امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران میں نظام حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران میں نظام حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 June, 2025 سب نیوز
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران میں نظام حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ کر دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ رجیم چینج کی اصطلاح کا استعمال سیاسی طور پر درست نہیں سمجھا جاتا، ایرانی حکومت ملک کو دوبارہ عظیم بنانے میں ناکام ہے تو پھر نظام کی تبدیلی کیوں نہ ہو؟
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہمارے حملے ایران میں بہت درست اور ہدف پر تھے، ایران میں جوہری تنصیبات کو پہنچنے والا نقصان انتہائی شدید بتایا جا رہاہے۔
امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ہماری فوج نے شاندار مہارت کا مظاہرہ کیا، ہم نے ایک شاندار کامیابی حاصل کی۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے کہا ہے کہ ہم نے ایران کا ایٹمی پروگرام تباہ کردیا ہے
پینٹا گون میں فضائیہ کے سربراہ جنرل ڈین کین کے ہمراہ مشترکہ بریفنگ دیتے ہوئے ہیگستھ کا کہنا تھا کہ ایران نے حملہ کیا تو بھر پور جواب دیں گے ،ہم نے ایران کا ایٹمی پروگرام تباہ کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ بار بار ایران کو کہتا رہا ہے کہ جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے، ایران کے پاس جوہری معاہدے کے لیے 60دن تھے، اسرائیل کو ابتدا میں ایران میں بہت کامیابیاں ملیں۔
امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ اسرائیل کو ہر اتحادی کی حمایت حاصل ہے، دنیا کو امریکی صدر کی بات سننا ہوگی، گزشتہ رات جنرل کوریلا کی سربراہی میں ’آپریشن مڈ نائٹ ہیمر‘ کیا گیا، ایران کی طاقت کو بھرپور طاقت سے کچلیں گے۔
پیٹ ہیگستھ کا مزید کہنا تھا کہ امریکی آپریشن ایران میں رجیم چینج کے لیے نہیں کیا گیا،نہ ہی امریکی آپریشن سے عام شہریوں اور آبادی کو نقصان پہنچا ہے، صدر ٹرمپ امن چاہتے ہیں ایران کو اِس راستے پر چلنا ہوگا۔
امریکی فضائیہ چیف جنرل ڈین کین
امریکی فضائیہ چیف جنرل ڈین کین نے کہا کہ ایران کی تینوں جوہری پلانٹس کو نشانہ بنایا ، ابھی تک ہمیں کوئی اطلاعات نہیں کہ انہوں نے ہماری خلاف مزاحمت کی ہے،امریکی تاریخ میں بی ٹو بمبار طیاروں کا سب سے بڑا آپریشن کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایرانی ریڈار امریکی جہاز کو پکڑنے میں ناکام رہے ہیں، امریکی بی ٹو بمبار طیاروں کو دوسرے طیاروں کی مدد حاصل ہے، ہم مشرق وسطیٰ میں امریکہ فوج کا بھرپور تحفظ کریں گے۔
جنرل ڈین کین نے مزید کہا کہ حملے کے دوران دور درجن ٹاماہاک میزائل نے بھی اہداف کو نشانہ بنایا، حملے کے وقت ایران کے کسی طیارے سے اڑان نے بھری، نہ ہی ایرانی دفاعی نظام ہمارے خفیہ آپریشن کو ناکام بنا سکا۔
دنیا گزشتہ 24 گھنٹوں کے مقابلے میں اب زیادہ محفوظ اور مستحکم ہے: امریکی وزیر خارجہ
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ آج دنیا گزشتہ 24 گھنٹوں کے مقابلے میں زیادہ محفوظ اور مستحکم ہے۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ ایران کے خلاف کوئی جنگ نہیں ہے، امریکا ایران سے بات چیت کے لیے تیار ہے،بات چیت کی پیش کش ابھی بھی موجود ہے،ایران امریکی صدر کے ساتھ چالاکی نہیں کر سکتا،ایران نے جوابی کارروائی کی تو یہ اس کی سب سے بڑی غلطی ہوگی،ہم ایران میں جنگ نہیں چاہتے۔
