ایران نے اسرائیل کی جانب سے جاری حملوں کے جواب میں شدید میزائل کارروائی کی ہے، جس کے نتیجے میں جنوبی اسرائیل کے ایک اہم پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ 

اس حملے کے باعث کئی اسرائیلی علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے، اور عوام نے سائرن بجنے پر طویل وقت پناہ گاہوں میں گزارا۔

الجزیرہ اور اسرائیلی میڈیا کے مطابق، اسرائیل الیکٹرک کارپوریشن نے تصدیق کی ہے کہ ایک میزائل اسٹریٹجک انفرااسٹرکچر کے قریب گرا، جس سے پاور سپلائی میں خلل پیدا ہوا۔ نہاریا، حیلا، میعیلیا اور دیگر شہروں میں سائرن بجنے کے بعد خوف و ہراس پھیل گیا۔

رائٹرز کے مطابق، مقبوضہ بیت المقدس کے آسمان میں میزائلوں کو پرواز کرتے دیکھا گیا، جس کے بعد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ اب تک کم از کم چار مختلف مقامات پر میزائل گرنے کی تصدیق کی گئی ہے، جن میں اشدود اور مغربی بیت المقدس شامل ہیں۔

اسرائیلی فوجی سنسر شپ کے باعث متاثرہ علاقوں یا تنصیبات کی نوعیت کے بارے میں تفصیل فراہم نہیں کی جا رہی، اور متعلقہ ویڈیوز یا معلومات شیئر کرنا سختی سے ممنوع ہے۔

واضح رہے کہ 13 جون کو اسرائیل کے حملے کے بعد ایران اب تک تقریباً 450 بیلسٹک میزائل اسرائیل پر داغ چکا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ناسا نے بڑا سائنسی اعلان کردیا: 6000 سے زائد نئے سیاروں کی تصدیق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن : ناسا نے ایک اہم سنگِ میل عبور کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ہمارے شمسی نظام سے باہر موجود سیاروں، جنہیں ایکسپوپلینٹس کہا جاتا ہے، کی تصدیق شدہ تعداد 6000 سے تجاوز کر گئی ہے۔

یہ اعلان رواں ماہ کیا گیاہے، جس کے مطابق دنیا بھر کے سائنس دانوں نے مختلف سائنسی طریقوں سے ان دریافتوں کی باضابطہ توثیق کی ہے۔ اس کے علاوہ مزید ہزاروں ایسے ممکنہ سیارے موجود ہیں جن کی تصدیق ابھی باقی ہے۔

ناسا کے مطابق یہ صرف حالیہ دریافت کا نتیجہ نہیں بلکہ مجموعی طور پر اب تک ہونے والی تصدیق شدہ دریافتوں کا مجموعہ ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ مختلف مشاہدات اور تحقیق کے ذریعے سامنے آیا۔

ماہرین کے مطابق یہ پیش رفت اس بات کا ثبوت ہے کہ کائنات میں ستاروں کے گرد سیاروں کا نظام عام ہے اور ہماری زمین جیسی دنیا کہیں اور بھی موجود ہو سکتی ہے۔

سائنس دانوں نے ان سیاروں کی دریافت کے لیے کئی طریقے استعمال کیے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ کارآمد ٹرانزٹ میتھڈ ہے، جس میں کسی سیارے کے اپنے ستارے کے سامنے سے گزرنے کے دوران روشنی میں کمی نوٹ کی جاتی ہے۔

دوسرا طریقہ ریڈیل ویلاسٹی ہے، جس میں ستارے کی روشنی میں آنے والی معمولی تبدیلیوں کو پرکھا جاتا ہے جو سیاروں کی حرکات کی وجہ سے رونما ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر جدید سائنسی طریقے بھی استعمال کیے جا رہے ہیں جو اس تصدیق کو مزید قابلِ اعتماد بناتے ہیں۔

یہ پیش رفت صرف اعداد و شمار تک محدود نہیں بلکہ اس نے سائنسی برادری کو ایک نئے جوش و ولولے سے بھر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافتیں اس بات کی عملی دلیل ہیں کہ کائنات میں ہماری زمین جیسی دنیاوں کے ہونے کے امکانات نہ صرف زیادہ ہیں بلکہ یہ بھی ممکن ہے کہ کہیں دور زندگی کی کسی شکل کا وجود ہو۔

اس سنگِ میل کے ساتھ انسان کا کائنات کو سمجھنے کا سفر ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے۔ مستقبل میں ناسا اور دیگر تحقیقی ادارے مزید مشاہدات اور ٹیکنالوجی کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ ان میں سے کتنے سیارے زندگی کے لیے موزوں حالات رکھتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مصر نے سینائی میں فوج تعینات کرنے کی تصدیق کر دی
  • سیلاب کی تباہ کاریاں :سندھ کی درجنوں دیہات زیرِ آب, فصلیں تباہ
  • تباہ کن سیلاب، معاشی ترقی کی شرح میں نمایاں کمی کی پیشگوئی
  • دوحہ حملہ، گریٹر اسرائیل کی راہ ہموار کرنیکی طرف ایک اور قدم
  • گریٹر اسرائیل اور امریکہ کی آنکھ کا کانٹا ایران
  • غزہ میں پینے کے پانی کے 75 فیصد کنویں تباہ
  • راولپنڈی میں نوبیاہتا دلہن شوہر اور سسرالیوں کے تشدد سے جاں بحق، زہر دینے کی تصدیق
  • ناسا نے بڑا سائنسی اعلان کردیا: 6000 سے زائد نئے سیاروں کی تصدیق
  • اسرائیلی حملے کے بعد خلیج تعاون کونسل کا مشترکہ فوجی مشقوں اور میزائل وارننگ سسٹم پر اتفاق
  • پاکستانی میزائل سعودی عرب میں: منہ اسرائیل کی جانب، بھارت اور اسرائیل میں ماتم