بلوچستان کی تاجر برادری کی ایران کیخلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
ایرانی قونصل جنرل سے ملاقات کے موقع پر بلوچستان کے تاجروں نے ایران کیخلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آزمائش کی اس گھڑی میں بلوچستان کی کاروباری برادری اور عام عوام ایران کیساتھ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ میں متعین ایران کے قونصل جنرل علی رضا رجاعی نے کہا ہے کہ یقین ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستان کی حکومت اور عوام ایران کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پاکستان اور ایران کے درمیان ریل سروس کے ذریعے دو طرفہ تجارت وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ کے عہدیداران و اراکین سے ملاقات کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ صدر حاجی محمد ایوب مریانی و دیگر نے ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آزمائش کی اس گھڑی میں بلوچستان کی کاروباری برادری اور عام عوام ایران کے ساتھ ہیں۔ ایرانی قونصل جنرل نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ پاکستانی عوام اور حکومت ایران کے ساتھ کھڑی ہے اور اسرائیلی افواج کی جارحیت کے خلاف ہمارا بھرپور ساتھ دے رہی ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ہمیں ریل سروس کے ذریعے بھی تجارت کو ممکن بنانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ جس پر صدر چیمبر نے تجویز دی کہ زاہدان تا تفتان یومیہ بنیادوں پر ٹرین چلائی جائے، جو روزانہ 20 سے 25 کنٹینرز لے جا سکے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایک کرائسس مینجمنٹ سیل تشکیل دیا جائے، جس میں کوئٹہ چیمبر، ایف آئی اے، کسٹمز، قونصل جنرل کا دفتر اور زاہدان چیمبر کے نمائندے شامل ہوں، تاکہ ہنگامی صورتحال سے موثر انداز میں نمٹا جا سکے۔ صدر چیمبر نے اس تجویز سے مکمل اتفاق کیا۔آخر میں صدر چیمبر نے کہا کہ ایرانی قونصلیٹ اپنی تجاویز تحریری طور پر وزارت خارجہ پاکستان اور کوئٹہ چیمبر کو ارسال کرے تاکہ متعلقہ اداروں کو آگاہ کیا جا سکے اور عملی اقدامات کیے جا سکیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی جارحیت ایران کے کہا کہ
پڑھیں:
کوئٹہ میں سکیورٹی تھریٹ، پی ٹی آئی کے جلسے کی درخواست مسترد
مقامی اخبار نے اپنی رپورٹ میں سرکاری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے کوئٹہ میں پی ٹی آئی کیجانب سے ہونیوالے جلسے کی اجازت نہیں دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت بلوچستان نے پاکستان تحریک انصاف کو کوئٹہ میں جلسے کی اجازت دینے سے گریز کر دیا۔ حکومت کا موقف ہے کہ بلوچستان بلخصوص کوئٹہ کی سکیورٹی صورتحال ٹھیک نہیں ہے۔ جلسے میں ناخوشگوار واقعہ رونماء ہو سکتا ہے۔ بلوچستان کے مقامی اخبار نے اپنی رپورٹ میں سرکاری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے کوئٹہ میں پی ٹی آئی کی جانب سے ہونے والے جلسے کی اجازت نہیں دی ہے۔ اجازت سکیورٹی تھریٹ کے پیش نظر نہیں دی گئی۔ سیکیورٹی خدشات کے باعث کسی بھی جماعت کو جلسے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ شہر میں دفعہ 144 نافذ کرکے پانچ سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد ہونے والی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے ان افغانیوں کے خلاف بھی سخت کارروائی ہوگی جو پی ٹی آئی کے جلسے میں شرکت کریں گے۔ جلسے میں شریک افغانیوں کو 24 گھنٹے میں ڈی پورٹ کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے کوئٹہ میں 7 نومبر کو جلسے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم سوشل میڈیا پر سکیورٹی تھریٹ کی افواہیں زیرگردش ہیں۔