یہ کہنا درست ہوگا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار بنانے کے لیے تمام ضروری چیزیں موجود تھیں،ایران کے پاس اتنی مقدار میں انتہائی افزودہ یورینیم موجود تھا کہ وہ کم از کم نو یا دس ایٹم بم بنا سکتا تھا۔
مارکو روبیو کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے پاس سب کچھ تیار تھا، لیکن اب ایسا نہیں رہا، چین کو چاہیے کہ وہ ایران سے آبنائے ہرمز کے معاملے پر بات کرے، ہمارے پاس اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ چین کسی معاملے میں ملوث تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرقومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس آج، علاقائی صورتحال پر مشاورت ہوگی امریکا ممکنہ طور پریکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کرسکتا ہے، اسرائیلی حکام کا دعویٰ آبنائے ہرمز کی بندش روکنے کے لیے امریکا نے چین سے مدد مانگ لی امریکا کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے بعد ایران کا اسرائیل پر شدید حملہ، 24 اسرائیلی ہلاک ہماری جنگ ایران سے نہیں، اسکے جوہری پروگرام سے ہے، نائب امریکی صدر ایران نے موساد کیلئے جاسوسی کے الزام میں ایک اور شخص کو سزائے موت دیدی آبنائے ہرمز بند کرنا ایران کی ایک اور بھیانک غلطی ہوگی، مارکو روبیوCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران میں کی تبدیلی
پڑھیں:
79 سالہ ٹرمپ نے اپنے سیاسی جانشین کا فیصلہ کرلیا؛ قرعہ فال کس کے نام نکلا ؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ممکنہ سیاسی جانشین کے نام کا اعلان کردیا جو اُن کے اگلے صدارتی امیدوار بھی ہوں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سیاست میں ایک نئی پیش رفت نے ہلچل مچادی ہے جس کے سیاست پر گہرے اثرات مرتب ہوسکیں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائب صدر جے ڈی وینس کو مستقبل میں اپنا جانشین تسلیم کرنے کا عندیہ دے دیا۔
ایک انٹرویو میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ٹرمپ نے واضح انداز میں کہا کہ انصاف کی بات کی جائے تو وینس نائب صدر ہیں اور یہ خود ایک بڑی نشانی ہے۔
اگرچہ ٹرمپ نے اس حوالے سے حتمی فیصلہ کرنے سے گریز کیا لیکن ان کے تاثرات سے یہ پیغام ضرور ملا کہ وہ جے ڈی وینس کو 2028 کے صدارتی انتخابات کے لیے ایک ممکنہ امیدوار کے طور پر دیکھتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے پہلے دورِ اقتدار میں جے ڈی وینس کے شدید مخالف تھے مگر وقت کے ساتھ ساتھ دونوں کے خیالات میں ہم آہنگی پیدا ہوئی، خاص طور پر امیگریشن، تعلیم اور مذہب جیسے موضوعات پر اب وہ ایک صفحے پر ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسرے دورَ اقتدار میں اپنے نائب کے لیے جے ڈی وینس کو چُنا۔
اگرچہ اس انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ مارکو روبیو سمیت کئی اور رہنما بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں تاہم پلڑا جے ڈی وینس کا بھاری نظر آتا ہے۔
خیال رہے کہ جے ڈی وینس کا سیاسی کردار حالیہ مہینوں میں خاصا نمایاں ہوا ہے۔ اندرونی و بیرونی پالیسی امور پر ان کی سنجیدہ اور متوازن رائے نے انہیں سیاسی حلقوں میں خاصا معتبر بنا دیا ہے۔
جے ڈی وینس کی عوامی اور میڈیا میں موجودگی نے ان کے تجربے اور تدبر کو اجاگر کیا ہے جو انہیں مستقبل کا مضبوط صدارتی امیدوار بناتا ہے۔
قانون کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے وینس کی ذاتی زندگی بھی ان کی سیاسی پہچان میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ وہ اوہائیو کے ایک صنعتی مگر زوال پذیر علاقے میں غربت اور خاندانی مسائل کے سائے میں پروان چڑھے۔