Jasarat News:
2025-06-25@09:23:00 GMT

اور ایران جیت گیا

اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

قاسم جمال
بالآخر اسرائیل کوئی بڑا ہدف حاصل کیے بغیر جنگ بندی پر آمادہ ہوگیا جو کہ اپنی شکست تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ امریکا اور اسرائیل نہ ہی ایرانی رجیم تبدیل کرسکے نہ ہی کسی کٹھ پتلی شاہ کو تخت نشین کراسکے۔ ایران نے اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کا گھمنڈ توڑ کر رکھ دیا اور تل ابیب میں غزہ کا منظر پیش کردیا اور تل ابیب کے باسیوں کو جنگ کی تباہی کا مزا بھی چکادیا۔ ایران نے پوری دنیا پر یہ بات بھی بالکل واضح کر دی کہ اسرائیل کمزور ہوچکا ہے اور وہ خود کچھ کرنے کے قابل نہیں رہا ہے۔ امریکا اور اسرائیل مل کر بھی ایران کو شکست دینے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ یکطرفہ جنگ بندی نے بہت کچھ سمجھا دیا اور کہہ دیا ہے۔ اسرائیل کا طلسم اب زمین بوس ہو چکا ہے۔ ایران نے مزاحمت کا راستہ اختیار کر کے کمزور ملکوں کو عزت کے ساتھ جینے کا ہنر سکھایا۔

ایران کی فتح نے دنیا کا نقشے اور سیاست کے زاویے تبدیل کر دیے ہیں۔ آج امت مسلمہ یہ سوال بھی کر رہی ہے کہ ایران پر اسرائیل کے حملے پر سعودی عرب کی نگرانی اور پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی قیادت میں 57 اسلامی ممالک کی چالیس لاکھ فوج اس موقع پر کیا کررہی تھی؟ وہ تو اسرائیل کی شکست دیکھ کر امریکا اس جنگ میں کود پڑا اور اسرائیل کو بچا لیا۔ دوسری جانب ایران کی جانب سے جب قطر میں امریکی فوجی اڈے پر میزائل داغے گئے تو قطر نے کہا کہ ہماری خودمختاری پر حملہ نہ کرو لیکن کوئی ان بزدل مسلم حکمرانوں سے کوئی یہ پوچھے تو صحیح کہ تمہاری خودمختاری ہے کہاں؟ آج قطر، کویت، بحرین، سعودی عرب، اردن، مصر، شام میں امریکی کے اڈے قائم ہیں لیکن ان سب کے باوجود ایران نے دنیا کی نام ونہاد سپر پاورز کو ذلت آمیز شکست سے دو چار کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کا نوبل انعام کے لیے نامزد کرنے والے پاکستانی حکمرانوں کو شرم آنا چاہیے اور امت مسلمہ سے معافی اور اپنا بیان واپس لینے کا اعلان کرنا چاہیے۔ کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا ہلاکو خان اور چنگیز خان بنا ہوا ہے اس کا ہاتھ مظلوم مسلمانوں کے خون سے رنگا ہوا ہے۔ ڈونر ٹرمپ کو نوبل انعام کیے نامزد کرنے کی سفارش کے صرف 26 گھنٹے کے بعد ہی امریکا کا ایران پر حملہ اس کے پاگل پن کا عملی ثبوت دیا ہے۔ ایران کی اس شاندار فتح نے اہل غزہ کو نئی زندگی عطا کی اور یہ بات عملی طور پر سچ ثابت ہوگئی ہے کہ مزاحمت میں ہی زندگی ہے۔ امریکا کو اڈے فراہم کرنے والے اسلامی ممالک اپنے دوغلے کردار سے پوری طرح بے نقاب ہوچکے ہیں یہ اسلامی ممالک ملت اسلامیہ کے غدار ہیں۔ ایران نے اپنی ثابت قدمی اور ایمانی قوت کے ذریعے اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے۔ ایران میں نہ خانہ جنگی ہوئی اور نہ ایران میں حکومت کی تبدیلی واقع ہوئی۔ امریکا اور اسرائیل کی خواہش پر جنگ بندی ہوئی جنگ ختم ہوگئی اور ایران جیت گیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اور اسرائیل ایران نے

پڑھیں:

