ڈونلڈ ٹرمپ کو اسرائیل-ایران جنگ بندی میں کردار پر نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
واشنگٹن:
اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ 12 روزہ جنگ بندی میں کلیدی کردار ادا کرنے پر امریکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے باقاعدہ طور پر نامزد کر دیا گیا ہے۔
یہ نامزدگی امریکی کانگریس کے رکن، ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے بڈی کارٹر (ریاست جارجیا) کی جانب سے 24 جون کو نارویجن نوبیل کمیٹی کو ارسال کی گئی۔
اپنے خط میں کارٹر نے ٹرمپ کے کردار کو غیر معمولی اور تاریخی قرار دیا۔
بڈی کارٹر نے اپنے خط میں لکھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا اثر اس معاہدے کو ممکن بنانے میں فیصلہ کن ثابت ہوا، جسے دنیا ناممکن سمجھ رہی تھی۔
خط میں کارٹر نے نہ صرف جنگ بندی کو ممکن بنانے بلکہ ایران کی جوہری سرگرمیوں کو روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔
انہوں نے ایران کی جوہری خواہشات کے خلاف جرات مندانہ اور فیصلہ کن اقدامات کیے تاکہ دنیا کے سب سے بڑے دہشت گردی کے معاون ملک کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکا جا سکے۔
کارٹر کے مطابق مشرق وسطیٰ جیسے غیر مستحکم خطے میں قیادت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹرمپ نے عالمی امن، جنگ کی روک تھام اور بین الاقوامی ہم آہنگی کے اصولوں کی بھرپور عکاسی کی۔
انہوں نے نہ صرف قیادت کا مظاہرہ کیا بلکہ دنیا کو امید کی ایک نایاب جھلک فراہم کی۔
خط کے اختتام پر بڈی کارٹر نے باقاعدہ سفارش کی کہ صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے زیر غور لایا جائے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نوبل انعام کیلئے نامزدگی،ٹرمپ کو پاکستان کے بعدایک اورملک کی حمایت مل گئی
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام کے لیے ایک اور بین الاقوامی نامزدگی موصول ہوئی ہے۔ پاکستان کے بعد اب کمبوڈیا نے بھی انہیں نوبل پرائز کے لیے نامزد کر دیا ہے، یہ نامزدگی تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے خاتمے میں ٹرمپ کے کردار کو سراہتے ہوئے کی گئی ہے۔
کمبوڈیا کی وزارت اطلاعات کے مطابق وزیراعظم ہون مینیٹ نے 7 اگست کو نارویجن نوبل کمیٹی کو باقاعدہ خط ارسال کیا، جس میں انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام کے لیے نامزد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام صرف ذاتی تحسین نہیں بلکہ کمبوڈیا کے عوام کی جانب سے ان کی کاوشوں کا اعتراف ہے۔
ہون مینیٹ نے ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دنیا کے کچھ انتہائی حساس اور پرتشدد خطوں میں دشمنیوں کو ختم کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، اور ان کی کوششیں غیر معمولی رہی ہیں۔
یاد رہے کہ کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان حالیہ مہینوں میں شدید کشیدگی دیکھی گئی، جس دوران دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان پانچ روز تک جاری رہنے والی لڑائی میں نہ صرف گولہ باری اور فضائی حملے ہوئے، بلکہ کئی فوجی اور عام شہری بھی ہلاک ہوئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے اس دوران دونوں ممالک کے وزرائے اعظم سے براہ راست بات کی اور انہیں تنازع ختم کرنے پر زور دیا، ساتھ ہی انتباہ دیا کہ اگر لڑائی جاری رہی تو امریکا کے ساتھ ان کے تجارتی معاہدے متاثر ہو سکتے ہیں۔ بالآخر 28 جولائی کو جنگ بندی کا اعلان کیا گیا، جس کے بعد ٹرمپ نے دونوں رہنماؤں کو دوبارہ فون کر کے جنگ بندی پر مبارکباد دی۔
اس سے قبل مئی میں پاکستان نے بھی بھارت کے ساتھ کشیدگی کے خاتمے پر امریکی کردار کو سراہتے ہوئے ٹرمپ کو نوبل انعام کے لیے نامزد کیا تھا، جب کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی جولائی میں کہا تھا کہ ان کی حکومت بھی ٹرمپ کو نوبل کے لیے نامزد کرنے پر غور کر رہی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے یہ متعدد بین الاقوامی رہنماؤں کی جانب سے نوبل پرائز کی حمایت، ان کے عالمی سطح پر ثالثی کردار کے اعتراف کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