرکزی مرکز تصور کیا جاتا ہے۔

یہ انکشاف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران نے امریکا کی جانب سے اس کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد شدید ردعمل کی دھمکیاں دی ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ایران کی جوہری صلاحیت ختم کردی، مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں؛ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک کو اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کی تلقین کی ہے۔

امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جاری پیغام میں کہا کہ ان کے لیے سب سے اہم ہدف یہی ہے کہ تمام عرب اور خلیجی ممالک اسرائیل سے تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل کا حصہ بنیں۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ایران کی جوہری طاقت کو "مکمل طور پر تباہ" کر دیا گیا ہے تاہم امریکی صدر اس حوالے شواہد پیش نہیں کیے۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ اب اگر مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک معاہدات ابراہیمی میں شامل ہو جائیں تو خطے میں امن کا قیام ممکن ہے۔

یاد رہے کہ معاہدات ابراہیمی کا آغاز 2020 میں ٹرمپ کے پہلے دور میں ہوا تھا جب متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرلیے تھے۔ بعد ازاں مراکش اور سوڈان نے بھی ایسا کیا تھا۔

 

متعلقہ مضامین

  • معرکہ حق کے بعد فضائی حدود کی بندش، پاکستان کو کتنا نقصان ہوا؟ وزیر دفاع نے تفصیلات پیش کردیں
  • پاکستانی ایئرپورٹس اتھارٹی کو چار ارب 10 کروڑ روپے خسارہ
  • امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات
  • ایران کی جوہری صلاحیت ختم کردی، مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں؛ ٹرمپ
  • امریکی فوجی اڈے پر ڈیوٹی پر تعینات اہلکار کی فائرنگ سے پانچ فوجی زخمی
  • امریکہ، روس کو حساس معلومات فراہم کرنے کی کوشش کے الزام میں امریکی فوجی گرفتار
  • ایران امریکہ-پاکستان کی شراکت داری کے بارے میں کتنا فکرمند ہے؟
  • امریکی ریاست جارجیا کے فوجی اڈے پر اندھا دھند فائرنگ؛ متعدد ہلاکتوں کا خدشہ
  • امریکہ، فوجی بیس میں مسلح شخص کی فائرنگ، متعدد ہلاکتوں کی اطلاع
  • امریکی فوجی اڈے فورٹ اسٹیورٹ میں مسلح شخص کی فائرنگ، ہلاکتوں کی اطلاع