ایران کی طرف سے آبنائے ہرمز کی بندش ’انتہائی خطرناک‘ ہو گی، کایا کالاس
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جون 2025ء) گزشتہ روز ہونے والی پیشرفت کی تفصیلات پڑھیے:
ایرانی پاسداران انقلاب کی خطے میں امریکی فوجی اڈوں کو سخت وارننگ
ایرانی وزیر خارجہ صدر پوٹن سے ملاقات کے لیے ماسکو میں
ایران کے جوہری عزائم کو ملیامیٹ کر دیا، امریکی وزیر دفاع
ممکنہ ایرانی حملوں کا خدشہ، بحرین اور کویت میں ہائی الرٹ
امریکہ اور اسرائیل نے ’سفارت کاری اڑا کر رکھ دی،‘ عباس عراقچی سات اکتوبر کا حملہ: تین یرغمالیوں کی جسمانی باقیات بازیاب، اسرائیل ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد آئی اے ای اے کا ہنگامی اجلاس طلب خطے میں کشیدگی، مشرق وسطیٰ کے ممالک کا اظہار تشویش عراق سے امریکی سفارت خانے کے مزید اہلکاروں کا انخلا اسرائیل پر ایرانی میزائل حملوں میں متعدد افراد زخمی، ریسکیو حکام امریکہ نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کی سنگیں خلاف ورزی کی، ایرانی وزیر خارجہ جوہری تنصیبات پر کوئی تابکاری اثرات نہیں، ایران امریکی حملے بین الاقوامی امن کے لیے خطرہ، اقوام متحدہ تاریخ بدل دی گئی ہے، اسرائیلی وزیر اعظم ٹرمپ کی جانب سے ایران پر حملوں کی تصدیقآبنائے ہرمز کی بندش ’انتہائی خطرناک‘ ہو گی، یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ
یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے آبنائے ہرمز کی بندش خطرناک اور ’’کسی کے لیے بھی اچھی نہیں ہوگی۔
(جاری ہے)
‘‘کایا کالاس نے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات سے قبل میڈیا کو بتایا، ’’جوابی کارروائی اور اس جنگ میں اضافے کے خدشات بہت زیادہ ہیں، خاص طور پر ایران کی طرف سے آبنائے ہرمز کو بند کرنا ایک ایسی چیز ہے، جو انتہائی خطرناک ہو گی اور کسی کے لیے بھی اچھی نہیں ہو گی۔‘‘
ایران کے پریس ٹی وی نے اتوار 22 جون کو خبر دی تھی کہ ایرانی پارلیمان کی طرف سے آبنائے ہرمز کو بند کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے تاہم ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل اب اس بارے میں حتمی فیصلہ کرے گی۔
خیال رہے کہ تیل اور گیس کی عالمی طلب کا تقریباﹰ 20 فیصد اس سمندری راستے کے ذریعے گزرتا ہے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایران کی کے لیے
پڑھیں:
کوئٹہ میں ایرانی پیٹرول کی غیر قانونی فروخت پھر شروع، حکومتی پابندی مؤثر کیوں نہ رہی؟
بلوچستان حکومت کی جانب سے ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی خرید و فروخت پر پابندی کے باوجود کوئٹہ شہر میں ایک بار پھر ایرانی ایندھن کی کھلے عام فروخت شروع ہوگئی ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں یہ ایندھن فی لیٹر 215 روپے میں دستیاب ہے، جو حکومت کی رِٹ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا بلوچستان میں ایرانی پیٹرول کم قمیت پر دستیاب ہے؟
کچھ عرصہ قبل حکومت بلوچستان نے ایرانی ایندھن کی غیر قانونی درآمد اور فروخت پر سخت پابندی عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس کاروبار کو مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے۔ تاہم زمینی حقائق اس کے برعکس دکھائی دے رہے ہیں۔
کوئٹہ کے سریاب، اسپنی روڈ، کلی شابو، کچلاک، سیٹلائٹ ٹاؤن اور قمبرانی روڈ سمیت متعدد علاقوں میں سڑک کنارے غیر قانونی اسٹالز پر ایرانی پیٹرول اور ڈیزل فروخت ہورہا ہے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کوئٹہ کے شہری حمزہ احمد نے کہاکہ مہنگائی کے اس دور میں 215 روپے فی لیٹر سستا ایرانی پیٹرول ان کے لیے ایک سہارا ہے، کیونکہ مقامی پیٹرول پمپس پر فی لیٹر قیمت 265 روپے تک جا پہنچی ہے۔ حکومت اگر سستا پیٹرول نہیں دے سکتی تو کم از کم جو میسر ہے، اسے بھی بند نہ کرے۔
دوسری جانب ایرانی ایندھن کے کاروبار سے منسلک دین محمد نے بتایا کہ حکومتی پابندی کے باوجود صوبے کے بیشتر اضلاع میں ایرانی پیٹرول دستیاب تھا، البتہ کوئٹہ میں کاروبار ٹھپ ہوگیا تھا۔ تاہم گزشتہ ایک ہفتے سے ایرانی تیل کے مراکز میں پھر سے کام شروع ہوگیا ہے اور کوئٹہ میں بھی ایرانی تیل مختلف علاقوں میں دستیاب ہے۔
تاحال حکومت بلوچستان یا ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اس نئی پیش رفت پر کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا، نہ ہی کسی کارروائی کی اطلاع ملی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیٹرول کی قیمت میں بڑے اضافے کے بعد ایرانی پیٹرول کی قیمت کیا ہے؟
معاشی ماہرین کے مطابق ایرانی ایندھن کی اسمگلنگ نہ صرف ملکی معیشت کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ یہ ایک بڑا سیکیورٹی چیلنج بھی ہے۔ حکومتی مؤقف ہمیشہ سے یہ رہا ہے کہ غیر قانونی ایرانی ایندھن کے کاروبار سے دہشتگرد گروپوں کو مالی معاونت ملتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایرانی پیٹرول کی فروخت بلوچستان حکومت پابندی غیر مؤثر حکومتی پابندی کوئٹہ وی نیوز