نقشے کی ایک لکیر نے دنیا کا راستہ موڑ دیا

ایک وقت ہوتا ہے جب طاقتور کی للکار سے زمین کانپنے لگتی ہے اور ایک وقت آتا ہے جب کسی مظلوم کی خاموشی گرج میں بدل جاتی ہے۔ اور جب یہ گرج کسی قوم کے صبر، غیرت، تاریخ اور نظریے سے جنم لیتی ہے تو سپرپاورز کے تاج لرزنے لگتے ہیں اور ایوانوں میں سناٹا چھا جاتا ہے۔ یہی کچھ ان دنوں دنیا نے مشرقِ وسطی میں دیکھا جہاں ایک خاموش ایران بولا اور اتنا زور سے بولا کہ نہ صرف اسرائیل کے کانوں کے پردے پھٹ گئے بلکہ امریکہ جیسی سپرپاور کی گردن بھی جھک گئی۔
یہ جنگ چند دنوں کی تھی مگر اس کے اثرات دہائیوں پر محیط ہوں گے۔ اسرائیل جو خود کو ناقابلِ تسخیر سمجھتا تھا ایرانی میزائلوں کے سامنے ایسے بکھرا جیسے خزاں کے موسم میں سوکھے پتے۔ اس جنگ کی شدت اتنی تھی کہ تل ابیب کے بنکر بھر گئے اور حیفہ کی فضا میں سائرنوں کی چیخیں اذانوں کی طرح گونجتی رہیں۔ مگر اس سب سے بڑھ کر وہ لمحہ تاریخی تھا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو کل تک ایران پر حملے کر رہے تھے خود منظرِ عام پر آ کر ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کر رہے تھے۔
یہ اعلان صرف سیز فائر نہیں تھا یہ اعلان تھا کہ طاقت کے توازن نے کروٹ بدل لی ہے۔ اور یہ کروٹ صرف میزائلوں کی وجہ سے نہیں بدلی بلکہ ایران کے اس اقدام سے بدلی جو شاید عسکری لحاظ سے چھوٹا مگر تزویراتی طور پر دنیا کی شہ رگ پر ہاتھ رکھنے کے مترادف تھا ۔آبنائے ہرمز وہ پتلا سا آبی راستہ جسے دنیا صرف نقشے پر ایک لائن سمجھتی ہے درحقیقت عالمی معیشت کی سانس ہے۔ روزانہ سترہ ملین بیرل تیل اسی پتلی لکیر سے گزرتا ہے۔ دنیا کا بیس فیصد تیل، گیس اور مال بردار سامان اسی سے جڑا ہے۔ جب ایران نے اس راستے کو بند کرنے کا اعلان کیا تو مغربی دنیا کی ریڑھ کی ہڈی میں سرد لہر دوڑ گئی۔ تیل کی قیمتیں ایک ہی دن میں آسمان کو چھونے لگیں، عالمی اسٹاک مارکیٹس میں ہلچل مچ گئی اور وہ کمپنیاں جو خود کو ’’انڈیپنڈنٹ‘‘ کہتی تھیں ایران کے رحم و کرم پر آگئیں۔
یہ کوئی نیا حربہ نہیں تھا۔ ایران برسوں سے یہ پیغام دیتا آ رہا تھا کہ اگر ہماری سالمیت، ہماری خودمختاری یا ہمارے شہدا کی قربانیاں پامال کی گئیں تو ہم دنیا کے اس راستے کو بند کر دیں گے جہاں سے سپرپاورز اپنی معیشت چلاتی ہیں اور جب ایران نے یہ کر کے دکھایا تو مغرب کو پتہ چلا کہ وہ قوم جسے وہ معاشی پابندیوں سے دبانے چلے تھے وہ دراصل ان کی معیشت کا بٹن اپنے ہاتھ میں رکھتی ہے۔
اس جنگ میں ایک اور منظر بھی دنیا نے دیکھا اور وہ ہے اسرائیل کی بے بسی۔ وہ اسرائیل جو غزہ پر بم برساتا رہا، بچوں، عورتوں، اور بوڑھوں کے خون سے ہاتھ رنگتا رہا، آج خود زیرِ زمین بنکرز میں چھپ کر جان بچاتا نظر آیا۔ آئرن ڈوم جسے اسرائیل کا فخر سمجھاجاتا تھا، ایرانی میزائلوں کے سامنے ویسا ہی نکما نکلا جیسے بارش میں کاغذی چھتری۔ تل ابیب اور یروشلم کی گلیوں میں خوف، اضطراب اور بے یقینی کی فضا تھی۔ اسرائیل نے پہلا موقع دیکھا جب اس کے شہریوں کو وہ درد سہنا پڑا جو وہ برسوں سے فلسطینیوں پر مسلط کر رہا تھا۔ایران نے اسرائیل پر نہ صرف زمینی میزائل برسائے بلکہ امریکی ائیر بیسز کو بھی نشانہ بنایا اور یہ اعلان کر دیا کہ یہ جنگ اگر بڑھی تو میدان محض تل ابیب کا نہیں رہے گا بلکہ بحیرہ عرب، خلیج فارس اور آبنائے ہرمز سب کے سب لپیٹ میں آجائیں گے۔ ایسے میں امریکہ کے پاس راستہ صرف ایک بچا ۔۔۔ پسپائی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو ہمیشہ اپنی ڈیل میکنگ پر فخر کرتے رہے ہیں اس بار وہ ڈیل ان کی عزت بچانے کا واحد ذریعہ بنی۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان سیز فائر کا اعلان انہوں نے خود کیا۔ تاریخ کے صفحات پر شاید یہ جملہ چھپ جائے کہ’’ٹرمپ کی کوششوں سے امن قائم ہوا‘‘، مگر سچ تو یہی ہے کہ اگر ایران آبنائے ہرمز بند نہ کرتا، اگر ایرانی میزائل اسرائیلی دل میں چبھتے نہ، اور اگر امریکی اڈوں پر وار نہ ہوتے تو ٹرمپ کبھی بھی پیچھے نہ ہٹتے۔
