چین اب ایران سے تیل خرید سکتا ہے،امید ہے امریکا سے بھی خریدے گا : ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین اب ایران سے تیل خرید سکتا ہے اور اُمید ظاہر کی ہے کہ وہ امریکا سے بھی بڑی مقدار میں خام تیل کی خریداری کرے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ چین اب ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھ سکتا ہے اور اُنہیں اُمید ہے کہ چین امریکا سے بھی بڑی مقدار میں تیل خریدے گا، یہ سب ممکن بنانا میرے کے لیے ایک بڑا اعزاز ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کی خلاف ورزی پر اسرائیل اور ایران دونوں سے خوش نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
ان کے بیان کا پس منظر حالیہ شپنگ ڈیٹا پر مبنی رپورٹ ہے، جس کے مطابق ایران کی تیل کی تقریباً 90 فیصد برآمدات چین کو جارہی ہیں،جو کہ ماہانہ اوسطاً 43 ملین بیرل بنتی ہے۔ یہ چین کی مجموعی خام تیل کی درآمدات کا تقریباً 13.
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ آبنائے ہرمز سے گزرنے والے ایران کے خام تیل اور کنڈینسیٹ کا تقریباً 65 فیصد حصہ چین پہنچتا ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ چین نہ صرف ایران کے لیے سب سے بڑا خریدار ہے بلکہ خلیجی خطے میں اس کے اسٹریٹجک مفادات بھی مسلسل بڑھتے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران اپنی کارروائی مکمل کرچکا، امید ہے اب امن کی جانب بڑھے گا : قطر میں امریکی اڈے پر ایرانی حملے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر مستقبل میں امریکا ایران سے پابندیاں نرم کرتا ہے یا دوطرفہ تعلقات میں بہتری آتی ہے، تو چین ایک بار پھر امریکی توانائی مارکیٹ کا بڑا خریدار بن سکتا ہے، جو کہ عالمی توانائی کے توازن پر گہرے اثرات مرتب کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
، اسلام آباد آئی ٹین، تجاوزات، عمران خان we news امریکا ایران تیل چینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ا ئی ٹین تجاوزات عمران خان امریکا ایران تیل چین ڈونلڈ ٹرمپ ایران سے سکتا ہے تیل کی کہ چین
پڑھیں:
امریکا: بین البراعظمی ’منٹ مین تھری‘ میزائل کا کامیاب تجربہ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تین دہائیوں بعد جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کے حکم کے فوراً بعد امریکا نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل’منٹ مین تھری‘کا کامیاب تجربہ کر لیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ تجربہ بدھ کی صبح کیلیفورنیا کے ’وینڈن برگ اسپیس فورس بیس‘ سے کیا گیا۔
امریکی ایئر فورس گلوبل اسٹرائیک کمانڈ نے تصدیق کی کہ میزائل نے تقریباً 4,200 میل کا فاصلہ طے کیا اور ’مارشل جزائر‘ میں واقع ‘رونالڈ ریگن بیلسٹک میزائل ڈیفنس ٹیسٹ سائٹ’ پر اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
یہ تجربہ ‘GT 254’ کے نام سے امریکا کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل نظام کی تیاری اور درستگی جانچنے کے معمول کے پروگرام کا حصہ بتایا گیا ہے۔
حکام کے مطابق یہ میزائل غیر مسلح تھا اور اس میں ‘ٹیسٹ ری انٹری وہیکل’ نصب تھا تاکہ پرواز کے دوران تکنیکی ڈیٹا جمع کیا جا سکے۔
امریکی دفاعی ذرائع کے مطابق ‘منٹ مین تھری’ امریکا کے جوہری دفاعی نظام کا ایک کلیدی حصہ ہے، جو صرف اس صورت میں استعمال کیا جائے گا جب ملک پر کسی دشمن ریاست کی جانب سے جوہری حملہ کیا جائے۔
اگرچہ یہ تجربہ طے شدہ پروگرام کا حصہ تھا، لیکن صدر ٹرمپ کے حالیہ اعلان کے بعد اس نے عالمی سطح پر خاصی توجہ حاصل کر لی ہے۔
گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے امریکی فوج کو ہدایت دی تھی کہ امریکا کو ‘تین دہائیوں بعد ایٹمی ہتھیاروں کی ٹیسٹنگ’ دوبارہ شروع کرنی چاہیے۔
سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے محکمہ دفاع کو ایٹمی ہتھیاروں کی فوری ٹیسٹنگ کا حکم دیا ہے تاکہ امریکا دوسرے ممالک کے مساوی سطح پر اپنی دفاعی صلاحیت برقرار رکھ سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں