چین کا امریکی سامان پر عائدکیاگیا اضافی 24 فیصد ٹیرف معطل کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
چین نے رواں سال اپریل میں امریکی سامان پر عائد کیاگیا اضافی 24 فیصد ٹیرف ایک سال کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ کہا ہے کہ وہ 10 فیصد محصولات برقرار رکھے گا جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’یومِ آزادی‘کے محصولات کے جواب میں عائد کیے گئے تھے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے ریاستی کونسل کے ٹیرف کمیشن نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ 10 نومبر سے کچھ امریکی زرعی اجناس پر عائد کیے گئے 15 فیصد تک کے محصولات کو ہٹا دے گا، یہ فیصلہ مارچ 2025 میں جاری کردہ اس بیان کے حوالے سے کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ دنیا کا سب سے بڑا زرعی خریدار کن امریکی درآمدات پر ٹیکس لگانا شروع کرے گا،تاہم اس کٹوتی کے باوجود امریکی سویابین خریداروں پر اب بھی 13 فیصد ٹیرف لاگو رہے گا جس میں 3 فیصد کا پہلے سے موجود بنیادی محصول بھی شامل ہے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے امریکی سویابین اب بھی برازیل کے متبادل کے مقابلے میں خریداروں کے لیے بہت مہنگے ہیں۔2017 میں ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے اور پہلی امریکا۔چین تجارتی جنگ کے آغاز سے قبل سویابین امریکا کی چین کو سب سے بڑی برآمد تھی جبکہ دنیا کے سب سے بڑے زرعی خریدار نے 2016 میں 13 ارب 80 کروڑ ڈالر مالیت کے سویابین خریدے تھے،تاہم چین نے اس سال امریکی فصلوں کی خریداری میں کافی حد تک کمی کی ہے جس کے نتیجے میں امریکی کسانوں کو اربوں ڈالر کے برآمدی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ۔
کسٹمز کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ 2024 میں چین نے اپنی مجموعی سویابین درآمدات کا صرف 20 فیصد امریکا سے خریدا جو 2016 میں 41 فیصد تھا۔گزشتہ ہفتے سرمایہ کاروں نے دونوں ممالک کے درمیان کچھ اطمینان کا اظہار کیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ کی جنوبی کوریا میں ملاقات ہوئی ،اس سے یہ خدشات کم ہو گئے تھے کہ دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتیں تجارتی جنگ کے حل کے لیے جاری مذاکرات کو ختم کر سکتی ہیں، ایک ایسی جنگ جس نے عالمی سپلائی چین کو متاثر کیا ۔
ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس نے ملاقات کے بارے میں فوری طور پر اپنی تفصیلات جاری کیں لیکن چینی فریق نے اس بات پر کوئی مفصل بیان جاری نہیں کیا ۔چین کی سرکاری کمپنی سی او ایف سی او نے اجلاس سے ایک دن پہلے امریکا سے 3سویابین کارگو خریدے تھے جسے تجزیہ کاروں نے ایک خیر سگالی کے اشارے کے طور پر دیکھا تھا، یہ بیجنگ کی جانب سے تجارتی کشیدگی میں کسی غیر مستحکم اضافے سے گریز کی خواہش کی علامت تھا۔
کچھ مارکیٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ سویابین کی تجارت کے جلد معمول پر آنے کے امکانات کم ہیں۔ایک بین الاقوامی تجارتی کمپنی کے تاجر نے کہا کہ ہمیں توقع نہیں کہ اس تبدیلی کے بعد چین کی جانب سے امریکی مارکیٹ میں کوئی خاص طلب پیدا ہو گی، برازیل کی قیمتیں امریکا سے سستی ہیں اور غیر چینی خریدار بھی برازیلی کارگو خرید رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دیکھتے ہیں ممدانی نیویارک میں کیسا کام کرتے ہیں، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ دیکھتے ہیں ظہران ممدانی نیویارک میں کیسا کام کرتے ہیں، ہم ان کی تھوڑی مدد کریں گے۔
میامی میں بزنس فورم سے خطاب کے دوران امریکی صدر ٹرمپ کو ہتھیار ڈالنا پڑگئے، انہوں نے اپنی پالیسی پر یوٹرن لیتے ہوئے نیویارک کے نئے منتخب میئر سے تعاون کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیویارک کے لوگوں نے بائیں بازو کے ظہران ممدانی کو میئر منتخب کرکے امریکا کی ’خودمختاری‘ کھو دی ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ایک کمیونسٹ امریکا کے سب سے بڑے شہر کا میئر بن گیا ہے، دیکھتے ہیں وہ کیسے اقدامات کرتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں نیویارک کامیاب ہو۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ امریکا جوہری طاقت میں نمبر ون ہے، لیکن اس کے اعتراف سے نفرت ہے، روس دوسرے اور چین تیسرے نمبر پر ہے۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ چار پانچ سال میں چین ہمارے برابر آجائے گا۔ دیکھتے ہیں تینوں ممالک کے درمیان تخفیف اسلحہ منصوبہ کامیاب ہوتا ہے یا نہیں۔
تقریب کے آخر میں امریکی صدر ٹرمپ نے رقص بھی کیا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے الیکشن سے پہلے خبردار کیا تھا کہ ممدانی منتخب ہوئے تو وہ انہیں منصوبوں کے لیے فنڈز نہیں دیں گے۔