اسلامی تعاون تنظیم(OIC) کے وزرائے خارجہ کونسل نے اپنے اعلامیہ میں بدلتی ہوئی عالمی صورت حال اور عالمی اداروں کی کمزوری کے پیش نظر او آئی سی کو موثر بنانے کے لیے داخلی اصلاحات کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے وزرائے خارجہ کونسل کے 51ویں اجلاس کا انعقاد 21 تا 22 جون 2025 کو ترکیہ کے شہر استنبول میں ہوا، جس میں رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اور اعلیٰ سطحی وفود نے شرکت کی۔ اجلاس کے اختتام پر ایک متفقہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں OIC کے منشور، اصولوں، اور تنظیم کی تمام قراردادوں سے وابستگی کا اعادہ کرتے ہوئے امتِ مسلمہ کے اتحاد اور یکجہتی کے عزم کو دہرایا گیا۔

یہ بھی پڑھیے سعودی عرب اسلاموفوبیا کے خلاف کمربستہ: اسلامی و دوست ممالک کو یکجا کرنے کی مہم تیز

اعلامیے میں مندرجہ ذیل نکات کو نمایاں طور پر شامل کیا گیا:

بدلتی عالمی صورتحال اور عالمی اداروں کی کمزوری کے پیشِ نظر OIC کو مؤثر بنانے کے لیے داخلی اصلاحات کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ مسئلہ فلسطین کو تنظیم کے قیام کا بنیادی محرک تسلیم کرتے ہوئے 1967ء کی حدود میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور دو ریاستی حل کی غیر مشروط حمایت کی گئی ہے۔ سعودی عرب اور فرانس کی قیادت میں اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی کانفرنس کے انعقاد کی حمایت کی گئی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے 19 ماہ سے جاری غزہ میں نسل کشی اور دیگر علاقوں میں قتل و غارت گری کی شدید مذمت؛ مستقل جنگ بندی اور قرارداد 2735 پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا گیا۔ عرب-اسلامی وزارتی کمیٹی کی کوششوں، امداد کی فراہمی، اور سیاسی عمل کو سراہا گیا۔ اسرائیل کی انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں اور جبری بے دخلی کی پالیسیوں کی مذمت کی گئی۔ UNRWA کی امدادی سرگرمیوں کی بھرپور حمایت اور عالمی برادری سے اس ادارے کی مالی معاونت جاری رکھنے کی اپیل کی گئی۔ اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی تمام کوششوں کو مسترد کیا گیا۔ غزہ کی تعمیر نو میں عرب اسلامی منصوبوں اور مصر کی کوششوں کو سراہا گیا۔ اجلاس میں القدس کی اسلامی شناخت مسخ کرنے کی کوششوں اور مسجد اقصیٰ کی حیثیت بدلنے کی شدید مذمت کی گئی۔ جبکہ ایران، شام اور لبنان پر اسرائیلی حملوں کی مذمت اور کشیدگی کے خاتمے کے لیے ایک وزارتی رابطہ گروپ کے قیام کا اعلان کیا گیا۔ ایران پر جاری اسرائیلی حملوں پر فوری خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔ پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر میں بھارتی حملوں پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے علاقائی امن کے لیے تحمل اور پرامن حل پر زور دیا گیا۔ 10 مئی 2025 کی جنگ بندی پر عملدرآمد اور کشیدگی کم کرنے میں OIC کے کردار کو سراہا گیا۔ اسلامی کانفرنس کے وزرائے خارجہ کے اس اجلاس میں سندھ طاس معاہدے سمیت دوطرفہ معاہدوں کی پاسداری اور پاک-بھارت جامع مذاکرات کی حمایت کی گئی۔ سلامتی کونسل کی ماہرین کی رپورٹس S/2024/65 اور 2025/239 کا حوالہ۔ اجلاس میں اسلاموفوبیا، مذہبی نفرت، نسل پرستی، اور امتیازی سلوک کی شدید مذمت اور عالمی سطح پر مؤثر اقدامات کی اپیل کی گئی۔ دہشتگردی کو کسی مذہب یا قوم سے جوڑنے کی مخالفت اور ہر صورت میں اس کی مذمت کی گئی۔ OIC رکن ممالک کے نوآبادیاتی تجربات کو ثالثی اور امن کی کوششوں کے لیے اہم وسیلہ قرار دیا گیا۔ آذربائیجان-آرمینیا امن مذاکرات کی پیشرفت اور آذربائیجان کی خودمختاری کے احترام پر زور دیا گیا۔ سلامتی کونسل میں الجزائر، صومالیہ اور پاکستان کی اسلامی امور کے دفاع میں کوششوں کو سراہا گیا۔ شام کی تعمیرِ نو، ترکیہ اور اسلامی ترقیاتی بینک کی حمایت پر زور دیا گیا۔ رکن ممالک کی خودمختاری، وحدت، سالمیت اور داخلی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول کی توثیق کی گئی۔ ترک مسلم قبرصی عوام کے حقوق کی حمایت اور مسئلہ قبرص کے منصفانہ حل کا مطالبہ کیا گیا۔ یونان میں ترک مسلمانوں کے بنیادی حقوق کی حمایت کی گئی۔ آذربائیجانی مہاجرین کے حقِ واپسی اور اسلامی ورثے کی تباہی کی مذمت کی گئی۔ اجلاس میں جموں و کشمیر کے عوام کے حقِ خود ارادیت کی غیر متزلزل حمایت اور بھارت کے زیر قبضہ علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کی گئی۔ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی مذمت اور ICJ میں گیمبیا کی درخواست کی حمایت کی گئی۔ بوسنیا و ہرزیگووینا میں آئینی نظم کو نقصان پہنچانے والی کوششوں پر تشویش ظاہر کی گئی۔ COMCEC کی ترقیاتی منصوبہ بندی میں کردار کو سراہا گیا۔ اردن کی مسجد اقصیٰ کے تحفظ کے لیے کوششوں کی تعریف کی گئی۔ UNESCO کی قراردادوں کے مطابق اردنی وزارتِ اوقاف کو الحرم القدسی الشریف پر واحد قانونی اختیار تسلیم کیا گیا۔ 2026 میں آذربائیجان میں اسلامی سربراہی کانفرنس کے انعقاد کے فیصلہ کا خیر مقدم کیا گیا۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے اس اعلامیے کو او آئی سی کی اجتماعی آواز اور مسلم اُمہ کے مسائل کے حل کے لیے عالمی سطح پر یکجہتی کی ایک علامت قرار دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

