ایران کی طرف سے اسرائیل پر درجنوں بیلسٹک میزائلوں فائر ، پاور پلانٹ تباہ، بجلی فراہمی متاثر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
ایران نے اسرائیل پر درجنوں بیلسٹک میزائلوں داغ دیئے، ایک میزائل نے جنوبی اسرائیل میں پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ۔
ایرانی فوج نے 14 اہداف کو نشانہ بنایا جن میں اسرائیل کے اہم فوجی اور صنعتی مقامات شامل تھے۔
کئی اسرائیلی شہروں میں دھماکے سنے گئے ہیں، اسرائیلی فوج کا ایران کے فردو پلانٹ پر حملہ، تہران کی شاہد بہشتی یونیورسٹی اور سرکاری ٹی وی کو نشانہ بنایا ہے۔
ایران نے صہیونی حملوں کے بعد جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر کئی میزائل داغے ہیں جس کے بعد جنوبی اسرائیل میں ایک میزائل نے پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے، کئی اسرائیلی شہروں میں دھماکے سنے گئے ۔
اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی میں فردو نیوکلیئر پلانٹ پر حملہ کیا گیا، جو ایران کی جوہری پروگرام کا اہم حصہ سمجھا جاتا ہے۔ اسرائیلی فضائیہ نے اس پلانٹ پر شدید بمباری کی، جس سے پلانٹ میں تباہی ہوئی۔ ایرانی حکام کے مطابق، اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم پلانٹ کی انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
اسرائیل کے حملے کے بعد ایران نے تہران میں شاہد بہشتی یونیورسٹی اور سرکاری ٹی وی اسٹیشن کو بھی نشانہ بنایا۔ ایرانی حکام نے کہا کہ یہ حملے اسرائیلی اقدامات کا جواب ہیں اور انہوں نے اعلان کیا کہ ایران اپنے دفاع کے لیے کسی بھی حد تک جائے گا۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل الیکٹرک کارپوریشن نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایک اسٹریٹجک انفرااسٹرکچر کے قریب میزائل گرا ہے، جس کے نتیجے میں کئی قصبات میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔
حملے کے دوران تقریباً 35 منٹ تک سائرن بجتے رہے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی عوام نے ایران کے خلاف جنگ شروع ہونے کے بعد آج سب سے طویل وقت پناہ گاہوں میں گزارا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ’ایکس‘ پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران نے اسرائیل کی جانب میزائل داغے ہیں، اسرائیلی میڈیا کے مطابق نہاریا، گشر حزیو، حیلا، میعونا اور میعیلیا سمیت کئی شہروں میں سائرن بجنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کو نشانہ بنایا فراہمی متاثر ایران نے کے بعد
پڑھیں:
’اسرائیلی بیانیہ نازی پروپیگنڈا جیسا ہے‘، جرمنی میں اردن کی ملکہ رانیہ کا خطاب
اردن کی ملکہ رانیہ عبداللہ نے جرمنی کے دورے کے دوران اسرائیلی حکام کی جانب سے غزہ جنگ کے بارے میں استعمال کی جانے والی زبان کو نازی دور کے پروپیگنڈا سے تشبیہ دی ہے۔
ملکہ رانیہ نے ’ون ینگ ورلڈ سمٹ‘ میں نوجوان مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ نفرت انگیز تقریر نسل کشی تک لے جا سکتی ہے، جیسا کہ 1930 اور 1940 کی دہائی میں جرمنی میں نازی پروپیگنڈا کے نتیجے میں یہودیوں کی نسل کشی (ہولوکاسٹ) کے دوران ہوا۔
انہوں نے کہا ’اسے صرف ‘بات چیت’ سمجھ کر نظر انداز کرنا خطرناک ہے۔ ہر نسل کشی کی ابتدا الفاظ ہی سے ہوئی۔ انسانیت سوز زبان ہمیشہ تاریخ کے بدترین ابواب سے پہلے سامنے آئی ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے عالمی عدالت انصاف کا اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی فوری بند کرنے کا حکم
ملکہ رانیہ نے مختلف تاریخی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ 1930 کی دہائی میں نازی پارٹی نے یہودیوں کو ‘کیڑے مکوڑے’ کہا، روانڈا میں ٹیٹسـی اقلیت کو ‘کاکروچز’ کہا گیا، اور میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کو ‘آوارہ کتوں’ سے تشبیہ دی گئی۔
انہوں نے اسرائیل کے سابق وزیرِ دفاع یواف گالانٹ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جن کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت میں جنگی جرائم کے الزامات زیرِ سماعت ہیں، کیونکہ انہوں نے 2023 میں غزہ کے عوام کو ’انسانی جانور‘ قرار دیا تھا اور غزہ پر مکمل محاصرہ نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ملکہ رانیہ نے کہا ’جب ایک اسرائیلی وزیر نے غزہ کے عوام کو ‘انسانی جانور’ کہا، وہ ایک پرانے آزمودہ طریقے پر عمل کر رہا تھا، عوام کو قائل کرو کہ تم جانوروں سے نبرد آزما ہو، پھر تشدد نہ صرف جائز بلکہ ضروری محسوس ہونے لگتا ہے۔‘
ان بیانات کو جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے میں بطور ثبوت پیش کیا گیا ہے۔
غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 70 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ علاقے کا بیشتر حصہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔
اسرائیلی رہنماؤں کی جانب سے آبادی کے انخلا اور علاقے کے انضمام کے بیانات نے صورتحال مزید سنگین کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیے اردن کے ساتھ ملکر غزہ میں فضا سے امداد پھینکنے پر کام کررہے ہیں، برطانوی وزیراعظم
ملکہ رانیہ نے مزید کہا ’گزشتہ چند ماہ میں قحط اور نسل کشی کی تصدیق آزاد بین الاقوامی اور اقوامِ متحدہ کے اداروں نے کی ہے۔ دنیا دیکھتی رہی، مگر روکنے کے لیے کچھ نہ کیا۔‘
انہوں نے یورپ میں بڑھتی ہوئی اسلام مخالف اور فلسطینی مخالف نفرت انگیز تقاریر کو بھی نازی طرز کے بیانیے سے تشبیہ دی، اور خبردار کیا کہ ایسی زبان انسانیت کے لیے خطرناک ہے۔
یاد رہے کہ اردن نے گزشتہ مہینوں میں غزہ پر فضائی امداد پہنچانے کے اقدامات کیے ہیں۔ اگرچہ اردن اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات برقرار ہیں، مگر غزہ جنگ کے باعث دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اردن اسرائیل فلسطین ملکہ رانیہ