ایران کے پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل پاکپور نے سیز فائر کے فوراً بعد دو باتیں کیں ۔ ایک ملت ایران اور شہدا کے اہل خانہ کو مبارکباد اور دوسری امریکہ کو وارننگ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ٹرمپ یا امریکہ نے دوبارہ ایران پر جارحیت کی تو وہ جواب اب کی بار منہ توڑ سے بڑھ کر ہوگا۔ یہ کوئی سیاسی بیان نہیں تھا،یہ ایک سپاہی کی طرف سے دشمن کو دیا جانے والا وہ سگنل تھا جو جنگوں کے نقشے بدلنے کی تمہید ہوتا ہے۔جنگیں ہمیشہ میزائلوں سے نہیں جیتی جاتیں۔ کبھی کبھی ایک فیصلہ، ایک لائن، ایک بندش، پوری دنیا کے نظام کو جھنجھوڑ دیتی ہے۔ آبنائے ہرمز کی بندش ایسی ہی ایک لائن تھی۔ مغرب کے لیے یہ محض ایک سمندری راستہ نہیں تھا بلکہ وہ شریان تھی جس میں تیل دوڑتا ہے اور جس کے بغیر مغربی مشینری رک جاتی ہے۔
اب دنیا کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ صرف نیٹو، صرف میزائل، صرف ڈالر، صرف ٹیکنالوجی کافی نہیں ہوتے۔ ایک نظریہ، ایک جرات، ایک بصیرت اور سب سے بڑھ کر ایک قومی غیرت درکار ہوتی ہے جو دشمن کے دل میں خوف اور دوستوں کے دل میں فخر پیدا کرتی ہے۔ ایران نے دنیا کو بتا دیا کہ ’’سٹریٹ آف ہرمز‘‘ اب صرف ایک آبی گذرگاہ نہیں بلکہ ایک تزویراتی بم ہے ، جو اگر پھٹا تو دنیا کی معیشت کی چولیں ہل جائیں گی۔
یہ لمحہ صرف ایران کی فتح کا نہیں مسلم امہ کے لیے پیغام کا لمحہ بھی ہے۔ ہم سالوں سے سنتے آرہے ہیں کہ امت مسلمہ کو متحد ہونا چاہیے مگر اتحاد نہ وزرائے خارجہ کی تقریروں سے آتا ہے نہ اسلامی کانفرنسوں کے فوٹو سیشن سے۔ اتحاد آتا ہے جب کوئی قوم عملی طور پر دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہتی ہے بس بہت ہو گیا! ایران نے یہ جملہ کہا اور دنیا جھک گئی۔
اب سوال یہ نہیں کہ ایران جیتا یا ہارا سوال یہ ہے کہ باقی مسلم دنیا نے اس سے کیا سیکھا؟ کیا ہم نے اپنی کوئی آبنائے ہرمز بچا رکھی ہے؟ کیا ہم نے کوئی ایسا نکتہ تیار کر رکھا ہے جس پر ہاتھ رکھ کر ہم بھی دنیا کو مجبور کر سکیں؟ یا ہم صرف فیس بک پوسٹس، ٹوئٹر ٹرینڈز اور ٹی وی مباحثوں تک محدود رہیں گے؟ایران نے دکھا دیا کہ جنگیں ہارنے سے قومیں نہیں مرتیں مگر غیرت کا سودا کرنے سے ہمیشہ فنا ہو جاتی ہیں۔ جہاں غیرت بولتی ہے وہاں طاقت کو جھکنا پڑتا ہے۔۔!

متعلقہ مضامین

  • نقشے کی ایک لکیر نے دنیا کا راستہ موڑ دیا
  • ایران اسرائیل جنگ بندی کے بعد… دنیا کے امتحان کا نیا دور
  • امریکا اور اسرائیل جنگی مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے، تجزیہ کار
  • ایران، اسرائیل، عالمی چیلنج
  • خامنہ ای کی روس سے اسرائیل امریکا کیخلاف مدد کی اپیل؛ پوٹن کا جواب سامنے آگیا
  • اسرائیل کوہارتادیکھ کر امریکا جنگ میں کودگیا،ایرانی ایٹمی تنصیبات پر بمباری ،مکمل تباہ کرنے کا دعویٰ
  • روسی صدر کا ایران کا دفاع کرنے کا اعلان، امریکا کے اڈوں پر حملوں کی اجازت
  • ایران کا امریکی حملے پر جوابی وار؛ پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دے دی
  • ایران کا آبنائے ہرمز بند کرنے کا فیصلہ، دنیا پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