استنبول کانفرنس اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: استنبول کانفرنس اسلامی تعاون تنظیم او ا ئی سی اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی حمایت کی گئی پر زور دیا گیا کو سراہا گیا مذمت کی گئی اور عالمی اجلاس میں او ا ئی سی کی کوششوں کی مذمت کیا گیا کے لیے

پڑھیں:

برطانیہ نے ایران پر امریکی حملوں کی کھل کر حمایت کردی

برطانوی وزیر اعظم سر کیر اسٹارمر نے ایران پر امریکی حملوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان حملوں سے تہران کے ایٹمی پروگرام سے لاحق خطرہ کم ہوا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' (سابقہ ٹویٹر) پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا: "ایران کو کبھی بھی ایٹمی ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔"

انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال اب بھی نازک ہے اور خطے میں استحکام برطانیہ کی اولین ترجیح ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ دوبارہ سفارتی مذاکرات کی میز پر واپس آئے تاکہ اس بحران کا پُرامن حل نکالا جا سکے۔

ایران کئی بار یہ واضح کر چکا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کر رہا۔

اسی مؤقف کی تصدیق اقوام متحدہ کی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) نے بھی کی ہے، جس کے مطابق اب تک ایران کے ایٹمی پروگرام میں جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

 

متعلقہ مضامین

  • ایران کے حق دفاع کی بھرپور حمایت کرتے ہیں: پاکستان
  • او آئی سی کا 2روزہ اجلاس ختم ، اعلامیہ جاری، ایران پر امریکی حملوں کا ذکر غائب
  • ‘اسرائیل کو اس کے جرائم کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے’، او آئی سی اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری
  • اسلامی تعاون تنظیم سیکرٹریٹ کی ایران پر امریکی حملے کی شدید مذمت
  • غزہ امدادی تنظیم کی صدر ٹرمپ سے رقوم کی فوری فراہمی کی اپیل
  • برطانیہ نے ایران پر امریکی حملوں کی کھل کر حمایت کردی
  • حماس کی امریکی حملوں کی شدید مذمت، کھلی جارحیت قرار دے دیا
  • سائنسدان اور ماہرین ملک کی جوہری صنعت کو آگے بڑھانے کا عمل جاری رکھیں گے، ایران
  • عالم اسلام ایران کی حمایت میں یک زبان ہے