شام میں واقع امریکی فوجی اڈے پر حملہ کیا گیا ہے جس کے بعد علاقے میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی۔

ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ شام کے مغربی الحسکہ صوبے میں امریکی اڈے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے کے فوراً بعد امریکی فوجی اڈے کے مرکزی داخلی راستے کی سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی۔

میڈیا سمیت کسی کو بھی امریکی فوجی اڈے کی جانب جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے جس کے باعث درست خبروں کا حصول مشکل ہوگیا ہے۔

تاحال حملے میں ممکنہ جانی یا مالی نقصان کی کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی اور نہ ہی کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

قبل ازیں رات گئے سے ہی ایسی خبریں گردش کر رہی تھیں کہ شام کی ایران نواز عسکری تنظیمیں امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کی مںصوبہ بندی کر رہی ہیں۔

خیال رہے کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب مشرق وسطیٰ میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

خاص طور پر ایران پر حالیہ امریکی حملوں کے بعد خطے میں کشیدگی میں واضح اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ اس اڈے کو نشانہ بنایا گیا ہو اس سے قبل بھی ایران نواز گروہوں کی جانب سے ایسے حملے کیے جاتے رہے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: امریکی فوجی اڈے

پڑھیں:

پابندیوں کی واپسی ہوئی تو ایران ان پر قابو پا لے گا، ایرانی صدر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 ستمبر 2025ء) پزشکیان نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے تبصروں میں کہا، ''سنیپ بیک کے ذریعے وہ راستہ بلاک کرتے ہیں، لیکن یہ دماغ اور خیالات ہیں جو راستے کھولتے یا بناتے ہیں۔‘‘
سلامتی کونسل: کیا ایران پر آج دوبارہ پابندی لگا دی جائے گی؟
اقوام متحدہ کے ادارے اور ایران میں جوہری معائنے پر پیش رفت

پزشکیان کے بقول، ''وہ ہمیں روک نہیں سکتے۔

وہ ہمارے نطنز یا فوردو (جوہری تنصیبات جن پر جون میں امریکہ اور اسرائیل نے حملہ کیا تھا) پر حملہ کر سکتے ہیں، لیکن وہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ انسانوں نے ہی نطنز کو بنایا تھا اور وہی اسے دوبارہ بنائیں گے۔‘‘

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا یہ اقدام جمعہ کو اس وقت سامنے آیا جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے گزشتہ ماہ تہران پر عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے معاہدے پر عمل کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے 30 دن کا وقت مقرر کیا۔

(جاری ہے)

اس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنا ہے، تاہم ایران اس طرح کے کسی بھی ارادے سے انکار کرتا ہے۔

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق، پزشکیان نے کہا، ''ہم ضرورت سے زیادہ مطالبات کے سامنے کبھی ہتھیار نہیں ڈالیں گے کیونکہ ہمارے پاس صورتحال کو تبدیل کرنے کی طاقت ہے۔‘‘

’’سنیپ بیک‘‘ عمل کے تحت ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں اس وقت تک دوبارہ عائد کر دی جائیں گی جب تک کہ تہران اور کلیدی یورپی طاقتوں کے درمیان تقریباً ایک ہفتے کی تاخیر کے اندر کوئی معاہدہ طے نہیں پا جاتا۔

سنیپ بیک میں ہتھیاروں کی پابندی، یورینیم کی افزودگی اور دوبارہ پراسیسنگ پر پابندی، جوہری ہتھیاروں کی ترسیل کے قابل بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ سرگرمیوں پر پابندی، نیز عالمی اثاثوں کو منجمد کرنے اور ایرانی افراد اور اداروں پر سفری پابندیاں دوبارہ عائد کرنے جیسے فیصلے شامل ہوں گے۔

ادارت: کشور مصطفیٰ

متعلقہ مضامین

  • حد سے بڑھے مطالبات کے آگے ہتھیار نہیں ڈالیں گے،  ایرانی صدر کا دو ٹوک اعلان 
  • قطر نے غزہ ثالثی کا عمل دوبارہ شروع کرنے کے لیے شرط رکھ دی، امریکی میڈیا کا دعویٰ
  • ٹرمپ نے ایک اور ملک پر حملے کی تیاری کرلی، اب تک کی سب سے بڑی بحری افواج کی تعیناتی
  • حد سے بڑھتے مطالبات کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، ایرانی صدر
  • دوحہ حملہ، گریٹر اسرائیل کی راہ ہموار کرنیکی طرف ایک اور قدم
  • حالات بدلنے کی طاقت ہے، حد سے بڑھے مطالبات کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، ایرانی صدر
  • حد سے بڑھے مطالبات کے سامنے ہتھیا رنہیں ڈالیں گے: ایرانی صدر کا ردعمل
  • پابندیوں کی واپسی ہوئی تو ایران ان پر قابو پا لے گا، ایرانی صدر
  • 12 روزہ جنگ عظیم ایرانی قوم کی طاقت اور یکجہتی کا مظہر تھی،
  • ایران یکطرفہ پسندی اور جبر کی سیاست کی مخالفت میں چین کے ساتھ مل کر کام کرے گا، ایرانی صدر