ایران حملے کی انٹیلی جنس رپورٹ افشا ہونے پر صدر ٹرمپ امریکی میڈیا پر برس پڑے
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
واشنگٹن:
ایران پر امریکی فضائی حملوں کے بعد سامنے آنے والی انٹیلی جنس رپورٹ کے افشا پر ردعمل دیتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی میڈیا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری بیان میں ٹرمپ نے CNN اور نیو یارک ٹائمز پر جھوٹ پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ ادارے ایک تاریخی اور کامیاب فوجی کارروائی کو متنازع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے لکھا کہ یہ فیک نیوز سی این این اور ناکام نیو یارک ٹائمز نے مل کر تاریخ کی سب سے کامیاب فوجی کارروائیوں میں سے ایک کو کمزور دکھانے کی سازش کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں اور عوام کی جانب سے سی این این اور ٹائمز دونوں کو سخت ردعمل کا سامنا ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پینٹاگون کی ابتدائی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی حملوں کے باوجود ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر تباہ نہیں ہوا اور زیر زمین تنصیبات بڑی حد تک محفوظ رہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ حملے ایران کے پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے مؤخر کر سکے ہیں۔
ٹرمپ اور ان کی ٹیم اس رپورٹ کو غلط اور گمراہ کن قرار دے رہی ہے اور مؤقف اختیار کر رہی ہے کہ تینوں جوہری تنصیبات نطنز، اصفہان اور فردو مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہیں۔
اس معاملے پر امریکی انتظامیہ اور انٹیلی جنس اداروں کے درمیان بیانیے کا تضاد واضح طور پر نظر آ رہا ہے، جبکہ میڈیا اور عوام کی توجہ اس تنازع پر مرکوز ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انٹیلی جنس
پڑھیں:
ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت سے گروسی کا ایک بار پھر گریز
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی و اسرائیلی حملوں کے تباہ کن کردار کو تسلیم کرنیکے باوجود عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل نے ان حملوں کی مذمت سے ایک بار پھر گریز کیا ہے اسلام ٹائمز۔ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ و اسرائیل کے جارحانہ حملوں کی مذمت کئے بغیر "تہران کے ساتھ سفارتکاری کی جانب واپسی" پر زور دیا ہے۔ فرانس 24 کے ساتھ ایک انٹرویو میں اس بات کو تسلیم کرنے کے باوجود کہ امریکہ و اسرائیل کے جارحانہ حملوں سے "سفارتی کوششوں کو شدید نقصان پہنچا ہے"، رافائٖل گروسی نے کہا کہ اُس وقت، جون میں، ہم نے طاقت کے ذریعے سفارتکاری کو نظرانداز کیا تھا تاہم اب ہمیں سفارتکاری کی طرف واپس لوٹنا چاہیئے!
واضح رہے کہ رافائل گروسی نے اب تک، ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ و غاصب صیہونی رژیم کے جارحانہ حملوں کی مذمت کرنے سے مسلسل گریز کیا ہے جبکہ ایرانی حکام نے بھی عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے "جانبدارانہ رپورٹس کی تیاری" کو اُن عوامل میں سے ایک قرار دیا ہے کہ جو ایران کے خلاف امریکہ و اسرائیل کے جارحانہ حملوں کا باعث بنے ہیں۔ فرانس 24 کے ساتھ انٹرویو میں رافائل گروسی نے یہ دعوی بھی کیا کہ میری تمام رپورٹس کا "ایران پر حملے" میں کوئی کردار نہیں اور یہ کہ ان رپورٹس میں "کوئی نئی بات" نہ تھی!