data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قاسم جمال
بالآخر اسرائیل کوئی بڑا ہدف حاصل کیے بغیر جنگ بندی پر آمادہ ہوگیا جو کہ اپنی شکست تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ امریکا اور اسرائیل نہ ہی ایرانی رجیم تبدیل کرسکے نہ ہی کسی کٹھ پتلی شاہ کو تخت نشین کراسکے۔ ایران نے اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کا گھمنڈ توڑ کر رکھ دیا اور تل ابیب میں غزہ کا منظر پیش کردیا اور تل ابیب کے باسیوں کو جنگ کی تباہی کا مزا بھی چکادیا۔ ایران نے پوری دنیا پر یہ بات بھی بالکل واضح کر دی کہ اسرائیل کمزور ہوچکا ہے اور وہ خود کچھ کرنے کے قابل نہیں رہا ہے۔ امریکا اور اسرائیل مل کر بھی ایران کو شکست دینے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ یکطرفہ جنگ بندی نے بہت کچھ سمجھا دیا اور کہہ دیا ہے۔ اسرائیل کا طلسم اب زمین بوس ہو چکا ہے۔ ایران نے مزاحمت کا راستہ اختیار کر کے کمزور ملکوں کو عزت کے ساتھ جینے کا ہنر سکھایا۔
ایران کی فتح نے دنیا کا نقشے اور سیاست کے زاویے تبدیل کر دیے ہیں۔ آج امت مسلمہ یہ سوال بھی کر رہی ہے کہ ایران پر اسرائیل کے حملے پر سعودی عرب کی نگرانی اور پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی قیادت میں 57 اسلامی ممالک کی چالیس لاکھ فوج اس موقع پر کیا کررہی تھی؟ وہ تو اسرائیل کی شکست دیکھ کر امریکا اس جنگ میں کود پڑا اور اسرائیل کو بچا لیا۔ دوسری جانب ایران کی جانب سے جب قطر میں امریکی فوجی اڈے پر میزائل داغے گئے تو قطر نے کہا کہ ہماری خودمختاری پر حملہ نہ کرو لیکن کوئی ان بزدل مسلم حکمرانوں سے کوئی یہ پوچھے تو صحیح کہ تمہاری خودمختاری ہے کہاں؟ آج قطر، کویت، بحرین، سعودی عرب، اردن، مصر، شام میں امریکی کے اڈے قائم ہیں لیکن ان سب کے باوجود ایران نے دنیا کی نام ونہاد سپر پاورز کو ذلت آمیز شکست سے دو چار کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کا نوبل انعام کے لیے نامزد کرنے والے پاکستانی حکمرانوں کو شرم آنا چاہیے اور امت مسلمہ سے معافی اور اپنا بیان واپس لینے کا اعلان کرنا چاہیے۔ کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا ہلاکو خان اور چنگیز خان بنا ہوا ہے اس کا ہاتھ مظلوم مسلمانوں کے خون سے رنگا ہوا ہے۔ ڈونر ٹرمپ کو نوبل انعام کیے نامزد کرنے کی سفارش کے صرف 26 گھنٹے کے بعد ہی امریکا کا ایران پر حملہ اس کے پاگل پن کا عملی ثبوت دیا ہے۔ ایران کی اس شاندار فتح نے اہل غزہ کو نئی زندگی عطا کی اور یہ بات عملی طور پر سچ ثابت ہوگئی ہے کہ مزاحمت میں ہی زندگی ہے۔ امریکا کو اڈے فراہم کرنے والے اسلامی ممالک اپنے دوغلے کردار سے پوری طرح بے نقاب ہوچکے ہیں یہ اسلامی ممالک ملت اسلامیہ کے غدار ہیں۔ ایران نے اپنی ثابت قدمی اور ایمانی قوت کے ذریعے اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے۔ ایران میں نہ خانہ جنگی ہوئی اور نہ ایران میں حکومت کی تبدیلی واقع ہوئی۔ امریکا اور اسرائیل کی خواہش پر جنگ بندی ہوئی جنگ ختم ہوگئی اور ایران جیت گیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اور اسرائیل ایران نے
پڑھیں:
جوہری ہتھیاربنانے کا کوئی ارادہ نہیں،مگر یورینیئم افزودگی پردباؤ میں نہیں آئیں گے:خامنہ ای
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ہمیں جوہری ہتھیاروں کی ضرورت نہیں، نہ ہی جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ ہے لیکن یورینیئم افزودگی کے معاملے میں ایران کسی دباؤ میں نہیں آئے گا۔
سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، حالیہ صورتحال میں امریکا سے مذاکرات ہمارے مفادات کا تحفظ نہیں کریں گے اور ایران کے لیے نقصاندہ ہوں گے۔ یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے ہمارے پاس مڈ رینج اور دیگر میزائل نہ ہوں، دھمکیوں کے زیر اثر مذاکرات کرنا دباؤ کے آگے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے اور کوئی بھی باعزت قوم دباؤ کے آگے سر نہیں جُھکاتی۔
ایرانی سپریم لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے یورینیئم افزودگی کو نہیں روک سکتے، انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس یورینیئم افزودگی کے درجنوں یا شاید سیکڑوں ماہرین ہیں۔