کوئٹہ، جماعت اسلامی کا ایران سے اظہار یکجہتی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
پریس کلب کے باہر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے ایران کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی امریکی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تمام مسلم ممالک کو ایران کا ہر حوالے سے کھل کر ساتھ دینا چاہئے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ضلع کوئٹہ کی جانب سے مرکزی امیر نعیم الرحمان کی کال پر ایران پر امریکی اور اسرائیلی حملوں کے خلاف صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں احتجاج کیا گیا۔ کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاج میں مظاہرین نے امریکہ و اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف بینر و پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور اسرائیل و امریکہ گھٹ جوڑ کے خلاف اور غزہ، فلسطین و ایران کے حق میں نعرے لگائے۔ مظاہرے میں جماعت اسلامی و اسلامی جمعیت طلباء کے نوجوانوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور ایران سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر احتجاجی مظاہرے سے جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی جنرل سیکرٹری مرتضیٰ خان کاکڑ، نائب امیر بشیر احمد ماندائی، امیر ضلع کوئٹہ عبدالنعیم رند، جنرل سیکرٹری اعجاز محبوب، حافظ فہیم اور نورالحسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ و اسرائیل نے فلسطین و غزہ میں پچاس ہزار اور ایران کے سپہ اول کی قیادت کو شہید کیا۔ دنیا کے امن کو تباہ کرنے والوں کو اسلامی نظریاتی ملک کی جانب سے امن ایوارڈ دینے کے مطالبہ احمقانہ اور بزدلانہ ہے۔
مقررین نے کہا کہ امریکہ و اسرائیل کی وجہ سے دنیا کا امن تباہ فلسطین و غزہ کے عوام بے گھر ہوئے ہیں۔ شام، عراق، فلسطین اور افغانستان کی تباہی کا ذمہ دار امریکہ ہے۔ امریکہ میں ایک فرد پر دباؤ ڈال کر امن ایوارڈ و دیگر فیصلے کروانا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ ہم پاکستان کی جانب سے ٹرمپ کے لئے نوبل امن ایوارڈ کا مطالبہ مسترد کرتے ہیں۔ امریکہ اپنی ناجائز اولاد اسرائیل کے ذریعے دہشت گردی کرتا ہے۔ امریکہ اسرائیل کا ایک علاج افواج کے سربراہوں کی قیادت میں جہاد ہے۔ مسلم حکمرانوں سپہ سالاروں کو ایران کا ہر صورت ساتھ دینا چاہئے۔ اگر ایران کا ساتھ نہ دیا گیا تو اس کے بعد ترکی و پاکستان کا نمبر آئے گا۔ اسرائیلی امریکی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ایران کا ہر حوالے سے کھل کر ساتھ دینا چاہئے۔ ایران و غزہ کے بہادر عوام نے امت مسلمہ کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ اسرائیلی امریکی دہشت گردی پر خاموشی بزدلوں اور دہشت گردوں کا کام ہے۔ جماعت اسلامی ایران اور غزہ و فلسطین کے عوام کے ساتھ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی ایران کا
پڑھیں:
12 روزہ دفاع کے دوران امریکہ، نیٹو اور اسرئیل کی مشترکہ جنگی صلاحیت کا کامیاب مقابلہ کیا، ایران
اسٹریٹجک اسٹڈیز کے مرکز کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل احمد رضا پوردستان نے ڈیفنس پریس کو انٹرویو میں ائیر ڈیفنس کو اپ گریڈ کرنے کے بارے میں کہا کہ ہمارے پاس زیادہ تر دفاعی نظام مقامی ہیں، اور ان کے ڈیزائن، تعمیر، اور دیکھ بھال اختراعی سوچ رکھنے والے ایرانی نوجوان انجام دیتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی افواج کے اسٹراٹیجک اسٹڈیز سینٹر کے سربراہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صیہونی حکومت امریکہ اور مغربی ممالک کی بھرپور حمایت کے ساتھ اسلامی ایران کے ساتھ میدان جنگ میں داخل ہوئی اور 12 روزہ دفاع مقدس میں اسلامی جمہوریہ ایران نے نہ صرف صیہونی حکومت بلکہ نیٹو کی تمام فوجی صلاحیتوں کا کامیابی سے مقابلہ کیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے اسٹریٹجک اسٹڈیز کے مرکز کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل احمد رضا پوردستان نے ڈیفنس پریس کو انٹرویو میں ائیر ڈیفنس کو اپ گریڈ کرنے کے بارے میں بھی بتایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکی، عبری اور مغربی اتحاد کو کچل کر رکھ دیا، انہوں نے ایران کیخلاف جارحیت میں کسی بین الاقوامی قانون اور عالمی معاہدے کا پاس نہیں رکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ فضائی حملوں پر مبنی آپریشنز میں، حملہ آور کے سامنے سب سے پہلی رکاوٹ ائیر ڈیفنس ہی ہوتا ہے، اور دشمن اپنی جدید ترین ٹیکنالوجیز جیسے سائبر حملوں اور الیکٹرانک وارفیئر کے ذریعے فضائی دفاعی نظام کو رکاوٹ سمجھتے ہوئے اسے تباہ کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی مسلح افواج کے پاس زیادہ تر دفاعی نظام مقامی ہیں، اور ان کے ڈیزائن، تعمیر، اور دیکھ بھال اختراعی سوچ رکھنے والے ایرانی نوجوان انجام دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 12 روزہ دفاع مقدس کے فوراً بعد، ضروری سائنسی، تکنیکی اور صنعتی کوششیں اس نظام کی بحالی، تعمیر نو اور اسے جدید خطوط پر تیار کرنے کے لیے بہت سے قدم اٹھائے گئے ہیں، خدا کا شکر ہے کہ ہم کامیاب رہے ہیں۔ امیر پوردستان نے کہا کہ مطالعاتی اور تحقیقی مراکز کا ایک اہم کام اندرونی اور علاقائی ماحول کی مسلسل نگرانی اور واقعات کی پیشین گوئی کرنا ہوتا ہے، اس کے علاوہ، لڑائیوں کا تجزیہ اور جائزہ لینا اور سیکھے گئے تجربات اور اسباق کو مرتب کرنا ان مراکز کے ذمے ہوتا ہے، اس سلسلے میں اب تک بہت سی خصوصی نشستیں ہو چکی ہیں اور ان نتائج کی قابل استفادہ وضاحت اور تالیف جاری ہے۔