ایران پر فضائی حملے: امریکہ کی کوئی مدد نہیں دی، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جون 2025ء) پاکستانی حکام نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ان رپورٹوں کو ''مکمل طور پر غلط اور بے بنیاد‘‘ قرار دیا ہے، جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان نے امریکہ کو ایرانی جوہری تنصیبات پر فوجی حملوں کے لیے اپنی فضائی حدود یا سمندری علاقے کو استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔
شہباز شریف کی ایرانی صدر سے گفتگو، امریکی حملوں کی مذمت
پاکستانی حکومت کی جانب سے یہ تردید ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں سامنے آئی ہے۔
حکام نے میڈیا اورعوام دونوں پر زور دیا کہ وہ کوئی بھی خبر عام کرنے سے قبل قابل اعتماد اور سرکاری چینلز کے ذریعے تمام معلومات کی تصدیق کر لیا کریں۔
(جاری ہے)
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایران کے خلاف فضائی کارروائی کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان حملوں میں تین اہم ایرانی جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا گیا۔
عاصم منیراور ٹرمپ ملاقات، پاکستان میں اصل اقتدارکس کا ہے؟
پاکستان کے سرکاری ٹیلی وژن پی ٹی وی کے مطابق کچھ بھارتی میڈیا اداروں نے ان الزامات کو بڑھاوا دیا ہے کہ امریکی بمبار طیارے بی ٹو اور جنگی جہاز ایرانی اہداف تک پہنچنے کے لیے پاکستانی حدود سے گزرے تھے۔ اسلام آباد میں حکام نے ان دعووں کو ''دانستہ غلط معلومات‘‘ قرار دیتے ہوئے انہیں مسترد کر دیا۔
ایک سینیئر حکومتی ذریعے نے روئٹرز کو بتایا، ''یہ رپورٹیں خاص طور پر بھارتی میڈیا کے بعض حلقوں کی طرف سے جھوٹے بیانیے کے ایک وسیع نمونے کا حصہ ہیں۔‘‘
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاسایران میں تین جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کے بعد کی علاقائی صورت حال پر غور کے لیے پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا ایک ہنگامی اجلاس آج پیر کے روز ہو رہا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے دفتر (پی ایم او) کے ذرائع نے پاکستانی میڈیا کو بتایا کہ این ایس سی کا اجلاس پیر کی شام کو ہو گا۔ اس اجلاس میں چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شرکت کریں گے۔
این ایس سی، جس کے سربراہ وزیر اعظم ہوتے ہیں اور جس میں سول اور فوجی قیادت دونوں کے اعلیٰ افسران شامل ہیں، سکیورٹی پر غور و خوض کا سب سے اعلیٰ ملکی فورم ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر جو حال ہی میں امریکہ کے دورے سے واپس آئے ہیں، کمیٹی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنی ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔
پاکستان کی طرف سے ایران میں امریکی حملوں کی مذمتفیلڈ مارشل عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات کے چار دن بعد ہی ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی پاکستان نے شدید مذمت کی ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا اور اس کی وجہ سے مزید علاقائی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا۔
ایران پر اسرائیلی حملے: پاکستان کا فضائی دفاعی نظام فعال
وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا، ’’ہم ایک بار پھر دہراتے ہیں کہ یہ حملے بین الاقوامی قانون کے تمام اصولوں کی خلاف ورزی ہیں اور ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنا دفاع کرنے کا جائز حق حاصل ہے۔
‘‘وزارت خارجہ نے کہا، ''ایران کے خلاف جاری جارحیت کے باعث کشیدگی اور تشدد میں اضافہ، جس کی مثال نہیں ملتی، انتہائی تشویش ناک ہے اور کسی بھی مزید کشیدگی کے خطے اور اس سے باہر تک انتہائی نقصان دہ اثرات مرتب ہوں گے۔‘‘
پاکستان کا کہنا ہے، ''تمام فریقوں کو بین الاقوامی قانون، بالخصوص بین الاقوامی انسانی قانون کی پابندی کرنا چاہیے۔‘‘
ادارت: مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی بین الاقوامی
پڑھیں:
ایران پر امریکی حملے کے بعد خلیجی ممالک میں تابکاری میں اضافہ نوٹ نہیں کیا گیا، سعودی عرب کی تصدیق
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جون2025ء) سعودی عرب نے تصدیق کی ہے کہ ایران پر امریکی حملے کے بعد خلیجی ممالک میں تابکاری میں اضافہ نوٹ نہیں کیا گیا۔ مملکت کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی عرب اور دیگر خلیجی ملکوں میں تابکاری کے کوئی اثرات نہیں پائے گئے، اس حوالے سے سعودی نیوکلیئر اینڈ ریڈیالوجیکل ریگولیٹری کمیشن نے جاری بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد مملکت یا خلیجی خطے میں کوئی تابکار اثرات نہیں پائے گئے ہیں، کمیشن نے یہ بیان ایران کے تین اہم جوہری مقامات پر امریکی فضائی حملوں کے بعد جاری کیا گیا ہے، بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب اور خلیج کا ماحول محفوظ ہے، امریکی حملوں کے نتیجے میں تابکاری کے آثار نہیں ملے۔(جاری ہے)
اسی طرح بین الاقوامی اٹامک توانائی ایجنسی نے بھی کہا کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کے بعد باہر کی سطح پر تابکاری میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، کویت کے نیشنل گارڈ کا بھی کہنا ہے کہ کویت کی فضا اور پانیوں میں تابکاری کی سطح مستحکم اور صورتحال معمول کے مطابق ہے، علاوہ ازیں مصر کی ایٹمی اور ریڈیو لوجیکل ریگولیٹری اتھارٹی نے گزشتہ روز تصدیق کی کہ ملک میں تابکاری کے کوئی اثرات نہیں۔